بزم اظہار کا ۷۲ واں ماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد

Spread the love

بزم اظہار کا ۷۲ واں ماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد

حاکم وقت کے مصاحب جی

وہ جو لوٹا تھا سارا مال کہاں پٹنہ

(رہبرؔ گیاوی):بزم اظہار انٹرنیشنل کا ۷۲ واں ماہانہ طرحی مشاعرہ آج مشہورومعروف کہنہ مشق بزرگ اور استاد شاعر جناب مرغوب اثرؔ فاطمی کی صدارت میں منعقد کیا گیا جس کی نظامت کے فرائض رہبرؔ گیاوی اور م سرور پنڈولوی نے مشترکہ طور پر انجام دیئے اس مشاعرہ کے لیے دو مصرع طرح کے طور پر دئیے گئے تھے

(۱) اب وہ رعنائیِ خیال کہاں

(۲)مسافر بے رخی سے رہ نما کے ساتھ چلتے ہیں۔

جن شعرا وشاعرات نے اپنے طرحی لام سے مشاعرہ کو کام یاب کیا ان کے نام مع نمونۂ کلام اس طرح ہیں۔

مرغوب اثرؔ فاطمی:

مبارک ہو انہیں مسند نشینی شہر خوباں کی

فقیرشوق ہیں ہم بوریا کے ساتھ چلتے ہیں

نیاز نذر فاطمی:

اس نے مانگا جواب ہاں نا میں

اس سے مشکل کوئی سوال کہاں

یوسف ندیم:

پنچھی لوٹا تو ہو گیا حیراں

جس پہ تھاگھونسلہ وہ ڈال کہاں

پروفیسر ناظم قادری:

دیکھے جاہ وجلال جب کوئی

تجھ پہ ٹھہرے نظر مجال کہاں

اقبال توقیر:

ہمارے پیر کی آہٹ سے دنیا چونک جاتی ہے

دل پرسوز کی جب التجا کے ساتھ چلتے ہیں

حنیف اختر:

حاکم وقت کے مصاحب جی

وہ جو لوٹا تھا سارا مال کہاں

شبیر حسن شبیر:

وقت کی قدر کی کہاں ہم نے

اب وہ آئیں گے ماہ وسال کہاں

ڈاکٹر ممتاز منور:

یہاں کوئی نہیں تقلید کے قابل جسے سمجھیں

مسافر بے رخی سے رہنما کے ساتھ چلتے ہیں

قسیم سہسرامی:

کبھی وہ گھر نہیں سکتے زمانے کی بلائوں میں

مقدس ماں کے دل کی جو دعا کے ساتھ چلتے ہیں

شکیل سہسرامی:

یہ کسی شخص کو نہیں معلوم

کون ہوگا اب اگلے سال کہاں

بشر رحیمی:

آدمی جی رہا ہے وحشت میں

آج محفوظ جان ومال کہاں

رہبر گیاوی:

ابرآلود ہے فضا ساری

اب نظر آئے گا ہلال کہاں

قمر سمستی پوری:

جس میں ان کی نہ یاد آئی ہو

ایسا وہ دن مہینہ سال کہاں

سبطین پروانہ:

خیروبرکت ملے گی بھی کیسے

رزق کھاتا ہے وہ حلال کہاں

ڈاکٹر نصرعالم نصر:

پہلے انسان تھے فرشتہ صفت

اب کسی میں ہے وہ کمال کہاں خواہ مخواہ

دیلالپوری:

سبھی عورت دکھاکے جاتی ہیں بازار شاپنگ میں

اسے ہرمرد پاٹ میں چھپاکے ساتھ چلتے ہیں

اظہارالحق اظہر:

اندھ بھکتوں کے دور میں یارو

پہلے رہتا تھا اب وہ حال کہاں

اصغر شمیم:

غم کا میرے اسے ملال کہاں

اس کو آیا میرا خیال کہاں

تحسین روزی:

سر اٹھا کر سدا ہی چلتے ہیں

آنکھ اٹھائے کوئی مجال کہاں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *