حالاتِ حاضرہ پر ایک نظم

Spread the love

حالاتِ حاضرہ پر ایک نظم

( طفیل احمد مصباحی )

ظالم و خون خوار کے آگے نہ جھک

قوم کے غدّار کے آگے نہ جھک

وقت کے سردار کے آگے نہ جھک

دیں کے ٹھیکیدار کے آگے نہ جھک

تیغِ حق لے ہاتھ میں اور کفر کے

لشکرِ جرّار کے آگے نہ جھک

” بادۂ توحید ” پی کے مست رہ

دنیوی میخوار کے آگے نہ جھک

” اسوۂ شبیّر ” دنیا کو دکھا

خنجرِ خونخوار آگے نہ جھک

محرمِ اسرار سے رکھ واسطہ

صوفیِ مکّار کے آگے نہ جھک

باہر آ ! دامِ فریب و مکر سے

بندۂ عیّار کے آگے نہ جھک

چھین لے گا دین کی پونجی تری

اس بتِ عیّار کے آگے نہ جھک

مشرقی اقدار کی کر پیروی

مغربی اقدار کے آگے نہ جھک

عصرِ حاضر کی سیاست کو سمجھ

” لیڈری پرچار ” کے آگے نہ جھک

رکھ سدا پیشِ نظر ” شرُّ البِقاع “

کوچہ و بازار کے آگے نہ جھک

رکھ نہ دے الزام کوئی تیرے سر

کوچۂ دل دار کے آگے نہ جھک

منزلِ مقصود رکھ پیشِ نظر

کوچ کے آزار کے آگے نہ جھک

بیچ کر خود داری اپنی اے طفیلؔ

تو کسی زر دار کے آگے نہ جھک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *