گیان واپی مسجد تنازعہ کورٹ نے کشمنر بدلنے کا مطالبہ خارج کیا

Spread the love

گیان واپی مسجد تنازعہ کورٹ نے کشمنر بدلنے کا مطالبہ خارج کیا :: 17 مئی سے  پہلے سروے مکمل کرنے کا حکم

وارانسی، 12 مئی (ایجنسی )وارانسی میں گیان وا پی مسجد کے سروے سے متعلق عدالتی فیصلہ منظر عام پر آچکا ہے۔

عدالت نے گیان واپی مسجد کے سروے کے لیے مقرر کیے گئے کورٹ کمشنر اجے کمارمشرا کو ہٹائے جانے سے انکار کر دیا ہے ۔

حالاں کہ عدالت نے ایڈووکیٹ کمشنر کے ساتھ دومزید وکیل کو سروے کمیٹی میں شامل کیا ہے ۔

ساتھ ہی عدالت نے گیان وا پی مسجد کا سروے 17 مئی سے قبل کرانے کا حکم صادر کیا ہے۔

عدالت نے 17 مئی کو سروے کی آئندہ رپورٹ دینے کے لیے کہا ہے ۔ گیان وا پی معاملے میں ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ کمشنر اجئے مشرا نہیں بدلے جائیں گے اور ساتھ میں تالا کھول کر کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے 17 مئی تک رپورٹ مانگی ہے ۔

اگر کارروائی میں کوئی مداخلت کرتا ہے تو اس پر ایف آئی آر کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مسلم فریق نے 56(سی) کی بنیاد پر کورٹ کمشنرز کو بدلنے کا مطالبہ کیا تھا جسے سول جج نے خارج کر دیا ہے۔

61 (سی) کی بنیاد پر مسجد کے اندر سروے کی مسلم فریق نے مخالفت کی تھی۔ بہر حال، عدالت نے دو مزید اسپیشل کمشنر مقرر کیے ہیں جن کے نام وشال سنکھ اور جئے پرتاپ سنگھ ہیں ۔

وشال سنگھ کی غیر موجودگی میں اجئے پرتاپ معاون کمشنر ہوں گے۔ اس سے پہلے گیان وا پی مسجد اور شرنگارگوری مندر تنازعہ میں ضلع عدالت نے تین دنوں تک پہلی سماعت کے بعد فیصد محفوظ رکھ دیا تھا۔

واضح رہے کہ 18 اگست 2021 کو عدالت میں شروع ہوئے اس تنازعہ کے فریقین کا کہنا ہے کہ گیان وا پی مسجد احاطہ میں ماں شر نگارگوری بھگوان گنیش، ہنومان، آدی وشیشور، نندی جی اور دیگر دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں ۔

یہ بھی دیوی دیوتا پلاٹ نمبر 9130 میں موجود ہیں جو کاشی وشوناتھ کوریڈور سے ملحق ہے۔ عرضی دہندہ کا عدالت سے مطالبہ ہے کہ مسجد کی انتظامیہ کیٹی ان مورتیوں کو نقصان نہ پہنچائے۔

ساتھ ہی ہندوؤں کو یہاں درشن اور پوجا کی اجازت ملے ہندو فریق کی عرضی میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ ایک کمیشن تشکیل کر کے عدالت مسجد احاطہ میں دیوی دیوتاؤں کی مورتیوں کی موجودگی کو یقینی کرے ۔

اس سلسلے میں ہی کورٹ کمشنر کی تقرری کر عدالت نے مسجد احاطہ کی مبینہ ویڈیوگرافی کرانے کا حکم دیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *