خواتین کے حقوق کے تحفظ کے عہد کے ساتھ تعلیمی ہفتے کا آغاز
خواتین کے حقوق کے تحفظ کے عہد کے ساتھ تعلیمی ہفتے کا آغاز
ممبئی 13 نومبر (یواین آئی ) ملک کے پہلے اسکولی تعلیم کے وزیر مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کے موقع پر آل انڈیا علما بورڈ نے تعلیم سب کے لیے کے عنوان پر کل شام اسلام جمخانہ میں ڈاکٹرمحمدعلی پاشنکر کی صدارت میں یوم تعلیم منایا۔
مہاراشٹرا کے مختلف اضلاع اور ملک کی دیگر ریاستوں کے علماے کرام، ائمہ مساجد اور دانش وروں نے بڑی تعداد میں اس میں شرکت کی ۔اس موقع پر مفتی شمیم اختر ندوی نے موجودہ حکومت کے ذریعے 11 نومبرکوسرکاری سطح پر منائے جانے والے یوم تعلیم کو موقوف کئے جانے کے سلسلے کو دوبارہ شروع کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
واضح ہو کے پچھلے 8 سالوں سے ہر سال 11 نومبر کو بنام یو تعلیم ہونے والی تمام سرکاری تقریبات کومرکزی سرکار نے منسوخ کر دیا ہے ۔ یوم تعلیم کی مناسبت سے منعقدہ اجلاس کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوۓ ماہر تعلیم سلیم الوارے نے تعلیم سب کے لیے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوۓ قرآن کی تعلیمات ہر مسلم بچے تک اور عصری تعلیم مدارس میں پڑھ رہے تمام طلبا تک پہنچانے کا اور اس کے لیے عصری تعلیمی اداروں سے تال میل اور برج کورس یا فاصلاتی تعلیم اداروں سے استفادہ کرنے کا مشورہ دیا۔
میٹنگ میں تمام علماے کرام نے اپنے خطاب میں والدین اور سر پرستوں سے خواتین کو با اختیار بنانے اور انہیں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے پر خاص طور پر زور دیا اور اس عنوان پر والدین سے خصوصی اپیل کی۔
ان سب کو بھی پڑھیں
مذہب اور سیاست کے مابین رشتوں کی نوعیت
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
اردو صحافت نے جنگ آزادی میں اہم رول ادا کیا
ہندوستان کی آزادی میں اُردو صحافت کا اہم کردار
کیا کھویا کیا پایا تجربات جن سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں
ہندوستان میں فرقہ وارانہ سیاست و فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں مولانا آزاد کی میراث
آل انڈیا علما بورڈ کے قومی جنرل سیکر یٹری علامہ بنئی حسنی نے کہا کہ علماء بورڈ آج کے اس اجلاس کے ساتھ تعلیمی ہفتے کا آغاز کر رہا ہے ہفتے بھر میں مختلف مقامات پر تعلیم سب کے لیے کے عنوانات پر جلسے منعقد ہوں گے اور آخری جلسہ 19 نومبر کو اورنگ آباد میں منعقد ہوگا۔
اس موقع پر ڈونگری پولیس اسٹیشن کی سینئر پولیس انسپکٹر شبانہ شیخ جو اس جلسے میں خصوصی طور پر مدعوتھیں نے آئمہ کی تنخواہ کے لیے ایک معیاری اسکیل مقرر کرنے کی صلاح دی ساتھ ہی ساتھ مسلم علاقوں میں نو جوانوں کی تربیت اور اصلاح کا مشورہ دیا۔
اسلام جمخانہ کے چیئرمین اور جلسہ کے مہمان خصوصی یوسف ابراہانی نے اظہار خیال کرتے ہوے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ قوم کے 98 فیصد افراد نے قوم کے ضرورت مند لوگوں کے بارے میں فکر کرنی ہی چھوڑ دی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قوم میں اب بھی مخصوص طبقہ کے لوگ تعلیم پر توجہ دے رہے ہیں اور بڑا طبقہ خواب غفلت میں ہے اور یہ بڑے افسوس اور تشویش کی بات ہے ۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ میٹنگوں اور جلسوں سے کچھ نہیں ہوگا اس پرٹھوس لائحہ عمل کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
پچھلے 40 سالوں سے مختلف شعبہ حیات میں قوم کی رہ نمائی اور ہزاروں طلبا کی مالی اعانت کر رہے ڈاکٹر محی علی پاشنکر نے قوم کو مشورہ دیا کہ وہ اگلے دس سالوں کے لیے سیاست ، دھرنوں اور مورچوں سے دور رہ کر صرف اور صرف تعلیم ،تجارت اور سرکاری ملازمتوں کے حصول کی کوششیں تیز کردیں ان شاء اللہ ملک میں قوم کے حالات سدھر جا ئیں گے ۔
انہوں نے اس بات کو بھی دہرایا کی موجودہ حکومت کو اقلیتوں کے مفادات کی کوئی فکر نہیں اس کے باوجود ہمیں ان سے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے چاہئیں اور ہر سطح پر بات چیت کرتے رہنا ہوگا۔
انہوں نے صلح حدیبہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ قوم کوصلح حدیبیہ عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے زکوۃ کے اجتماعی نظام کے لیے اپنی جاری کوششوں کی تفصیلات فراہم کی اور علما بورڈ سے تمام مکتب فکر کے علماء کی ایک میٹنگ منعقد کرنے کی درخواست کی ۔
میٹنگ میں شمش العلما مولانا سید اطہر علی ، حیدرآباد سے آنے والے مولا نا ریاض الدین نقشبندی، نے یوم تعلیم کی مناسب سے سامعین کو خطاب کیا اور ہر حال میں تعلیم کے حصول پر زور دیا۔