کیا کانگریس کو کارپوریٹ کا ساتھ مل رہا ہے

Spread the love

کیا کانگریس کو کارپوریٹ کا ساتھ مل رہا ہے ؟

مشرف شمسی

راہول گاندھی کا بھارت جوڑو یاترا ساتویں دن میں داخل ہو چکا ہے ۔ کانگریس کو امید ہے کہ اس بھارت جورو یاترا سے کانگریس مضبوط ہوگی اور راہول گاندھی کو بطور رہ نماپورے ملک میں قبولیت حاصل ہوگی۔ بھارت جورو یاترا کہا تو یہ جا رہا تھا کہ اس یاترا میں قومی ترنگا سبھی یاتریوں کے ہاتھ میں ہوگا لیکن زیادہ تر یاتریوں کے ہاتھ میں کانگریس کا جھنڈا ہی نظر آ رہا ہے۔

ہاں اس یاترا میں ایسے کچھ تنظیموں کے لوگ ضرور نظر آ رہے ہیں جن کا تعلق کانگریس سے کبھی نہیں رہا تھا۔ اس کے باوجود وہ لوگ ملک اور آئین کو بچانے یعنی ملک کے مسائل کو عام لوگوں تک پہچانے کے لیے اس یاترا میں شامل ہوئے ہیں۔اس یاترا کا اب تک کا میڈیا منیجمنٹ شاندار رہا ہے ۔

کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے اب تک بھارت جوڑو یاترا کو ہیڈ لائن میں بنائے رکھنے میں مسلسل کامیاب نظر آ رہے ہیں ۔

نوئیڈا کی میڈیا جو حزب اختلاف کی خبروں کو اپنی ٹی وی چینلوں پر جگہ دینے سے گریز کرتے رہے ہیں ۔ لیکن یاترا میں تنازعہ پیدا کرنے کے غرض سے ہی بھارت جوڑو یاترا گزشتہ سات دنوں سے سرخیوں میں رہی ہیں ۔بھارت جوڑو یاترا اسی طرح آئندہ 143 دن بھی سرخی میں رہے گی یہ کہنا مشکل ہے ۔

کیوں کہ بی جے پی کی حکمت عملی بنانے والے کبھی نہیں چاہیں گے کہ کانگریس اپنے ایجنڈے یعنی غریبی،منہگائی ،بے روزگاری جیسے موضوع کو عوامی بحث کا حصہ بنانے میں کام یاب ہو اور نوئیڈا کی ٹی وی چینلوں پر کانگریس اور کانگریس کے رہ نما بی جے پی سے برابر پر نظر آنے لگے ۔

بی جے پی جلد ہی اپنی حکمت عملی میں بدلاؤ کرے گی اور یہ کوشش کرے گی کہ کوئی بھی تنازعہ کھڑا کرنے سے پہلے اچھی طریقے سے اس موضوع پر ہوم ورک کر لیا جائے ۔

ایسے موضوع نہیں اٹھایا جائے جس سے اُنکی ہی لیڈرشپ پر آنچ آئے ۔بھارت جوڑو یاترا ایک لمبی یاترا ہے۔لیکن اس یاترا کو کیرل میں انیس دنوں تک رکھنے کا مطلب سمجھ میں نہیں آ رہا ہے ۔

 

راہول گاندھی اور اس یاترا کا دوسرے رہ نماؤں کا کہنا رہا ہے کہ اس یاترا کے ذریعے اس ملک میں موجود جمہوری سوچ اور بھارت کے آئین میں یقین رکھنے والے لوگ یا تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں ایک ساتھ مل کر اس ملک کی فاسسٹ حکومت کو ختم کرنے کا کام کرنا ہے ۔

ایسے میں کیرل جیسی چھوٹی سی ریاست میں بھارت جورو یاترا کا قیام انیس دنوں تک رکھنے کا کیا مقصد ہے۔کیرل جہاں لیفٹ کی حکومت ہے اور کانگریس حزب اختلاف میں ہے۔پ

چھلے لوک سبھا چناؤ میں کیرل کی بیس لوک سبھا سیٹوں میں کانگریس نے انیس سیٹیں حاصل کی تھیں ۔کیرل میں انیس دنوں تک رکنے کا مطلب یہ نکالا جا رہا ہے کہ کیرل میں کانگریس اپنی پوزیشن مضبوط بنائے رکھنا چاہتی ہے ۔لیکن اس سے لیفٹ کے رہنماؤں میں ناراضگی نظر آ رہی ہے۔

لیفٹ کے رہنما ٹی وی چینلوں پر کھل کر کانگریس پر حملھ کرتے نظر آ رہے ہیں ۔جب کہ بھارت جوڑو یاترا شروع کرنے میں پردے کے پیچھے لیفٹ کا ضرور ہاتھ ہوگا۔کیرل سے جب یہ یاترا باہر آئیگی تب اس یاترا میں لیفٹ کی کہانی سمجھ میں آئے گی ۔

لیفٹ جماعتوں کے اخباروں میں آج نہیں 2014 کے بعد سے ہی ملکی سطح پر لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ بنانے پر زور دیا جا رہا ہے ۔مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی اپنی سینٹرل کمیٹی میں باضابطہ ریزولیوشن پاس کر چکی ہے کہ ملک کی موجودہ فاسسٹ حکومت سے چھٹکارا پانے کے لئے اور اسے شکست دینے کے لیے لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ اتحاد بنانے پر زور دیا ہے۔

کیوں کہ لیفٹ کا ماننا ہے کہ کانگریس جیسی کارپوریٹ پارٹی سے ہم بعد میں بھی لڑ سکتے ہیں لیکن ابھی جو مرکز میں فاسسٹ حکومت ہے اُسے ختم کرنا ضروری ہے اگر موجودہ فاسسٹ حکومت کو ختم نہیں کیا گیا تو آئین ختم ہو جائیگا اور آئین نہیں رہیگا تو ملک ختم ہو جاے گا۔

لیکن یاترا کا راستہ جو طے کیا گیا ہے اس پر لیفٹ کے رہنما ضرور سوال اٹھا رہے ہیں ۔

بھارت جورو یاترا بی جے پی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش ، گجرات اور اُتر پردیش میں بہت کم وقت کے لیے رکے گی۔جہاں تک میری جانکاری ہے گجرات کو یہ یاترا ٹچ بھی نہیں کر رہی ہے جہاں اسی سال کے آخر میں ریاستی اسمبلی کا چناؤ ہونا ہے۔

لیکن اس سب کے باوجود بھارت جوڑو یاترا کانگریس کا حوصلھ افزا قدم ہے۔ٹی وی چینلوں میں جن کانگریس رہنماؤں کو دکھایا نہیں جا رہا تھا اب اس ٹی وی چینل نے اپنے اپنے نمائندوں کو اس بھارت جوڑو یاترا کے ساتھ چھوڑ رکھا ہے اور وہ لوگ اس یاترا کی لائیو رپورٹنگ دکھانے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔

حالاں کہ گزشتہ سات دن جس طرح سے یہ یاترا کامیاب ہوئی ہے اس سے یہ بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کا کہیں اس یاترا کو اداني ،امبانی اور بابا رام دیو کو چھوڑ کر دوسرے کارپوریٹ کا ساتھ کانگریس کو تو نہیں مل رہا ہے ۔

راہول گاندھی اور سونیا گاندھی کو جب ای ڈی نے بلایا اور اسکے بعد کانگریس جس طرح سے سڑک اور ٹی وی پر حملھ آور نظر آ رہی ہے اس سے سیکنڈ لائن کے کارپوریٹ کو لگتا ہے کہ کانگریس ہی بی جے پی کو مرکز سےاکھاڑ پھینک سکتی ہے ۔

سیکنڈ لائن کے کارپوریٹ کو مودی سرکار میں کچھ نہیں مل رہا ہے اس لیے وہ لوگ سرکار سے ناراض چل رہے ہیں۔سیاسی مبصرین کا یہ کہنا ہے کہ بنا کارپوریٹ کی مدد سے راہل گاندھی اتنا بڑا بھارت جوڑ یاترا نکال نہیں سکتے ہیں ۔سیکنڈ لائن کے کارپوریٹ نے واقعی راہول گاندھی کے سر پر ہاتھ رکھ دیا تو 2024 مودی کا جانا طے مان لیجیے۔

مشرف شمسی

موبائیل 9322674787

14 thoughts on “کیا کانگریس کو کارپوریٹ کا ساتھ مل رہا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *