مستقبل کے لیے فکر مند کب ہوں گے
از : رہبر ارشاد رام پوری مستقبل کے لیے فکر مند کب ہوں گے ؟
مستقبل کے لیے فکر مند کب ہوں گے
ہم کب اپنی بقا کے حل کی طرف سنجیدگی سے سوچیں گے !
آپ ذرا حالات کا جائزہ تو لیں کس قدر سنگین اور مایوس کن حالات ہیں,بھارتی مسلمانوں پر کس قدر وبال و آلام ہیں
کھانے پینے پر پابندی، عبادت پر پابندی، حجاب پر پابندی،مسلم تاجروں سے اشیائے خرد ونوش نہ لینے کا عہد کھلے عام قتل کی دھمکی
مسلم عورتوں کی عزتوں نیلام کرنے کے اعلان
مارو کاٹو جیسے نعرے، کھلے عام
یہ سب ہمیں بیدار کرنے اور اپنی بقا کی طرف جلد از جلد سوچنے کے لیے کافی نہیں ہیں کیا ؟
رام پور اور مرادآباد و سنبھل و بریلی یا ان جیسے دو چار زائد آبادی والے شہروں میں رہ کر خود کو سراپا محفوظ سمجھنے کی خوش فہمی میں مبتلا حضرات ذرا کچھ کریں!
از : رہبر ارشاد رام پوری
Pingback: یار لوگ قانوں کی بات کرتے ہیں ⋆ اردو دنیا از قلم : مجیب الرحمٰن رہبر