پردہ عورت کاحسن اور وقار ہے بے پردہ عورت ذلت کا سبب ہے
تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشیدپور پردہ عورت کاحسن اور وقار ہے بے پردہ عورت ذلت کا سبب ہے
پردہ عورت کاحسن اور وقار ہے بے پردہ عورت ذلت کا سبب ہے
ہمارا ملک ہندوستان اس وقت کئی طر ح کے مسائل سے دو چار ہے،کروناوائرس اومیکرون نے ملک کی معیشت کا تِیاپانچہ کردیا ہے، پھر نوٹ بندی،جی ایس ٹی مڈل کلاس اور غریبوں کی سانسیں پھلا رہی ہیں بلکہ بند ہی کردی ہیں۔
اور پھر سخت گیر عناصر والی جماعتوں آر ایس ایس، بجرنگ دل،ہندو واہنی، وش ہندو پریشدنے او راِن کے زیر اثر چلنے والی حکومتوں نے اپنے نئے نئے حربوں سے غریبوں دلتوں اور خاص کر مسلمانوں کے ناک میں دم کر رکھاہے، نوجوانوں کو بے روز گاری نے بد حال کردیا ہے۔؎
ٹکرارہی ہیں تیز ہوائیں چٹان سے
باہر نہ جائو اپنے شکستہ مکان سے
( جاذب قریشی)۔
پریشان کسان،پریشان مزدور، پریشان نوجوان بد حال بے روز گار کہاں جائیں میرا گھر میرا ملک یہی ہندوستان ہی تو ہے جائیں تو جائیں کہاں؟۔سخت گیر جماعتوں کے زیر اثر چل رہی حکومتیں وان کے ذمے دار خود تو خوب مزے ، گلچھر ے اُڑارہی ہیں ان کے سپوٹر بھی مزے اُڑارہے ہیں،اُن کے چہیتے آئی ٹی سیل میں بھرتی نوجوان بڑی بڑی تنخواہیں اُٹھارہے ہیں
جس چیز کی انہیں تنخواہ مل رہی ہے کہ کسی بھی حکومت مخالف کو سکون سے جینے نہ دو وہ کام وہ بخوبی کررہے ہیں۔ حکومت کی پالیسی کی کسی نے مخالفت کی یا آواز اُٹھائی یا اپنی جائز مانگ مانگی کہ بچیوں کو پریشان کیا جا رہا ہے نئے نئے جھگڑے شروع کرنا بی جے پی حکومتوں کا مشغلہ بن گیا ہے۔اور ہو کیوں نہ حکومت کے سامنے بے شمار مسائل بے روز گاری میں اُلجھی ہوئی سر کاریں کیا کریں نئے ایشو کو کھڑا کرنا ان کے لیے راحت کا سبب ہے۔
حجاب سے روکنا شخصی آزادی میں مداخلت: مذہبی ہم آہنگی اس ملک کی پہچان ہے، لیکن افسوس کہ پورے ملک میں قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اسکولوں کالجوں میں مسلم طالبات کو حجاب (پردہ) کرنے سے روکا جارہا ہے یہ اِنتہائی شرم ناک ہے
یہ مسئلہ مذہبی آزادی کے ساتھ ساتھ شخصی آزادی کے دائرے میں آتا ہے، ہندوستان سیکولر ملک ہے لیکن بدقسمتی سے اب بہت کچھ بدل گیا ہے جو کچھ باقی ہے وہ بھی اب موہوم(خیالی،تصواراتی، فرضی) اُمید رہ گئی ہے۔
الہٰ آ باد کے کمبھ میلے میں نا گا با بائوں کو کھلے عام گھومتے پھرتے اور ننگے نہاتے دیکھا جاسکتا ہے اُن کوسیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔دھرم کے نام پر کیا نہیں کیا جاتا کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں کیوں؟۔
اس لیے کہ ہندوستان کے آئین نے ہر مذہب والے کو اُس کے مذہب کے حساب سے آزادی دی ہے۔جو بچیاں حجاب پہن کر پڑھنا چاہتی ہیں لیکن انہیں اس کے مذہب کے حساب سے پڑھنے لکھنے نہیں دیا جارہا ہے ایسا کیوں؟۔
حجاب (پردہ) سے اُس کو تکلیف ہوسکتی ہے جس کے گھر کی عورتیں اپنے بدن،اپنے اعضاء کی نمائش کرتی ہوںیا اُس گھر کے مرد، عورتوں کے اعضاء کی نمائش کو دیکھنے کا شوق رکھتے ہوں۔
عورتیں پردہ میں اچھی لگتی ہیں۔۔ کسی کے لباس سے اگر آپ کو تکلیف ہے تو یقین مانیئے آپ انسان ہوہی نہیں سکتے۔سینکڑوں گیدڑوں پر ایک شیرنی بھاری ہے!:۔
کرناٹک اُبل رہا ہے حجاب تنازعہ نے ایک بار پھر شاہین باغوں کی یاد دلادی، حسب معمول اعلیٰ قیادت کی طرف سے مذمتی بیان جاری کر دیا گیا، مسلم پرسنل لا بورڈ نے توحد ہی کردی خالص مذہبی شرعی مسئلہ پر لب کشائی میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے جو خیرسے بورڈترجمان بھی ہیں بیان دینے میں اتنی تاخیر کردی۔
مسلم لڑکیاں آئینی حق کی باز یابی کے لیے قانونی دائرہ میں جدو جہد کررہی ہیں،دھرنا مظاہرہ کے ساتھ ساتھ قانونی لڑائی بھی لڑ رہی ہیں اس سے حجاب والے معاملے کی سنگینی کا اندازہ ہونا چاہیے۔
سب سے بڑی بات لاکھ کوششوں کے باوجود بچیاں مشتعل نہیں ہوئیں ہیں قانون اپنے ہاتھوں میں نہیں لیا ہے۔اَللّٰہُ اَکْبَرْمُسکان خان کے حوصلے نے اُمَّتِ مُسلمہ کاسر فخر سے اونچا کردیا:سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہورہی ہے جس میں بھگوا بر یگیڈ ایک باحجاب لڑکی کو دیکھ کر جے شری رام جے شری رام کے نعرے لگارہے ہیں اس کو زچ(شہ مات، شکست) دینے کی کوشش کررہے ہیں
مگر قربان جائیے اس’’ مُسکان خان ‘‘ نامی بچی پر ذرہ برابر گھبرائی نہیں اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر کا نعرہ ہاتھ بلند کرکے پُر زُور بلند آواز میں لگایا اور اپنے کلاس میں چلی گئی’’مُسکان خان‘‘ جیسی بہادر لڑکی کی ہمت کو ہزار بار سلام پیش کرتا ہوں۔
ہمارے وزیر اعظم مسٹر مودی اس تنازعہ کے دوران پارلیمنٹ میں دوبار بول چکے ہیں لیکن ایک لفظ بھی ایک بار بھی وہ پارلیمنٹ میں نہیں بولے،ان کی خاموشی کیا کہتی ہے؟ کیا یہی بیٹی بچائو بیٹی پڑھائو ہے؟۔
اسلام ہی واحد دین ہے جس نے عورتوں کا قابلِ عزت مقام دیا:۔
اللہ تعالیٰ نے فر مایا : ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی۔ مرد عورت کے مجموعے کا نام انسان ہے۔عورت اور مرد،نوع انسانی کے دو اہم جز ہیں۔عورت کے بغیر انسانیت کی تکمیل نہیں ہوتی ہے۔
عورت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے،اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر دل کشی،دل رُبائی، شیرینی اور حلاوت کا جمال رکھا ہے۔ اسلام نے عورت کو اس قدر عزت واہمیت دی کی قرآن کی ایک عظیم سورۃ کا نام سورۃا لنساء ہے۔
پھر ایک سورۃ کانام سورۂ مریم ہے۔ سورہ نحل میں ارشاد ربانی کا مفہوم ہے:’’ جوبھی نیک عمل کرے گا خواہ مرد ہو یاعورت،وہ مومن ہو تو ہم اس کو پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ہم ان کے عمل کو کا ان کو بہترین بدلہ دیں گے۔
لفظ حجاب( عربی) اور لفظ پردہ (فارسی) زبان سے تعلق رکھتے ہیں اور تقریباً ہم معنی ہیں ان جیسے کئی اور الفاظ بھی مثلاً برقع،گھونگھٹ،پردہ،آڑ،حیا شرم،نقاب اور حجاب لغت میں ملتے ہیں۔
خواتین کے لیے لفظِ ردہ غیر محرم مردوں سے اپنے جسم کو چھپانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ مرد کے شیطانی اوہام سے محفوظ رہیں اور ان سے عورتوں کی عزت وعصمت محفوظ رہے۔لفظِ حجاب قرآن کریم میں سات بار استعمال ہوا
اور سورہ احزاب،33: آیت59 میں ہے: ’’ اے نبی اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فر مادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں یہ اس سے نزدیک تر ہرہے کی ان کی پہچان ہوتو ستائی نہ جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اللہ کے حبیب ﷺ نے اپنی ازاوج مطہرات،اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فر مادیں کہ جب گھر سے باہر نکلنا پڑے تو وہ اپنی چادروں کا حصہ اپنے منہ پر ڈال کر رکھیں اور اپنے سر اور چہرے کو چھپائیں وغیرہ وغیرہ
مذہب اسلام میں قر آن کریم میں جگہ جگہ پردہ کی آیتیں موجود ہیں یہ مسلمانوں کا مذہبی معاملہ ہے اور ہندوستان کے آئین نے بھی مسلمانوں کو یہ آزادی دی ہے پھر یہ بکھیڑا کیوں کیا جارہا ہے؟۔ بر قع اور حجاب کو لیکر کرناٹک ہائی کورٹ کے جج کا بڑا بیان! ۔
۔’’اسلام کے مطابق حجاب پہننا ایک مذہبی عمل ہے، قرآن کے خلاف فیصلہ سنانا ممکن نہیں‘‘۔اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَراہل شرخائف ہیں تیری جرأت تقریر سےبندھ گیے ہیں پائوں ان کے خوف کی زنجیر سےدخترِ اسلام ہو تیری شجاعت کو سلامکھلبلی تونے مچادی نعرۂ تکبیر سے ( واصف رضا واصف)۔
اللہ حکومتوں کو سمجھ عطا فر مائے آمین، مسلمانوں کو پردہ کی اہمیت سمجھنے اور ہماری بچیوں کو حجاب پر پابند رہنے کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین۔
الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجدِ ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشید پور جھارکھنڈ
831020
Pingback: رجب بیج بونے کا شعبان آب پاشی کا رمضان فصل کاٹنے کا مہینہ ہے ⋆ محمد ہاشم قادری مصباحی