ہے کام یابی اصول و شعور سے مشروط
ہے کام یابی اصول و شعور سے مشروط
علیزے نجف
کام یابی یہ ایک ایسا لفظ ہے جس سے نہ صرف ہر کوئی واقف ہے بلکہ کام یاب ہونا اس کی پہلی ترجیح میں شامل ہوتا ہے، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ آرزوئیں صرف چاہنے سے کبھی نہیں پوری ہوتیں اس کے لیے کئی سارے عوامل کی موجودگی بھی ضروری ہوتی ہے، حکمت عملی اور منصوبہ بندی کا ہونا بھی ضروری ہوتا ہے ان کی پاسداری کئے بغیر کام یاب ہونے کی امید رکھنا صرف خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے یا اس کے ذریعےصرف قسمت اور حالات کو الزام دے کر خود کو مظلوم ثابت کیا جا سکتا ہے اس طرح محض آرزوؤں سے کامیابی کو حاصل کرنا ناممکنات میں سے ہے
دنیا کا پورا نظام قوانین پہ چل رہا ہے اس میں خلل پیدا ہونے کی صورت میں تباہی کا آنا یقینی ہوتا ہے، قدرت کے قوانین اس ظاہری کائنات اور انسانی زندگیوں کے حوالے سے اس قدر مستحکم اور ناقابل تغیر ہیں کہ اس کو کبھی توڑا نہیں جا سکتا ہاں اس کے بالمقابل ہم خود کو ضرور توڑ سکتے ہیں، بےشک خدا معجزات کے ظہور پہ قادر ہے
لیکن کیا آپ نے کبھی قدرت کو جا بجا اور ہر گھڑی معجزات کو ظاہر کرتے دیکھا ہے، نہیں نا، قدرت جب بھی معجزوں کا ظہور کرتی ہے وہ فقط اس کی مرضی پہ منحصر ہوتا ہے اس کے وقت اور موقعوں کی تخصیص و تعیین کو انسان کی عقل سمجھنے سے قاصر ہے، پھر ہم کامیاب ہونے کی شرائط اور اصولوں کی پاسداری کئے بغیر کیوں معجزوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔
بےشک کامیابی کی تعریف ہر انسان کے نزدیک مختلف ہو سکتی ہے کیوں کہ ہر کسی کی چاہت، آرزو اور ضروریات بہت مختلف ہوتی ہیں، اس کی بنیادی وجہ اس کے دائرہء کار کا مختلف ہونا بھی ہو سکتا ہے اور زندگی کے تئیں نظریات کا اختلاف اور ترجیحات کا فرق بھی کامیابی کے معیارات کو مختلف کر سکتا ہے، یہ فرق اس وجہ سے واقع ہے کیوں کہ اس دنیا کی سب سے بڑی خوب صورتی تنوع ہے
اگر یہ کائنات وجود میں آنے کے بعد سے ہی یکسانیت کو اپنا ہدف بناتی تو شاید یہ کب کی اپنی کشش کھو چکی ہوتی، تنوع انسانی فطرت میں بھی شامل ہے اس لئے ہر کسی کے نزدیک کامیابی کی تعریف کا مختلف ہونا فطری ہے
اس فطری اختلاف کے باوجود کچھ ایسے اصول بھی مسلمہ مقام کی حیثیت رکھتے ہیں جو کسی بھی شعبے میں کامیابی کے حصول میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، کسی بھی اصول یا اقدامات کے اہم ہونے کا انحصار اس کی نتیجہ خیزی پہ ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ خود میں اقدامات اور اصولوں کے نتائج کو پرکھنے کی صلاحیت پیدا کی جائے
ہر انسان کے اندر پوٹینشیل کی صورت ایک بڑی طاقت موجود ہے جس کو ایکچولائز کر کے انسان اپنے مقصد حیات کو پایہء تکمیل تک پہنچا سکتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم میں وہ سارے عناصر موجود ہیں جو کام یاب ہونے کے لیے ضروری ہیں اس میں سب سے ہم عنصر عقل ہے اس کے ذریعے شعبوں کا انتخاب، فطری رجحان کی تمیز، اصولوں کی تعیین، اقدامات کی نتیجہ خیزی کو سمجھا جا سکتا ہے یہیں سے ہی کامیابی کا آغاز ہوتا ہے
کامیابی کی اپنی ایک باقاعدہ نفسیات ہوتی ہے ان کے سوچنے و غور فکر کرنے، فیصلہ کرنے اور خطرات مول لینے کے پیچھے باقاعدہ ایک میکانزم ہوتا ہے، یہاں پہ میرا مقصد کامیاب لوگوں کی اسی نفسیات کو موضوع بحث بنانا ہے کیوں کہ نفسیات یا طرز فکر ہی ہر عمل کی کامیابی و ناکامی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، زندگی میں کامیاب ہونا کسی حادثے کی طرح نہیں ہوتا جو کہ اچانک سے کسی کی بھی زندگی میں واقع ہو جائے
کام یابی درحقیقت ایک نتیجہ ہوتا ہے جو مسلسل جدوجہد، مثبت اقدامات، صحیح سمت کے انتخاب کے بعد ظاہر ہوتا ہے۔ کامیاب انسان کی زندگی پہ اگر غور کیا جائے تو یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ ان کی سوچ اور انداز فکر عام لوگوں سے بہت مختلف ہوتا ہے وہ ہر طرح کے حالات میں امکانات کو تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ کسی بھی حادثے۔
یا واقعے کو محض ایک پہلو سے دیکھنے کے بجائے دونوں پہلوؤں سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں اس کی وجہ سے ان کی سوچ میں وسعت پائی جاتی ہے ایک عام انسان جس واقعے کو دیکھ کر ناامیدی کا شکار ہو جاتا ہے وہ اس سے امید اور مواقع کو کشید لیتے ہیں وہ ہمہ وقت خود کو سیکھنے کے لئے مستعد رکھتے ہیں ہر لمحے سے کامیابی کی تعمیر کرنے کی جدوجہد کرتے ہیں ہو سکتا ہے یہ جدوجہد ابتدائی مرحلے میں کوئی خاص نتیجہ نہ پیدا کر سکے
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اس کا کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور ظاہر ہوتا ہے، کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم کوشش کررہے ہوتے ہیں پھر بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا پھر اچانک سے ایک وقت کے بعد یوں لگنے لگتا ہے کہ قدرت ہم پہ مہربان ہوگئی ہے وہ سب کچھ پے در پے ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کی خواہش ہم نے سالوں پہلے کی ہوتی ہے یہ درحقیقت ہماری کوشش اور استقلال کا امتحان ہوتا ہے جب ہم اس پہ پورا اتر جاتے ہیں تو پھر اس کا صلہ ملنا شروع ہو جاتا ہے
کام یاب انسان کی زندگی میں اس طرح کے واقعات عمومی طور پہ پیش آتے رہتے ہیں، اس دنیا میں ملنے والی ہر انعام کی ایک قیمت ہوتی ہے اس طرح کامیابی کی بھی اپنی قیمت ہے وہ ہے مستقل مزاجی، اصول پسندی اور بہترین حکمت عملی بھی شامل ہے، امریکی ماہر نفسیات میلانی گرین برگ لکھتی ہیں کہ کامیابی کا راز صرف محنت میں نہیں، بلکہ عقلمندی سے کام کرنے میں پوشیدہ ہے۔
اور یہی راز کامیاب لوگوں کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔۔ کیلیفورنیا میں پریکٹس کرنے والی، میلانی گرین برگ کے مطابق آج کی مصروف زندگی میں لوگوں کو محدود وقت میں بہت سے کام کرنے پڑتے ہیں۔
اور روز مرہ کے کاموں میں وہ دور رس کام یابی کے لیے ضروری کام نہیں کر پاتے، جبکہ کامیاب لوگوں کو پتہ ہوتا ہے کہ کون سا کام کتنا ضروری ہے اور وہ اپنے بہتر مستقبل کے لیے نئی نوکری، کاروبار یا کسی بھی اور مقصد کے لیے تحقیق، لوگوں سے رابطے اور تیاری کے لیے ضرور وقت نکالتے ہیں۔
زندگی میں ہر کوئی کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہے لیکن محض کچھ نہ کچھ کرنا کسی انسان کو کام یاب نہیں بنا سکتا کام یاب لوگ کام کی نتیجہ خیزی کے ساتھ ترتیب کا بھی خصوصی خیال رکھتے ہیں کہ کب کون سا کب فیصلہ لینا ہے اور کام کرنا کب ضروری ہے وہ ضروری و غیر ضروری کاموں کے درمیان ایک فرق رکھتے ہیں اس کی وجہ سے تمام کام ایک منظم طریقے سے انجام دیتے ہیں اور بروقت اقدامات کی وجہ سے مسائل کے پیدا ہونے کا خدشہ کم سے کم ہوتا چلا جاتا ہے۔
میلانی کہتی ہیں کہ کام یاب لوگ صرف خواب ہی نہیں دیکھتے، بلکہ ان کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنی پیشرفت پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ اور، ایک بڑے اور طویل کام کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر لیتے ہیں، تاکہ ہر چھوٹی کامیابی سے ان کا حوصلہ بڑھتا رہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ کامیابی کا راز صرف محنت میں نہیں۔ بلکہ، عقلمندی سے کام کرنے میں پوشیدہ ہے۔۔۔ اور یہی راز کامیاب لوگوں کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے
کامیاب انسان کی زندگیوں کا اگر جائزہ لیا جائے تو اس میں ایک نفسیات یہ بھی پائی جاتی ہے وہ اپنے ہر عمل و ہر فیصلے کی ذمےداری کو صد فیصد قبول کرتے ہیں وہ محض کامیابی کو قبول نہیں کرتے بلکہ وہ ناکامی کی ذمےداری کو بھی بلاچوں چراں تسلیم کرتے ہیں اس نفسیات کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ غفلت کے بجائے ہوش مندی کو ترجیح دینے لگ جاتے ہیں، صد فیصد ذمےداری قبول کرنے سے غلطیوں کی اصلاح بھی ہو جاتی ہے اور سیکھنے کا عمل بھی جاری رہتا ہے اس کے برعکس دوسروں کو الزام دے کر وقتی طور پہ ہم اپنا دامن بچا تو لیتے ہیں لیکن اپنے عمل سے پیدا شدہ نتائج کو بدل نہیں سکتے الزام تراشی یا غیر ذمےداری ہماری کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے، اس سے ارتقا کا عمل رک جاتا ہے جو کہ تخلیقی صلاحیتوں کو منجمد کر دیتا ہے۔
کامیاب لوگ میں یہ ایک صفت مشترکہ طور پر پائی جاتی ہے کہ وہ خودشناس ہوتے ہیں خودشناس ہونے کا قطعا یہ مطلب نہیں کہ انھیں اپنے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا اس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ انھیں بخوبی علم ہوتا ہے کہ وہ کس کام میں مہارت پیدا کر سکتے ہیں ان کو کس کام کے کرنے کی ضرورت ہے قدرت نے ان کو کس خاص صفت سے مالا مال کیا ہوا ہے
اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی توانائی کا صحیح استعمال کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں کیوں کہ دنیا کا کوئی انسان سارے ہی کام نہیں کر سکتا وہ مخصوص شعبوں میں غیر معمولی طور پہ فطری دلچسپی رکھتا ہے اس لئے کام یاب ہونے کے لیے خود میں موجود صلاحیتوں کو پہچاننا اور اس کو صحیح رخ دینا کامیابی کی بنیادی کلید میں شامل ہے۔ غور و فکر تو سبھی لوگ کرتے ہیں ہر کوئی کچھ نہ کچھ سوچتا ہی رہتا ہے
ایک کام یاب انسان کی سوچ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ اصولوں پہ مبنی سوچ رکھتا ہے وہ ہر چیز کو اپنی مطابق ہونے کی ضد کرنے کے بجائے اپنی سوچ کو محکم اصولوں پہ پرکھتا ہے یہی وجہ ہوتی ہے کہ ان کے اندر غلطی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
کامیاب لوگ خطرات مول لینے کے عادی ہوتے ہیں وہ نفع و نقصان کا ہر پہلو سے جائزہ لے کر ایسے فیصلے لیتے ہیں جو کامیابی کے نئے دروازوں پہ دستک دینے جیسا ہوتا ہے ڈیل کارنیگی کہتے تھے کہ ‘کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ آپ تجربہ و خطا کے ذریعے آگے بڑھیں
آپ کو نئے افکار اور تراکیب کو آزمانے کی جرأت کرنی چاہئے، اور اگر کچھ ناکامی ہوتی ہے تو اسے ایک موقع تصور کریں کہ آپ نے کچھ نیا سیکھا ہے.’ اسی طرح کے جرأتمندانہ اقدامات سے سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے اس لئے اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو مبنی بر اصول سوچ کے ساتھ جرأت مندانہ فیصلہ لینے کی ہمت خود میں پیدا کریں۔ کامیاب لوگوں میں ایک صفت یہ بھی پائی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کو سمجھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں
ان کی جگہ پہ کھڑے ہو کر ان کے احساسات کو سمجھتے ہوئے انھیں اپنے بارے میں سمجھاتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے نظریات کو سامنے والے پہ نہیں مسلط کرتے بلکہ انھیں عقلی طور پہ کنوینس کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ اس بات کا بخوبی علم رکھتے ہیں کہ تبدیلی ایک ایسا عمل ہے جو باہمی تعامل کے بغیر ممکن نہیں اس کی وجہ سے ان کے تعلقات نہ صرف بہتر ہوتے ہیں بلکہ وہ لوگوں کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
کام یابی کی راہ میں اچھے تعلقات کو نمایاں مقام حاصل ہے، اس طرح سے مختلف توانائیوں کو یکجا بھی کیا جا سکتا ہے۔
کامیابی باقاعدہ پراسس کا نام ہے کامیاب ہونے کے لے اس کے طریقۂ کار کو سمجھنا ازحد ضروری ہے، اگر آپ کامیاب ہونے کی خواہش رکھتے ہیں تو یہ وہ پہلا قدم ہے جو آپ کی کامیابی کی راہ کو ہموار کر سکتا ہے
لیکن محض ایک قدم کے اٹھانے سے کبھی منزل دسترس میں نہیں ہو سکتی اس کے لئے اس کے بعد کے اقدامات پہ بھی گہری نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے، اگر آپ خواہش کو کوشش سے جوڑ دیں پھر اصول خود بخود زمینی سطح پہ ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
Pingback: سادگی و خلوص کی پیکر بلقیس ظفیر الحسن سے علیزے نجف کی ایک خصوصی ملاقات ⋆
Pingback: کیا آپ مسائل حل کرنے والا ذہن رکھتے ہیں ⋆ علیزے نجف
Pingback: یکساں سول کوڈ ایک متنازع شوشہ ⋆ علیزے نجف
Pingback: نفرت انگیز نفسیات کو پروان چڑھانے والے عوامل ⋆ اردو دنیا علیزے نجف
Pingback: حافظ محمد سعد انور شہید آئینۂ حیات اور مظلومانہ شہادت ⋆
Pingback: ماہر تعلیم نصاب ساز ادارہ اساس کے چیئرمین ارشد غازی سے علیزے نجف کا خصوصی انٹرویو ⋆ اردو دنیا
Pingback: فیمنزم کے سافٹ اثرات اور ہم ⋆ پٹیل عبد الرحمٰن مصباحی
Pingback: دور حاضر کی وہ لڑکیاں جن سے نکاح کرنے کے بعد پچھتاوا کنفرم ہے محمد آفتاب عالم
Pingback: بھاجپا کی خوبیوں سے سبق لے کانگریس علیزے نجف
Pingback: گلوبل وارمنگ جیسے حساس مسئلے سے نمٹنا ضروری ⋆ علیزے نجف
Pingback: رجوع الی اللہ ⋆ اردو دنیا
Pingback: تواضع وانکساری اختیار کریں اللہ تعالیٰ بلندی عطافرمائےگا ⋆ محمدشمیم احمدنوری مصباحی
Pingback: خون عطیہ اعزازی تقریب منعقد ہوا ⋆
Pingback: فیض احمد فیض کی صاحبزادی منیزہ ہاشمی سے علیزے نجف کا خصوصی انٹرویو
Pingback: اینگزائٹی پہ بروقت توجہ دینا ازحد ضروری علیزے نجف