خون عطیہ اعزازی تقریب منعقد ہوا

Spread the love

سوسائٹی فرسٹ، دربھنگہ کی جانب سے ٹاؤن ہال دربھنگہ میں ” خون عطیہ اعزازی تقریب 2023″ منعقد ہوا

خون عطیہ کرنے سے جسم کو نقصان نہیں بلکہ فائیدہ ہوتا ہے : دانش وران

خون عطیہ کرنے کے لیے لوگوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹرس

دربھنگہ ( عرفان احمد پیدل ) خون کا عطیہ انسانیت کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔ اس کے لیے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے مزکورہ باتیں دربھنگہ میونسپل کارپوریشن کی میئر انجم آرا نے ٹاؤن ہال دربھنگہ میں سوسائٹی فرسٹ، دربھنگہ کے زیر اہتمام منعقد ” خون عطیہ اعزازی تقریب میں اعزاز 2023‘‘ سے نوازا گیا اس تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے کہیں۔

انہوں نے منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور تمام خون عطیہ کرنے والوں کو مبارکباد دی اور کہا اپنے ملنے جلنے والوں سے کہیں کی آپ بھی اس میں حصہ لیں خون عطیہ کرنے سے نقصان نہیں بلکہ اس سے فائدہ ہی ہوتا ہے وہیں ڈپٹی میئر نازیہ حسن نے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن شاندار اور یادگار دن ہے۔

آج جو بھی لوگ اس خون عطیہ کیمپ میں حصہ لیئے ہیں وہ سب کے سب ذات ب، مذاہب سے اوپر اٹھ کر مرد و خواتین اور نوجوان آپنا خون عطیہ کر رہے ہیں جو کہ ایک اچھے انسانیت کی عظیم علامت ہے۔ یہ بہت ہی نیک عمل ہے۔ خون کا عطیہ دینے سے بے پناہ راحت ملتی ہے۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ خون کے عطیات کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگ آگے آئیں مہمان خصوصی کے طور پر ماہر امراض اطفال ڈاکٹر اتسو راج نے کہا کہ خون کی کمی کی وجہ سے بڑی تعداد میں ماؤں اور بچوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے اگر ہم جیسے لوگ اس کو لیکر بیدار ہو گئے تو یقیناً اس میں دیکھنے کو مل سکتا ہے بلڈ بینک میں ہمیشہ زیادہ خون ہونا چاہیے تاکہ لاوارث، دور دراز کے لوگوں اور غریب مریضوں کو بھی بلاتعطل خون مل سکے۔

ریڈ کراس سوسائٹی کے سکریٹری منموہن سراوگی نے آرگنائزنگ تنظیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ خون عطیہ کرنے والے عظیم ہیں۔ لوگوں کو خون کا عطیہ دینے کے لیے بیدار کرنے کی ضرورت ہےاور ساتھ ساتھ انہیں ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دربھنگہ میں آئی بینک کام کر رہا ہے اس لیے مرنے والوں کے اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی آنکھیں عطیہ کرنے کی کوشش کریں اور اس کے لیے لوگوں کو بیدار کریں عمار یاسر نے کہا کہ خون کا عطیہ دینے سے ہمیں عطیہ کرنے کا احساس ملتا ہے۔ اس سے ہماری انا بھی دور ہو جاتی ہے۔

ہمارے لیے معاشرے کو پہلے آنا چاہئیے ٹارگٹ انسٹی ٹیوٹ کے سونو نے کہا کہ خون دینے والوں کے چہروں پر خوشی ہے۔ وہ کسی ذات، مذہب، رنگ یا علاقے کے پابند نہیں ہیں۔

صدارتی خطاب میں متھلا یونیورسٹی کے سنسکرت کے پروفیسر ڈاکٹر آر این چورسیا نے کہا کہ خون کا عطیہ زندگی کا عطیہ اور ایک عظیم عطیہ ہے، جس سے حتمی سکون اور اندرونی خوشی ملتی ہے۔

یہ دکھی انسانیت کے تحفظ اور سماجی خدمت کا بہترین ذریعہ ہے۔ خون کا عطیہ کرنے سے کسی قسم کی کمزوری یا نقصان نہیں ہوتا بلکہ خون بننے کا عمل تیز ہوتا ہے اور کئی طرح کی بیماریوں کے مفت ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ 18 سے 65 سال کی عمر کا کوئی بھی صحت مند شخص ہر تین سے چار ماہ بعد خون کا عطیہ دے سکتا ہے۔

خون کا ایک یونٹ عطیہ کرنے سے 3 سے 4 لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ خاص طور پر حادثے کا شکار ہونے والے، آپریشن کے مریض، ڈیلیوری کرنے والی خواتین، بلڈ کینسر کے مریض، تھیلیسیمیا کے مریض یا ہیموگلوبن کی کمی کے شکار افراد کو خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبارٹریوں میں مصنوعی طریقے سے خون نہیں بنایا جا سکتا اور نہ ہی جانوروں اور پرندوں کے خون سے انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

پروقار تقریب میں 150 سے زائد خون عطیہ کرنے والوں کو سرٹیفکیٹس اور میمینٹو جیس اعزاز سے نوازا گیا۔

جب کہ مہمانوں کا استقبال متھلا کی روایت کے مطابق پاگ ، چادر ، گلدستہ اور میمینٹو دیکر کیا گیا پروگرام میں گریس ہسپتال مدھوبنی کے ڈاکٹر اقبال حسن، ٹارگٹ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عامر حسن، ایڈوکیٹ محمد اشفاق، بلڈ ڈونیشن فار ہیومینٹی ممبر عبدالمالک، سوسائٹی فرسٹ ممبر ایم کے نذیر، محمد ریحان انصاری، عبدالمالک و ماحولیات کے سنجئے کمار 21 بار بلڈ ڈونر دیویانگ بیدیا ناتھ کمار، 25 بار بلڈ ڈونر پرکاش جھا، محمد جاوید، بلڈ ڈونر آنند انکت، جئے پرکاش کمار ساہو، منوج کمار، مکیش کمار جھا اور پرناو کمار وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے سوسائٹی فرسٹ کے صدر اور پروگرام کوآرڈینیٹر نذیر الہدا نے تنظیم کے اغراض و مقاصد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تعلیمی اور سماجی تنظیم ہے جو خون کے عطیہ کیمپوں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ خون کے عطیہ سے متعلق بیداری پروگراموں کا انعقاد کر خون کے عطیات دینے والوں کو بیدار کرتی ہے۔

فوٹو ۔۔۔ خون عطیہ کیمپ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *