نقلی دوا کا استعمال اور جن وشواس قانون
نقلی دوا کا استعمال اور جن وشواس قانون
مشرف شمسی
اس ملک میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اپنا کام قانون کے مطابق کرتیں تو ملک میں رہنے والے ہر خواص اور عام کو ہر ایک قدم پر پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
لیکن اس ملک کا المیہ ہے يا یوں کہیں کہ تیسری دنیا کے ممالک میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں حکومت کے ہاتھوں کا کھلونا بن کر رہ گئی ہے
اُنہیں کمزوروں کے ساتھ نا انصافی کرنے میں کسی طرح کا ڈر اور خوف نہیں ہوتا ہے کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ اُن کے سیاسی آقا اُنھیں اُن کے ہاتھوں کیے گئے کسی بھی گھناؤنے جرم سے بچا لے جائیں گے ۔
آپ سمجھ رہے ہونگے کہ میں منی پور کی بات کر رہے ہیں جہاں تین مہینے ہو گئے ہیں لیکن اب تک منی پور کے پہاڑوں میں اور میدانوں میں بندوقوں کی آوازیں گونجنی بند نہیں ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ کے ایکشن میں آنے کے بعد سرکار کو ہوش آیا ہے لیکن نہ میں منی پور کی بات کرنے جا رہا ہوں اور نہ ہریانہ کے بھیانک مسلم کش فساد کی بات کر رہا ہوں اور نہ جے پور ممبئی ٹرین میں ایک آر پی ایف جوان نے اپنے ہی ایک سینئر او بی سی مینا کے ساتھ تین بے قصور مسلمانوں کا قتل کی بات کرنے جا رہا ہوں ۔
میں بات کرنے جا رہا ہوں گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں ایک جن وشواس بل قانون کی شکل اختیار کر گیا ہے جو اس ملک کے عام عوام کے لیے زندگی کی گارنٹی کو ختم کر دیتا ہے لیکن اس اہم بل کو جس سے ہر ایک بھارتیہ کی زندگی جڑی ہے بنا بحث کے پاس کرا دی گئی ۔
اس جن وشواس قانون سے نقلی دوا کمپنیوں کی بلّے بلّے ہو گئی ہے ۔اس قانون کے تحت اب نقلی دوائیاں پکڑی جاتی ہیں یا نقلی دوائیوں سے مریض کو جسم میں کسی قسم کا نقصان ہوتا ہے تو دوا کمپنیوں کے خلاف صرف اور صرف کچھ جرمانہ عائد کر دیا جائے گا ۔
وہ بھی نقلی دوا استعمال ہوا ہے اور اس کمپنی کا نام پتہ چلتا ہے تو اس کے خلاف سرکاری بابو جرمانہ عائد کریں گے ۔اس قانون میں نقلی دوا کے شکار مریض کورٹ کا دروازہ اب نہیں کھٹکھٹا سکتے ہیں ۔
اور جب کورٹ نہیں جا سکتے ہیں تو بھلے آپ کا اس نقلی دوا کے استعمال سے گردہ خراب ہو گیا ہو یا ہارٹ میں پرابلم آ گیا ہو یا مریض کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے نقلی دوا کمپنی سے نہ ہرجانے کا دعویٰ کر سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں سزا دلانے کے لیے کورٹ جا سکتے ہیں ۔
اس کا مطلب صاف ہے کہ اب اصلی دوا ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملیں گے ۔
حالاں کہ جن وشواس قانون کو اور سخت بنانا چاہئے تھا تاکہ اس ملک میں کوئی بھی کمپنی نقلی دوا نہ بنا سکے۔لیکن یہ پورا قانون اصلی دوا کمپنیوں کی حوصلھ شکنی کرتا ہے ۔ویسے اس ملک میں کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کو روکا نہیں جا سکا ہے
کیوں کہ ملاوٹ کرنے والے کی تار ملک کے طاقت ور لوگوں سے جڑے ہیں اور ملک میں طاقت ور سیاست دان اور کارپوریٹ ہوتے ہیں ۔اگر یہ لوگ چاہیں تو ایک دن میں سارے غیر قانونی دھندے ملک سے ختم ہو جائے گا ۔
لیکن دوا کمپنیوں کی ایما پر جن وشواس قانون لا کر موجودہ حکومت عوام کی جان سے کھیلنے کا تہیہ کر چکی ہے ۔
کیوں کہ دوا کمپنیوں کی لابی ایک طاقت ور لابی ہے اور سرکار کو 2024 کا لوک سبھا چناؤ لڑنے ہیں اور اس چناؤ میں پیسے کی بھی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔2024 کا چناؤ کسی بھی حال میں بی جے پی کو جیتنا ہے اور کارپوریٹ تبھی پیسے خرچ کریگی جب وہ اپنا کاروبار کسی قانونی بندھن سے آزاد ہو کر چلائے گا۔
اس قانون پر میڈیا میں بھی کوئی چرچا نہیں ہوئی ۔جب کہ یہ قانون کسی کے لیے اچھا نہیں ہے ۔لیکن بھارت کا ایک طبقہ اب بھی ہندو مسلم کرکے خوش ہو رہا ہے لیکن اُنہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ حکومت میں بیٹھی پوری منڈلی عوام مخالف کارپوریٹ کے ہاتھوں کھیل رہی ہیں۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787
Pingback: بلڈوزر کاروائی یا اسمارٹ سٹی مہم ⋆ اردو دنیا