تم نہیں چلتے رضا

Spread the love

تم نہیں چلتے رضا__!!

غلام مصطفےٰ نعیمی
روشن مستقبل دہلی

قریب ایک دہائی پیش تر فقیر نے حج بیت اللہ کے لیے دہلی حج کمیٹی کی معرفت درخواست لگائی تھی۔امید تھی کہ منظور ہوگی مگر جذبہ شوق کو مزید نکھرنا تھا اس لیے “ویٹنگ” کے جواب کے ساتھ درخواست واپس آگئی۔دل ودماغ پوری طرح حرمین شریفین کی زیارت کے لیے تیار تھے ایسے میں ویٹنگ دیکھ کر مانو ارمان بیٹھ سے گیے مگر پھر یہ سوچ کر دل مطمئن ہوگیا کہ عرضی کو “انتظاری فہرست” میں رکھا گیا ہے رد نہیں کیا گیا اس لیے اس لمحے کا انتظار شروع ہوگیا جس بابرکت لمحے در رسول سے حاضری کا پروانہ آئے۔انتظار کا دورانیہ قدرے لمبا تو ہوا لیکن اس درمیان خداوند قدوس نے دیگر بہت ساری نعمتوں سے بھی نوازا۔اسی دورانئے میں سنت نکاح کے طفیل ایک وفا شعار خاتون رفیقہ حیات بن شریک زندگی ہوئیں۔ان کی آمد کے کچھ ہی سال بعد ازدواجی چمن میں “زنیرہ فاطمہ” نامی کلی مہکی۔جس نے سُونے سے چمن میں رعنائیاں بکھیر دیں۔جس کی خوش بو سے گھر ہی نہیں روح تک مہک اٹھی۔اسی کلی کی تتلاہٹ بھری زبان سے نکلنے والی دعاؤں کا اثر تھا کہ بارگاہ لم یزل سے پھول جیسے دو فرزند عطا ہوئے۔اس طرح زندگی پوری طرح گل گلزار ہوگئی۔اب انتظار تھا کہ “شب انتظار” کی صبح کب ہوگی؟ ہر جمعہ کو لب پر یہ شعر بار بار آتا رہا؛
الٰہی دکھا دے وہ مدینہ کیسی بستی ہے
جہاں پر رات دن مولیٰ تیری رحمت برستی ہے

یہ دعا مانگتے ہوئے زبان تھکی نہ دل مایوس ہوا۔بس ایک وظیفہ سا بن گیا۔آخر کریم کا کرم ابر رحمت بن کر برس ہی گیا۔غلام کی عرضی کو “انتظاری فہرست” سے نکال کر قبولیت کی مہر لگا کر حاضری کا پروانہ عطا کیا گیا۔اس طرح درخواست کے دسویں سال میں سلطان دو جہاںﷺ کے دربار گہر بار سے شہر رسول آنے کی اجازت مل ہی گئی۔

______اس دہے میں بیت اللہ شریف کی حاضری کا رہ رہ کر انتظار کیا۔کئی بار حجاج کی الوداعی مجلسوں میں خطاب کرتے ہوئے دل سے ایک ہُوک سی نکلتی کہ میری باری کب آئے گی؟
حجاج ومعمترین کو مسائل حج وعمرہ بتاتے ہوئے شدت سے مقامات مقدسہ کی یاد آتی۔سال گذشتہ ہمارے عزیز جناب عمران تابانی مالیگاؤں نے روضہ رسول کی تازہ ترین تصاویر ارسال کیں ان تصویروں کو دیکھ کر بے اختیار دل بھر آیا۔یوں تو ان مقامات کی تصاویر نگاہوں سے گزرتی ہی رہتی ہیں لیکن ان تصویروں میں عجیب سی کشش تھی کہ ضبط کے باوجود آنکھیں نم ہوگئیں۔دل چاہ رہا تھا کاش پرندہ بنوں اور اڑ جاؤں لیکن؛
نصیب میں ابھی نامرادی کے دن لکھے تھے

جون 2022 میں ہمارے قریبی دوست مفتی خالد ایوب مصباحی زیارت حرمین شریفین کے لیے حجاز مقدس پہنچے تو انہوں نے دورہ حرمین کی قسط وار روداد لکھی۔اس سلسلے میں جب انہوں نے مدینۃ الرسول میں حاضری کو لفظوں کا روپ دیا تو بخدا ایک ایک لفظ دل میں اس طرح اترتا گیا جیسے مہینوں کے پیاسے گلے میں شربت کی بوندیں اتر جاتی ہیں۔ان کے جذبہ دل کی داستان نے میرے سوئے ہوئے ارمانوں کے تار چھیڑ دئے۔اس تحریر کو کئی بار پڑھا اور ہر بار دل نے یہ آواز دی؛
اے میرے مہربان رب!
وہ لمحہ کب میسر ہوگا جب میں بھی تیرے گھر میں بیٹھ کر تیرے کرم کی داستان تحریر کروں گا!

مجھ گنہگار کے حصے میں وہ وقت کب آئے گا جب میں تیرے حبیب کے شہر میں بیٹھ کر شہر مصطفےٰ کی لکھوں گا۔

نہیں جانتا کہ اس تحریر نے مجھے کب تک بے چین رکھا بالآخر وہ ساعت سعید آ ہی گئی جس کی ترجمانی میرے امام نے اس طرح کی ہے:
شکر خدا کہ آج گھڑی اس سفر کی ہے
جس پر نثار جان فلاح وظفر کی ہے

آنکھوں میں دید کی تمنا لیے 17 اگست کو بندہ پر تقصیر اپنے رب کے حضور عطا وبخشش کی بھیک مانگنے روانہ ہورہا ہے۔میرا کریم رب باادب حاضری عطا فرمائے اور سفر کو سفر مقبول بنائے۔

٢٣ محرم الحرام ١٤٤٥ھ
11 اگست 2023 بروز جمعہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *