جامعہ احسن البرکات کی قلمی کہکشائیں

Spread the love

جامعہ احسن البرکات کی قلمی کہکشائیں

توفیق احسن برکاتی [جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، اعظم گڑھ]

علوم وفنون کے فروغ اور انسانی اخلاقیات کے ارتقا میں خانقاہ برکاتیہ [مارہرہ مطہرہ] نے تاریخی کردار ادا کیا ہے، ”آدھی روٹی کھائیے، اپنے بچوں کو پڑھائیے“ جیسا نعرہ اسی خانقاہ نے دیا۔

لیکن یہ مشہور نعرہ کاغذی پیرہن ہرگز نہیں، یہ پانی کا بلبلہ بھی نہیں جو چند سیکنڈوں میں تحلیل ہو جائے اور انسانی دنیا کے لیے اس کی تلاش مشکل ہو۔ یہ نعرہ اس خانقاہ کی زمین اور اربابِ خانقاہ کے دل ودماغ میں پیوست ہے۔ خاندانِ برکات کا تعلیمی مشن قوم مسلم کی ہر محاذ پر کامرانی اور ترقی سے جڑا ہوا ہے۔

اس خانقاہ کے افراد دینی وعصری علوم سے گہری وابستگی رکھتے ہیں، علم وادب ان کی زندگی ہے، اہل علم اور اربابِ فن کی عزت افزائی اور ان کی قدر دانی ان کا شعار ہے، یہی وجہ ہے کہ وقت کے جید علما ومشائخ، اساتذۂ مدارس، مفتیان کرام اور محققین وصاحب تصانیف اشخاص سے روابط استوار رکھتے ہیں اور مختلف جہتوں سے ان کی رہ نمائی کرنا اپنا فرض جانتے ہیں۔

 

جامعہ احسن البرکات کی قلمی کہکشائیں

سجادگانِ مارہرہ پیری مریدی ضرور کرتے ہیں لیکن ان کا پیشہ تعلیم وتدریس ہے، شعبۂ تعلیم ان کا پسندیدہ شعبہ ہے۔ علی گڑھ جیسے شہر میں البرکات ایجوکیشن سوسائٹی کے وسیع وعریض کیمپس میں جاری مختلف پروفیشنل کورسیز، البرکات ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی مختلف طباعتیں، علی گڑھ شہر میں واقع متعدد مکاتب وجز وقتی مدارس، قصبہ مارہرہ میں مارہرہ پبلک اسکول اور جامعہ احسن البرکات ان حضرات کے تعلیمی مشن کی کامیابی کے نقوش ہیں۔

ان کے علاوہ مجلاتی صحافت میں سال نامہ اہل سنت کی آواز [اردو]اور سہ ماہی پیام برکات [اردو، ہندی] نے نوجوان نسل کو جو انقلابی مزاج بخشا ہے وہ انتہائی اہم اور متاثرکن ہے۔ فقیر برکاتی کئی سالوں سے سالانہ عرس قاسمی میں شرکت کرتا ہے، یہاں جو روحانی انوار اور برکاتی تجلیاں دکھائی دیتی ہیں اور جس اپنائیت کا احساس ہوتا ہے اسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔

سجادگان، مخدومان، اساتذہ اور طلبہ جو محبتیں نچھاور کرتے ہیں دنیا کی کوئی انعام یا نعمت ان کا بدل نہیں ہو سکتی۔ ۱۰؍۱۱؍۱۲؍۱۳؍ نومبر ۲۰۲۲ء کو منعقدہ عرس قاسمی میں استاذ گرامی صدر العلما حضرت علامہ محمد احمد مصباحی، مولانا محمد اختر کمال قادری اور مولانا مقبول احمد مصباحی کے ہمراہ شرکت کی سعادت پائی۔ ۱۲؍ نومبر کی صبح علی گڑھ پہنچے، البرکات کی گاڑی نے ریلوے اسٹیشن سے ریسیو کر لیا، کیمپس آئے،فجر کی اذان ہوئی تو کچھ ہی دیر میں مسجد میں لگی صفوں پر نوجوان نمازیوں کی کہکشاں اتر آئی، یہ البرکات میں زیر تعلیم دس سے اٹھارہ سال کے بچے تھے۔

نماز کے بعد تھوڑا آرام کیا گیا، پھر ناشتہ ہوا اور مارہرہ روانگی ہوئی۔ آج پہلی بار پورا کیمپس دیکھا، مختلف تعلیمی شعبوں کا معائنہ کیا، البرکات ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی شان دار عمارت دیکھی، یہاں کے پرنسپل مولانا محمد نعمان ازہری سے ملاقات ہوئی، مولانا سلمان رضا علیمی سے گفتگو ہوئی، مولانا محمد حسن علیمی کی معیت میں اس شہرستانِ علم وفن کی جلوہ زیبی کا دیدار ہوتا رہا اور دل فخر کے سمندر میں غوطے لگاتا رہا واقعی خانقاہ برکاتیہ کے ذمہ داران نے امت مسلمہ کے سر سے ایک اہم قرض اتار دیا ہے۔ اللہ عزوجل اس علمی چمن کی حفاظت فرمائے۔

ہم لوگوں کی مارہرہ حاضری ایک خادم کی حیثیت سے ہوتی ہے، یہاں کی مٹی سے دل کی ارادت وابستہ ہے، لیکن جامعہ احسن البرکات کے اساتذہ اور طلبہ جو والہانہ کارِ میزبانی انجام دیتے ہیں وہ ہر خادم کو مخدوم بنا دیتے ہیں۔ مخدوم گرامی حضرت مولانا سید محمد امان میاں اور رفیق ملت حضرت سید شاہ نجیب حیدر برکاتی دام ظلہ العالی بنفس نفیس باہر سے تشریف لانے والے علما ومشائخ سے ملاقات کرنےاور ان کے احوال دریافت کرنے بیت العلماء پہنچ جاتے ہیں۔

یہاں کے کئی اساتذہ اور بہت سے طلبہ راقم کو پہچانتے ہیں، چند بچوں کی خواہش پر محب گرامی ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی کے ہمراہ ۱۳؍ نومبر کی صبح جامعہ احسن البرکات جانا ہوا، جامعہ کی بلڈنگ کا تعلیمی جلال اور روحانی جمال دلوں میں اتر گیا، اس کی تعلیمی ہلچل اور قلمی گہماگہمی کا منہ بولتا ثبوت دیواروں پر آویزاں چار زبانوں کے اٹھارہ جداریے تھے جن کی تصویریں ہم نے موبائل میں قید کر لیں تاکہ اشرفیہ واپسی کے بعد ان کا مطالعہ کیا جائے۔

وہ تمام تحریریںاس وقت راقم کے سامنے ہیں، انتہائی کم مدت میں جامعہ کے باذوق اساتذہ کی محنتوں اور مخلص منتظمین کے کمالِ انتظام نے یہاں کا تعلیمی معیارہی اونچا نہیں کیا، بلکہ اخلاقی تربیت اور تحریری مشق نے طلبہ کو بھی الگ شناخت دی ہے۔

کل اٹھارہ جداریوں میں ایک عربی، ۹؍ اردو، ۲؍ ہندی، ۲؍ انگریزی زبان میں ہیں، ان کے علاوہ چار جداریے ”آئینہ جامعہ “ کے نام سے خانقاہ برکاتیہ اور جامعہ احسن البرکات کے مختلف تربیتی اور تعلیمی پروگراموں کی روداد پر مشتمل ہیں۔ اجمالی خاکہ یوں دیا جاسکتا ہے:

(۱) ماہ نامہ نوری کرن کا اعلیٰ حضرت نمبر [اردو]

[۱] اعلیٰ حضرت ایک عظیم سائنس داں (سرور رضا، خامسہ)

[۲] اعلیٰ حضرت اور احترامِ ساداتِ مارہرہ ( برکت علی برکاتی، سادسہ)

[۳] اعلیٰ حضرت کے چند حیرت انگیز واقعات ( محمد حسان، رابعہ)

(۲) ماہ نامہ نوری کرن کا سادات صغروی نمبر[اردو]

[۱] حضرت نوری میاں، حیات اور کارنامے (محمد ثاقب نانپاروی، سابعہ)

[۲] مارہرہ مطہرہ اور مسولی شریف کا روحانی رشتہ (محمد عالم اسماعیلی، ثامنہ)

[۳]حضرت تاج العلماء اور تقسیم وطن (محمد ارقم مرادآبادی، سادسہ)

( ۳) ماہ نامہ جام حسن کا احسن العلماء نمبر[اردو]

[۱] حضور احسن العلماء کا تصلب فی الدین (محمد ہاشم برکاتی، ثامنہ)

[۲]کرامات حضور احسن العلماء (محمد فرمان رضا، سابعہ)

[۳] حضور احسن العلما ایک تعارف (شعیب رضا، سادسہ)

(۴) ماہ نامہ جام حسن، ستمبر۲۰۲۲ء[اردو]

[۱] حضور شارح بخاری اور مشائخ مارہرہ مطہرہ (محمد منتصر، ثامنہ)

[۲] انگریزی پڑھنے سے تقدیر سے زیادہ نہیں ملتا (محمد مبتدیٰ، سادسہ)

(۵) جام برکات[اردو]

[۱] حضور صاحب البرکات کی نصیحتوں کی عصری معنویت (محمد ایاز، خامسہ)

[۲] حضور ستھرے میاں، ایک تعارف (تنزیل احمد برکاتی، خامسہ)

[۳] موجودہ سجادگانِ مارہرہ کی علمی خدمات 

(۶) برکات حسن[اردو]

[۱] شاہ برکت اللہ مارہروی حیات اور علمی کارنامے (محمد عمران، رابعہ)

[۲] میر سید عبدالجلیل بلگرامی، ایک تعارف (محمد حسان رضا، رابعہ)

[۳] حضور سیدنا ابوالحسین احمد نوری، شخصیت اور کارنامے (مرتضیٰ محمود، رابعہ)

(۷) تاج حسن[اردو]

[۱] قطب مارہرہ حضرت سید آل محمد قادری علیہ الرحمہ (محمد اویس برکاتی)

[۲] حضرت سیدنا فضل اللہ کالپوی علیہ الرحمہ (محمد محسن رضا)

[۳] علی گڑھ میں حضور امین ملت کی تعلیمی خدمات (محمد شعیب برکاتی)

(۸) رضاے آل رسول[اردو]

[۱] اعلیٰ حضرت امام احمد رضا اپنے مرشد کی بارگاہ میں (محمد رضوان، گونڈہ)

(۹) گلشن عینی[اردو]

[۱] حضور تاج العلما ایک تعارف (محمد سلیم رضا واحدی)

[۲] اقطاب سبعہ تعارف و محل مزار (محمد قاسم رضا امانتی)

[۳] حضور سیدالعلماء مختصر سوانح (محمد ارمان رضا)

(۱۰) البرکات [عربی]

[۱]اخلاص النیۃ فی الاعمال والاقوال (محمد ہاشم رضا، ثامنہ)

[۲] الدعاء واسباب استجابتہ (محمد ارقم، سادسہ)

(۱۱) برکاتی فیضان [ہندی]

(۱۲) برکاتی سندیش [ہندی]

(۱۳) احسنی ٹائمز [انگلش، دو جداریے]

(۱۴)آئینہ جامعہ [اردو، چار جداریے]

یہ تمام مضمون نگار اور ان کے نگراں اساتذہ بالخصوص صدرالمدرسین مولانا محمد عرفان ازہری، مفتی اسلم نبیل ازہری، مولانا محمد شاداب امجدی، مولانا غلام علی فیضی، مولانا اشرف نہال مصباحی، مولانا نظام الدین ثقافی، مولانا سراج احمد علیمی، مفتی عمار خان شامی، مولانا انیس القمر امجدی، مولانا محمد قاسم علیمی وغیرہم فقیر برکاتی کی جانب سے خصوصی مبارک بار کے مستحق ہیں، اللہ عزوجل اساتذہ کی شفقتوں اور طلبہ کی محنتوں کو قبول فرمائے اور سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے، آمین۔

جامعہ احسن البرکات نے انتہائی مختصر سی مدت میں جو تعلیمی عروج حاصل کیا ہے اور یہاں کے طلبہ جس باکمال تربیت سے مالامال ہو رہے ہیں وہ متاثرکن اور انتہائی اہم ہے، اس میں حضرت رفیق ملت دام ظلہ العالی کی ناصحانہ اور مشفقانہ فہمائشوں اور دیگر ذمہ داروں کی تعلیم وتربیت کا بہت دخل ہے، اللہ عزوجل اس چمن کو ہرا بھرا رکھے اور مزید علمی ارتقا بخشے، آمین۔

2 thoughts on “جامعہ احسن البرکات کی قلمی کہکشائیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *