فرسٹ اپریل اور جھوٹ کی وبا

Spread the love

از قلم : محمد جنید رضا اسلامک اسکالر بریلی، یوپی فرسٹ اپریل اور جھوٹ کی وبا

فرسٹ اپریل اور جھوٹ کی وبا

قیامت جتنی تیزی سے قریب ہو رہی ہے۔ زمانہ اتنی تیزی سے گناہوں کی طرف بڑھ رہا۔ سماجی اور معاشرتی برائیاں عروج پر ہیں۔ پہلے کے لوگ برائی کرنے کے بعد نادم و شرمندہ ہوتے تھے۔ لیکن آج کل کے حالات اتنے خراب ہیں کہ احساس و ندامت تو بہت بعید، لوگ برائی کو برائی سمجھتے ہی نہیں۔

آج جھوٹ کی روحانی بیماری اتنی عام ہو گئی ہے۔ کہ انسان اس میں اس قدر ملوث ہو گیا اس کو پتہ ہی نہیں لگتا کہ اس نے جھوٹ بول دیا۔ اور یہ چیز ہمارے گھروں ہی سے شروع ہوتی ہے۔ والدین اپنے بچوں کو جھوٹ سکھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب کوئی دروازے پر ملنے آتا ہے، اور آپ کا ملنے کا ارادہ نہ ہو تو، آپ اپنے بچے سے یہ کہلوا دیتے ہیں۔

کہ پاپا گھر پر نہیں ہیں۔ حالاں کہ بچوں کو جھوٹ بولنے کی عادت نہیں ہوتی ہے۔ جب بچے دوسروں کو جھوٹ بولتے ہوئے دیکھتے ہیں، تو وہ بھی جھوٹ بولنا شروع کر دیتے ہیں۔

خرید و فروخت میں بھی بہت جھوٹ بولا جاتا ہے۔ جو جھوٹ کے ساتھ ساتھ دھوکا دھڑی بھی ہوتا ہے۔ مثلا ہم اپنی چیزوں کو جھوٹی تعریفوں سے فروخت کرتے ہیں کہ پھل بہت میٹھے ہیں۔ حالاں کہ وہ نہیں ہوتے۔ آج کل یہ بلا ہمارے مغرب زدہ مسلمانوں میں بھی بہت عام ہوگئی ہے۔ بلکہ اس گناہ کو تیوہار کے طور پر منایا جاتا ہے۔

اس کو اپریل فول کا نام دیا جاتا ہے یعنی بے وقوف بنانے کا دن۔ اس میں لوگوں کو جھوٹ بول کر بے وقوف بنایا جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا “جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو” دوسری آیت میں ارشاد فرمایا کہ “اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ” ان آیات کریمہ میں خداے تعالی نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی اور سچوں کے ساتھ رہنے کا حکم دیا ہے۔

اور حدیث پاک میں بھی اس کے متعلق بڑی وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے۔ اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے۔

اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے۔ اور برائی جہنم کی طرف، ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے (بخاری شریف) حضرت ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں۔

۱ جب بات کرتا ہے، جھوٹ بولتا ہے۔

۲ جب وعدہ کرتا ہے، تو وعدہ خلافی کرتا ہے۔

۳ جب اسے امین بنایا جاتا ہے ہے تو خیانت کرتا ہے۔ (بخاری شریف) حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں علم دین حاصل کرنے بغداد کے سفر پر روانہ ہوا تو راستے میں ڈاکوؤں نے ہمارے قافلے کو لوٹ لیا اور سارا سامان چھین لیا۔ جب ایک ڈاکو میرے پاس آیا، اور مجھ سے پوچھا، تمہارے پاس کچھ ہے؟

تو میں نے اثبات میں جواب دیا۔ اور بتایا کہ میری والدہ نے میری اس گدڑی میں چالیس اشرفیاں سل دی ہیں۔ اس نے مذاق سمجھا اور ہنستا ہوا واپس چلا گیا۔ اسی طرح سے دوسرا، تیسرا اور سارے لوگ میرے پاس یکے بعد دیگرے آتے گیے اور اس کو مذاق سمجھ کر چلے جاتے۔ آخر میں جب سارے لوگ سردار کے پاس جمع ہوگئے، تو مجھے ڈاکوؤں کے سردار کے پاس لایا گیا اور اس نے کہا بچے کی تلاشی لو۔

تو میرے پاس چالیس اشرفیاں نکلیں۔ سردار نے مجھ سے پوچھا تمہیں کس چیز نے سچ بولنے پر آمادہ کیا؟ تو میں نے جواب دیا کہ گھر سے نکلتے وقت میری والدہ نے نصیحت کی تھی کہ بیٹا جھوٹ مت بولنا۔ یہ بات سن کر ڈاکوؤں کا سردار بڑا متاثر ہوا اور اس نے سوچا کہ جب یہ بچہ اپنی ماں کی نصیحت پر مکمل عمل کرتا ہے۔ اور اپنی ماں کی نافرمانی نہیں کرتا ہے۔

جب کہ ہم اپنے رب تبارک و تعالیٰ کی نہ جانے کتنی نافرمانیاں کرتے رہتے ہیں۔ اور لوگوں کا مال لوٹتے ہیں۔ راستوں میں لوگوں کو تکلیف دیتے ہیں۔ آپ کے دست اقدس پرست پر توبہ کی۔ جب ڈاکوؤں نے اپنے سردار کو توبہ کرتے ہوئے دیکھا، تو سب نے یہ کہتے ہوئے توبہ کر لی، کہ جب آپ گناہ کرنے میں ہمارے سردار ہیں، تو توبہ کرنے میں بھی آپ ہمارے سردار ہیں

۔ یہ پہلی جماعت تھی، جس نے حضرت غوث اعظم کے دست حق پرست پر توبہ کی۔ اس واقعہ میں ان لوگوں کے لیے بہت بڑا سبق ہے، جو اپنے بچوں کو جھوٹ جیسی بری خصلت کا عادی بناتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کو ہمیشہ سچ بولنے اور سچائی پر قائم رہنے کی تلقین کرتے رہیں، تبھی اپنے معاشرے کو جھوٹ جیسی لعنت سے پاک کر سکیں گے۔

سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زندگی کا یہ سب سے بڑا سبق ہے جو ہمیں اپنی زندگی میں بسا لینا چاہیے تاکہ ہماری زندگی دنیا و آخرت میں کام یاب ہوسکے۔

از قلم : محمد جنید رضا

اسلامک اسکالر بریلی، یوپی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *