تعلیم اصلاح معاشرہ کی بنیاد ہے
تعلیم اصلاح معاشرہ کی بنیاد ہے : مفتی ثناءالہدی قاسمی
پٹنہ/چکیامشرقی چمپارن
اصلاح معاشرہ کمیٹی میگھوا مشرقی چمپارن کے زیر اہتمام ایک روزہ عظیم الشان جلسہ سیرت النبی صلعم واصلاح معاشرہ کانفرنس سے ملک کے معروف اکابر علماے کرام وچترویدی نے خطاب کیا، پروگرام کا آغاز قاری انظار صاحب ثاقبی مدرس مدرسہ تحفیظ القرآن راجا بازار پٹنہ کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا
اور نعت نبی کا نذرانہ سب سے پہلے ننھا شاعر شاہ عمر سہرساوی نے پڑھا۔ پروگرام کی صدارت حضرت مفتی جنید عالم صاحب قاسمی سابق صدر مفتی امارت شرعیہ بہار کررہے تھے اور سرپرستی حضرت مولانا فیاض الدین صاحب قاسمی وحضرت مولانا جمال الدین صاحب قاسمی فرمارہے تھے جبکہ نظامت کے فرائض حضرت مولانا لطف الرحمن صاحب قاسمی صمدانی علیگ سہرسہ و حضرت مولانا فیاض صاحب اظہری ڈھاکہ مشرقی چمپارن کررہے تھے
جس میں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب ناظم اور ہفت روزہ نقیب کے مدیر،کاروان ادب اور اردو میڈیا فورم کے صدر حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے اپنے بیان میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قران کریم کی پہلی آیت علم پر نازل فرمائ اس کا مطلب ہے کہ سماج میں جتنی برائیاں ہیں انہیں دور کر نے میں کلیدی کردار تعلیم کا ہے
وہ یہاں میگھوا ضلع مشرقی چمپارن میں سیرت النبی واصلاح معاشرہ کانفرنس سے خطاب فرما رہے تھےمفتی صاحب نے امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب نور اللہ مرقدہ کے حوالہ سے یہ بات بتائی کہ اس دور میں اگر ہمارے بچے نہیں پڑھ پارہے ہیں تو یہ بے کسی و بے بسی کا معاملہ نہیں ، بلکہ بے حسی کا ہے
انہوں نے کہا:
تعلیم حاصل کرنے کے لیے غربت و افلاس آج مانع نہیں ہےدل میں سچی لگن ہوتو راستےخود بخود ہموار ہوتے چلے جاتے ہیں انہوں نے میزائل مین اے پی جی عبدالکلام کے تعلیمی دور کا واقعہ نقل کرتے ہوۓ فرمایا کہ انہوں نے کس کس طرح دشوار گذار گھاٹی سے گذر کر اپنے آپ کو دنیا کے سامنے متعارف کرایا
انہوں نے یہ بھی فرمایاتوجہ کوالٹی اور معیار پر دیجیےاسلیےکہ اگر اندر میں صلاحیت اور کوالیٹی بھری پڑی ہوگی تو دنیا ماننے پر مجبور ہوگی آج ہم صرف رونا روتے ہیں کہ ہمیں تعلیمی میدان اور سرکاری ملازمتوں میں حق نہیں ملتا ۔کہاں سے ملے؟
جب ہماری کامیابی کا تناسب آئ ایس آئ پی اس میں ساڑھے چھ فیصد سے آگے نہیں بڑھ سکا بے،بی پی ایس سی کا اساتذہ بحالی امتحان ہوا اس میں ہماری اردو ، فارسی اور عربی کی بہت ساری سیٹیں خالی رہ گئیں بلکہ المیہ یہ رہا کہ عربی اور فارسی میں صرف انگلیوں پر گننے لائق امیدوار ہی کام یاب ہو پائے ۔
مفتی صاحب نے میگھوا کے لوگوں کو تعلیمی میدان میں کام کرنے پر توجہ دینے کے لیے درخواست کی۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوۓ مفسر قرآن حضرت مولانا راشد وحید صاحب قاسمی ناظم مدرسہ رفاہ المسلمین سیتاپور لکھنؤ نے سامعین کو بتایا کہ حضرت آدم علی الصلوٰۃ والسلام سے لیکر حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم تک۔
تمام انبیاے علیہم الصلوٰۃ والسلام کی ایک مشن تھی کہ تم خدا کو ایک تسلیم کرلو تم دونوں جہاں میں کام یاب ہوجاؤگے مرنے کے بعد کی کام یابی یہ ہے کہ تم کو جنت ملے گی اور دنیاوی کام یابی یہ ہے کہ رزق کی تنگی کو اللہ تعالٰی دور کردیں گے اور سکون والی زندگی نصیب فرمائیں گے ۔
حضرت مولانا و مفتی جنید صاحب قاسمی سابق صدر مفتی امارت شرعیہ بہار وصدر جلسہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اصلاح مستورات کے حوالے سے کہ اگر عورتیں چار کام کرلے تو جنت میں داخل ہو گی ۔نماز کی پابندی ،روزہ کی پابندی ،شوہر کی اطاعت ،اپنی عزت کی حفاظت ۔حضرت مولانا محمد نظر الہدیٰ صاحب قاسمی ویشالی نے فرمایاکہ بیٹیوں کی پیدائش پر والدین اور دیگر رشتہ داروں کے چہرے اتر جاتے ہیں اور ان کی پیشانی سکڑ جاتی ہے
اس کے پس منظر پر ہمیں غور کرنا چاہیے ایسا آخر کیوں ہوتا ہے اگر لوگ بیٹی والے سے شادی کے موقع پر خطیر رقم نہ لے کر شادی کو سادگی سے منانے کا اہتمام کریں اور لڑکا بھیک نہ لے کر اپنی بازو کی طاقت سے ضروریات کی سامان کو سجانے کے بعد آنے والی مہمان بچی کا استقبال کرنے کی عام فضا قائم ہوجائے
تو ان شاءاللہ بیٹیوں کی پیدائش پر بھی والدین اور دیگر رشتہ داروں کو وہی خوشی محسوس ہوگی جو بیٹوں کی پیدائش پر ہوتی ہے اور انہوں نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق میں مقصد تخلیق “عبدیت” رکھا ہے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری پوری زندگی ہمارا اٹھنا بیٹھنا ،سونا، کھانا پینا سب عبادت میں شمار ہوتو اس کے لیے سنت نبوی کو مضبوطی سے پکڑکر زندگی گذارنا ہوگا اور یہ کوئ مشکل امر نہیں ہے تھوڑی سی غور وفکر اور توجہ سے ہم اپنی زندگی کے نشیب وفراز کو سنت نبوی کا خوگر بنا سکتے ہیں ۔
حضرت مولانا صدرے عالم صاحب قاسمی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ تعلیم ہی کے ذریعہ ہمارے سماج کی اصلاح ممکن ہے تعلیم ہی غربت و افلاس مٹے گا ۔مولاناکے خطاب کے دوران پروفیسر ریاض احمد صاحب میگھوا نے میگھوا کے مسلمانوں کی دینی و عصری تعلیم کیلئے چار کٹھ زمین وقف کرنے کا اعلان کیا جس کی تعمیر کیلئے ان کے بہائی ڈاکٹر تنویر احمد صاحب میگھوا نے ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ۔
حضرت مولانا سالم عبد اللہ صاحب چتر ویدی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی قدرکرنا سیکھیں اسی میں امت کی بھلائی ہے کیوں کہ یہ امت خیر امت ہے
اور جانوروں جیسے صفات سے اپنے آپ کو بچائیں حضرت مفتی محفوظ الرحمن صاحب قاسمی ناظم مدرسہ سراج الحق سیوان نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آپ ﷺ سے محبت یہ انسان کے لیے سعادت کی بات ہے لیکن یہ محبت ، اور محبت کا دعویٰ صحیح معنوں میں اس وقت مفید اور کارآمد ہوگا
جب اس محبت کے بعد نبی کی اطاعت پورے طور پر قبول کرلے اگر ہم نبی کی سنتوں کو عملی زندگی میں داخل نہیں کریں گے تو صرف نبی سے محبت و عقیدت رکھنا ہی کافی نہیں ہوگا انسان کی نجات کیلئے
دوسری بات اصلاح معاشرہ کے تعلق سے یہ فرمایا کہ اگرہم واقعتا چاہتے ہیں کے ہمارے معاشرے کا اصلاح ہوجائے تو اپنی ذات سے اور اپنے گھر سے شروع کرنی پڑیں گی گھر کے ماحول کو دینی بنانا یہ ہر انسان کا ذمہ داری ہے ہماری ذمہ داری صرف نماز پڑھنا روضہ رکھنا نہیں ہے
بلکہ اپنے بیوی بچوں کو بھی دین دار بنانا انکے اندر اچھی صفات کو منتقل کرنا یہ ہماری ذمہ داری ہے آج ہم لوگ اپنی اولاد کی طرف سے گھر والوں کے دین کی طرف سے بالکل لاپرواہ ہوچکے ہیں بچے کنوینٹ اسکول میں پڑھ رہے ہیں۔
ان کو کیا پڑھایا جارہا ہے کیا سکھایا جارہا ہے انکی کیسی تربیت کی جارہی ہے والدین کو اس کی کوئی فکر نہیں ٹھیک ہے اپنے بچوں کو جو پڑھاناہے پڑھائے ڈاکٹر بنائے انجنیئر بنائے
لیکن اس کے بارے میں فکر مند رہےکہ انکا دین بھی باقی رہے انکے اندر دینی مزاج پیدا کیاجائے دینی شعور انکے اندر پیدا کیاجائے اسلامی عقائد کے پہچان ہو اور یہ ساری چیزیں ہوں گی اس وقت جب انکو دینی تعلیم سے آراستہ کیاجائے تو ہربچےکےلیے جو اسکول کالج جارہا ہے
اس کے لیے دینی تعلیم کا اور دینی ماحول کا نظم کرنا ہر والدین کی ذمہ داری ہے اگر ہم نے کرلیا تو ان شاءاللہ ایک گھر سے دوسرے گھر ایک محلے سے دوسرے محلے تک اصلاح ہوتی چلی جائے گی اس طرح ہمارا پورا معاشرہ درست ہوجائے گا
حضرت مولانا جاوید عالم صاحب قاسمی جنرل سکریٹری جمعیت علما مشرقی چمپارن نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہر محلہ ہر گاؤں میں مضبوط مکتب کا نظام ضروری ہے بھلے آدھی پیٹ کھائے لیکن اپنے بچوں کو ضرور تعلیم سے آراستہ کریں اور اپنے علمائے کرام وحفاظ عظام کی تنخواہوں کا معیار اعلی کریں کم از کم سکچھامتر ٹیچر کے مساوی تنخواہ دے ۔
حضرت ہی کی دعاء پر پروگرام کا اختتام ہوا ۔جس میں دور دراز اور قرب وجوار کے علماء کرام کچھ علماء کرام کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔ (مولانا عبد القدیر صاحب مظاہری میگھوا ۔
مولانا نذر المبین صاحب ڈھاکہ ۔مولانا محبوب عالم صاحب قاسمی ناظم مدرسہ خیر العلوم کنڈواں کسریا۔مولانا افروز صاحب ندوی ۔مولانا طفیل صاحب قاسمی صدر المدرسین مدرسہ اسلامیہ پہنہرہ۔قاری توفیق صاحب مدرس مدرسہ بستان رحمت محی الدین پور سیوان۔
مفتی عبد الرحمٰن صاحب قاسمی ناظم مدرسہ جامعہ عربیہ دار السلام چرگاہاں مشرقی چمپارن۔مولانا عرفان صاحب۔مولانا تبریز صاحب۔مولانا حبیب اللہ صاحب قاسمی۔مولانا نور الضحی صاحب مظاہری۔مولانا اشفاق صاحب مظاہری۔مفتی عظمت اللہ صاحب قاسمی۔مولانا جمال الدین صاحب۔مظاہری )عوام و خواص۔سیاسی لیڈران :(جناب اسداللہ صاحب عرف بابو صاحب یووا جدیو نیتا صوبائی سکریٹری ۔
جناب بدیع الزمان صاحب عرف چاند بابو 16کلیان پور ویدھا سبھا چھتر کے سابق ایم ۔ایل ۔اے امیدوار ۔جناب منوج یادو 16کلیان پور مشرقی چمپارن کے ویدھایک ۔جناب سچندر سینگ سابق ویدھایک 16کلیان پور مشرقی ۔جناب راشد جمال صاحب چکیا ۔جناب حفیظ اللہ صاحب الگھبنی ) مسلمان اور برادران وطن ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوئے تمام مہمانوں کی ضیافت میگھوا، مٹھیا ،بہلول پور سسواسوب ،الگھبنی ۔اور مدرسہ فیض اقبال سسواسوب مشرقی چمپارن کے اساتذہ کرام مفتی صابر صاحب ناظم مدرسہ ۔
مفتی شرف عالم صاحب ندوی ۔مفتی اقبال احمد صاحب قاسمی ۔ حافظ نوشاد صاحب جامعی وطلبہ عزیز نے نمایاں کردار ادا کیا ۔
منتظمین جلسہ :
مولانا کلام الدین صاحب کنوینر جلسہ ،مولانا شاہد ظفر صاحب قاسمی پیش امام وخطیب جامع مسجد میگھوا ۔مولانا سجاد صاحب قاسمی ۔مولانا ظہیر الدین صاحب مظاہری مدرس مدرسہ فیض اقبال سسواسوب ۔مولانا عبد الحکیم صاحب ندوی ۔مولانا عرفان صاحب مولانا اخلاق صاحب ۔
پرو فیسر ریاض احمد صاحب ۔ظفیر صاحب ۔رمضانی صاحب ۔الیاس صاحب ان سبھی حضرات کا انتہائی ممنون و مشکور ہیں جنہوں نے اس پروگرام کو شروع سے آخر تک کام یاب بنانے میں ساتھ دیا اللہ ان کو اس کا بہتر سے بہتر بدلہ دونوں جہاں میں عطاء فرمائے
Pingback: اسرائیلی درندگی ⋆ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی