حسد اور کینہ

Spread the love

حسد اور کینہ

از : انصار احمد مصباحی

رمضان کا مقدس مہینہ آ گیا، آئیے ، اصلاحی مضامین پڑھ کر اپنی اصلاح کی جانب کوشش کریں! جن مہلک برائیوں نے ہمارے معاشرے کو بری طرح سے جکڑ رکھا ہے، ان میں بغض و حسد کا اہم کردار ہے۔

حسد ایک طرح کی بیماری ہے، جسے انسان اپنے اختیار سے خود میں پیدا کرلیتا ہے ، پھر عمر بھر اس کے جراثیم سے خود کو الگ نہیں کر پاتا ۔

سکون غارت ہو جانا ، احساس کم تری کا شکار ہوجانا ، خطرناک اور انتہائی اقدام اٹھالینا ، دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے حلال و حرام کی پرواہ نہ کرنا ، ہر وقت غمگینی، نا شکری اور آپسی دشمنی و تنازعات جیسی قباحیتیں اس بیماری کے مضر اثرات یا سائڈ افیکٹس ہیں۔آئیے ! پہلے ایک انتہائی خوب صورت اور سبق آموز حدیث پڑھتے ہیں۔

”صحابی رسول ﷺ حضرت انس ابن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ ہم پیارے آقا حضور رحمت عالم ﷺ کے ساتھ بیٹھے تھے ۔

اچانک نبی کریم ﷺ نے فرمایا، ابھی تھوڑی دیر میں یہاں ایک جنتی شخص آئے گا۔ اچانک انصار کا ایک بندہ آتا نظر آیا ، جس کی داڑھی مبارک سے وضو کے پانی کے قطرات ابھی ٹپک رہے تھے ۔

جب دوسرا دن ہوا، حضور ﷺ نے پھر ارشاد فرمایا ، ایک جنتی آدمی آ رہا ہے۔ ہم نے غور کیا تو یہ وہی شخص ہے جسے کل جنتی ہونے کی بشارت ملی تھی، تیسرے دن بھی یہی واقعہ پیش آیا۔ تیسرے دن جب رسول اللہ ﷺ کے وہ نیک صحابی جانے لگے تو حضرت عبد اللہ ابن عمرو ابن عاص ان کے پیچھے ہو لیے۔

وہ نیک بندہ اپنے گھر کے اندر جانے لگا تو حضرت عبد اللہ نے ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگے جناب ! میرے والد سے میری کچھ بات ہو گئی ہے ، جس کی وجہ سے میں نے تین دنوں تک گھر نہ جانے کی قسم لے لی ہے۔ کیا میں تین دن آپ کا مہمان ہو سکتا ہوں ! اللہ کے اس نیک بندے نے اجازت دے دی اور حضرت عبد اللہ ابن عمرو کو اپنا مہمان بنا لیا۔

آپ نے تین دنوں تک اس بندے کے شب و روز پر نظر رکھی، آپ کو ایسا کوئی بھی خاص عمل نظر نہیں آیا ، جس کی وجہ سے وہ اوروں سے ممتاز ہو۔

جب تین دن کی مدت پوری ہوئی تو حضرت عبد اللہ بن عمرو نے فرمایا ؛ میرا اپنے والد سے کوئی جھگڑا نہیں ہوا، در اصل لگاتار تین دنوں تک بارگاہ رسالت ﷺ سے آپ کے بارے میں جنتی ہونے کی بشارت سنائی گئی۔

ہمیں رشک ہوا کہ دیکھوں تو آخر یہ بندہ کیسے کیسے اعمال کرتا ہے ! لیکن ہم نے دیکھا کہ نہ تو آپ راتیں نمازوں میں گزارتے ہیں نہ ہی دن بھر روزے رہتے ہیں۔

پھر آخر وہ کون سا عمل ہے، جس بنا پر حضور مختار کائنات ﷺ کی بارگاہ سے آپ کو دنیا ہی میں جنت کی بشارت مل گئی۔

وہ صحابی رسول ﷺ کہنے لگے، میرا عمل تو وہی ہے جو آپ نے دیکھا ،” *_غَیْرَ اَنِّیْ لَا اَجِدُ فِیْ نَفْسِیْ لِاَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ غِشًّا وَلَا اَحْسُدُ عَلٰی خَیْرٍ اَعْطَاہُ اللّٰہُ اِیَّاہُ_* “ *سواے اس کے کہ میرے دل میں کسی مسلمان کے لیے دھوکا نہیں ہے۔

اور میں کسی کی نعمت پر حسد نہیں کرتا۔*یہ سن کر حضرت عبد اللہ ابن عمرو نے فرمایا ؛ یہی وہ چیز ہے ، جس نے تجھے یہ فضیلت عطا کی ہے۔ (مسند احمد: 12727)

نیز ایک اور حدیث پاک حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نور مجسم شاہِ بنی آدم ﷺ نے ارشاد فرمایا:حسد سے دور رہو ، کیوں کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑیوں کو۔ (ابو داؤد : 4903)

قرآن و احادیث میں حسد اور بغض کی شدید مذمت آئی ہے ۔ دنیا کی بڑی بڑی خرافات حسد کی وجہ سے رونما ہوئی ہیں؛ یہاں تک کہ زمین پر پہلا گناہ کبیرہ حسد کی وجہ سے پیش آیا ، دنیا کا پہلا قتل قابیل نے ہابیل کو حسد کی وجہ سے کیا

ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا اور قیامت تک ملعون اور جہنمی ہوا ، اس کی وجہ بھی حسد ہے۔ یہ حسد گھر کا گھر اجاڑ دیتا ہے ، بسی بسائی گرہستی تہس نہس کر دیتا ہے ۔

ایک دوسرے سے حسد کرکے اپنی نیکیاں برباد کرنے سے بچیں ! اللہ رب العزت نے جتنا عطا کیا ہے، اس کا انصاف ہے ، اسی پر راضی رہیں ، اسی میں خیر ہے

مضمون نگار

دار العلوم رضاے مصطفٰی اورنگ آباد ، مہاراشٹر کا صدر مدرس

اورجماعت رضاے مصطفی، اتر دیناج پور ، بنگال کا رکن کا

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *