موبائل فون سے بچوں کو بچائیں

Spread the love

موبائل فون کا استعمال بچوں کو بہت سے نقصان پہنچا سکتا ہے، یسے:

نیند کی خرابی:

موبائل فون کی اسکرینوں سے خارج ہونے والی نیلی روشنی بچوں میں نیند کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ یہ میلاٹونن کی پیداوار کو روک سکتی ہے، جو نیند میں مدد دینے والا ہارمون ہے۔

 نظر کے مسائل:

موبائل فون کا طویل استعمال بچوں میں بصارت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے، جیسے بصارت، بے فکری، یا بدمزگی۔

 موٹاپا:

موبائل فون کا استعمال بچوں میں موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ یہ جسمانی سرگرمی کی کمی اور غیر صحت بخش غذاؤں کے زیادہ استعمال کا سبب بن سکتا ہے۔

 رویے کے مسائل: موبائل فون کا استعمال بچوں میں رویے کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے، جیسے کہ بے چینی، ڈپریشن، اور ارتکاز کی کمی۔

بدسلوکی

بچے موبائل فون کے استعمال کے ذریعے بدسلوکی کا تجربہ کرسکتے ہیں، جیسے سائبر بلیک میل۔

اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کے موبائل فون کے استعمال کو محدود کیا جائے، اور ان کے مواد کی نگرانی کی جائے۔

بچوں کے ہیروز کون ہیں؟10 سال کی عمر سے پہلے انہیں اپنے ہیروز سے متعارف کروا دیں ورنہ پھر جس کو وہ ہیرو بنائیں گے تو اس پر والدین پریشان ہوتے ہیں ۔خالی دماغوں میں پہلے خود تراش خراش کر دیں پھر ٹی وی اور معاشرہ کچھ تراش بھی دے تو کم از کم موازنے کے لیے مواد تو ہو گا ان کے پاس کیونکہ بچے فطرت سلیم پر ہوتے ہیں ۔یہ جینیریشن گیپ کی ابتداء اس وقت ہو گئ تھی جب ہم نے بچے کے آنے کے بعد اس کو اپنی زندگی کا حصہ نہیں سمجھا تھا بلکہ بچہ سمجھ کر اگنور کرنا شروع کیا تھا۔ ہمیں لگتا ہے سارا دن کام بچوں کا ہی ہوتا ہے تو ہم کیسے ان کو حصہ نہیں سمجھ رہے ہیں؟ یہ ایک الگ موضوع ہے ۔طویل ہے

 بس ایک بنیادی نکتہ یہ کہ ہمارے پاس جب بچہ آتا ہے تو ہم ڈاکٹر کا چناؤ تو کرتے ہیں ۔۔۔ اس کے پیمپر کا بندوبست کرتے ہیں اس کے کپڑوں کی فکر کرتے ہیں ۔

مگر ہمارے لیے اس کے جذبات اور طریقوں کو سمجھنے کے لیے وقت نہیں ہوتا ہے۔اور مزید یہ جملے۔بچے سب کے پل جاتے ہیںکوئ نیا کام نہیں ہےیہ پیرنٹنگ تو آج کل کے چونچلے ہیں ان کی وجہ سے ہم کسی سے سیکھنا تو کیا خود بھی کوئ تحقیق کرنا لازم نہیں سمجھتے ہیں۔ تو بس بچے کو جب آپ کے دیے گئے کپڑوں اور روٹی میں کوئ لگاو نہیں رہتا ہے تو وہ ایک دوسری دنیا کی اور والدین دوسری دنیا کی مخلوق بن جاتے ہیں۔ اس لیے بچوں کو اسلامی ہیروز بتائے جائیں اپنے نبی اور صحابہ کی سیرت کو سمجھائیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *