کیا کھویا کیا پایا تجربات جن سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں

Spread the love

کیا کھویا کیا پایا تجربات جن سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں

اجتماعی جبری مطالعہ: کیا کھویا کیا پایا،تجربات جن سےآپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں

مشن تقویتِ امت تجربات سیریز قسط 1

از  ::  قیام الدین قاسمی سیتامڑھی

استاذ جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر، خادم مشن تقویتِ امت ہم چاہتے ہیں کہ اپنی کام یابیوں اور ناکامیوں کی دستاویز سازی کریں تاکہ ہماری ناکامیوں سے ہمارے معاصر اور بعد والے سبق حاصل کرکے وہ غلطیاں نہ دہرائیں اور ہماری کامیابیوں کو اپنائیں تاکہ اپنے منزل مقصود تک جلد از جلد ان کی رسائی ممکن ہوسکے۔

لہذا کسی بھی تحریک سے جڑے حضرات خصوصاً اس سیریز کو پڑھنا نہ بھولیں

1 مشن تقویتِ امت کے زیر اہتمام چوبیس جولائی کو ہم نے اجتماعی جبری مطالعے کا خاکہ، مقاصد و طریقۂ کار آپ حضرات کے ساتھ شئیر کیا تھا

2 اس کے بعد سب سے پہلے ہم نے گوگل فارم اور گوگل اسپریڈشیٹ تیار کیا، واٹس گروپ بناکر اس کی لنک گوگل فارم کے اختتام پر ڈال دی تاکہ فارم بھرنے کے بعد وہ اس لنک پر کلک کرکے گروپ جوائن کرلیں، ستائیس ستمبر کو اس مہم سے جڑنے کی صدا لگائی، پھر دو دنوں میں تقریباً دو سو ساتھیوں نے اس مہم سے جڑنے کا فیصلہ کیا، تادمِ تحریر 255 حضرات فارم بھرچکے ہیں ۔

3 ان دو سو پچپن میں سے تقریباً چالیس پچاس کے قریب حضرات ایسے تھے جنہوں نے گوگل فارم تو پر کیا مگر اخیر میں دئیے گئے لنک پر کلک نہ کرسکے یا پھر فارم میں بھرے گئے نمبر کے علاوہ کسی اور نمبر سے گروپ میں جوائن ہوئے تھے، لہذا ہم نے اسپریڈشیٹ پر ایک ایک کرکے ان کی نشان دہی شروع کردی، اولاً تو واٹس ایپ پر فردا فردا ان کو لنک ارسال کیا، اور گہرے سبز کلر سے ان کے فارم کو رنگین کردیا جب وہ جوائن ہوگئے تو اسے ہلکا سبز رنگ دے دیا۔

4 کچھ حضرات ایسے تھے جنہوں نے غلط نمبر ڈالا تھا ایسے لوگوں کو ہم نے ایمیل بھیجنا شروع کیا اور ان افراد کے پروفائل کو ہم نے گہرے پیلے کلر سے رنگ دیا پھر گروپ جوائن ہونے پر ہلکے زرد کلر سے رنگ دیا اس طرح بڑی کدو کاش اور گراں قدر وقت صرف کرنے کے بعد ایک بڑی تعداد گروپ میں جوائن ہوگئی

5 ڈھائی سو میں سے کچھ افراد تو جوائن ہی نہیں ہوئے جیسا کہ اوپر ذکر گیا مگر ایک بڑی تعداد ایسی تھی جو گروپ چھوڑ کر چلی گئی، گروپ میں موجود شرکاء کی تعداد فی الوقت 177 ہے، اگر ڈھائی سو سے اس کا تناسب نکالا جائے تو فارم بھرنے والوں میں سے اکہتر 71٪ فیصد حضرات گروپ میں موجود ہیں اور انتیس فیصد احباب گروپ چھوڑچکے ہیں، ہم نے گوگل اسپریڈشیٹ پر گرے کلر کے ذریعے ان کی نشان دہی کرلی ہے جس سے فرداً فرداً گروپ چھوڑ جانے کی وجوہات کا پتہ لگایا جاسکے تاکہ ہم اپنا محاسبہ کریں اور اپنے اگلے سفر میں ان غلطیوں کو نہ دہرائیں

البتہ یہ بات بڑی حوصلہ شکن رہی کہ ہماری طرف سے بنا کسی جبر کے رضاکارانہ طور پر گروپ میں شامل ہونے والے حضرات بھی کسی عذر یا سبب کا اظہار کئے بنا ہمارا ساتھ چھوڑ کر چلے گئے، میں اس چیز کو اخلاقی اقدار کے خلاف سمجھتا ہوں 6 بہرحال یہ سفر شروع ہوا، تیس ستمبر بروز جمعہ کو ہم نے اجتماعی جبری مطالعے کے مقاصد و اغراض، طریقہ کار اور اگلے اہداف پر زوم میٹنگ کی۔

7 تین اکتوبر بروز منگل سے ہم نے تین فنون فلسفہ، تفہیم مغرب اور اجتماعیات کے لیے تین کتابوں روایات فلسفہ از علی عباس جلال پوری، جدیدیت از حسن عسکری اور حجۃ اللہ البالغہ از شاہ ولی اللہ کے صفحات کا فوٹو کی شکل میں اشتراک کرنا شروع کیا

8 ہم نے ٹیلیگرام پر بھی گروپ بنایا کیوں کہ واٹس ایپ پر نئے جوائن ہونے والوں کو گزشتہ سرگرمیوں کا علم نہیں ہوپاتا لیکن ٹیلیگرام میں چیزیں ہمیشہ کے لیے محفوظ رہ جاتی ہیں اور ایک بار کتاب اپلوڈ کرنے کے بعد دوبارہ باربار اپلوڈ کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی

9 پھر فیسبک گروپ بنایا تاکہ جو حضرات خلاصہ لکھیں وہ اس پلیٹ فارم سے اپنے خلاصوں کا اشتراک کرسکیں

10 ایک یوٹیوب چینل بھی Reading books کے نام سے بنایا جس پر بندہ روزانہ انہیں صفحات کو پڑھتا ہے، اس کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ ہماری آڈیو ویڈیو بک بھی تیار ہوتی جارہی ہے الحمدللہ، دوسرا فائدہ یہ ہے کہ جو احباب مشاہداتی مطالعے یعنی ویڈیوز دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں ان کے لیے بھی آسانی ہو جائے گی

11 پھر حاضری لینے کا طریقہ یہ اپنایا کہ احباب کو دئیے گئے صفحات میں سے آخری صفحات پر لائک کرنا ہے اسی لائک کو شمار کرکے ہم حاضری بنائیں گے

12 پھر ہم نے یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھ کر مہینے بھر کا حاضری شیٹ بنایا جہاں ہر خانے میں P, A, WO کا آپشن شامل کردیا، جس سے حاضری لگانے والے کو واٹس ایپ پر دئیے گئے رئیکشنز کو سامنے رکھ کر ایک کلک کرکے حاضری یا غیر حاضری لگادینا تھا، اب روزانہ دو سو احباب کی حاضری لگانا بہت مشکل کام تھا، نیز اکیلے حاضری لینا اور بھی دشوار تر کام تھا۔

13 ہم نے گروپ میں یہ ندا لگائی کہ ہمیں چار ساتھی ایسے چاہئیں جن کے پاس لیپ ٹاپ ہو اور وہ پیر منگل بدھ جمعرات چار دنوں میں سے کسی ایک دن آدھا پون گھنٹہ دے سکتے ہوں، چند احباب نے پرسنل پر آمادگی ظاہر کی الحمدللہ، ان احباب پر مشتمل ہم نے الگ سے مشن تقویتِ امت ورکنگ گروپ بنایا، ساتھ ہی ساتھ ہم نے حاضری بنانے کے مزید خودکار اور آسان طریقے کی تلاش جاری رکھی

14 پھر گوگل فارم کے ذریعے حاضری لگانے کا آسان طریقہ ملا جس سے کسی فرد کو الگ سے وقت نہیں دینا پڑتا ہے صرف حاضرین کو پڑھنے کے بعد فارم پر کلک کرکے دو سوالوں کا جواب دینا ہوتا ہے، جن حضرات نے فارم بھرا اس حساب سے ہم حاضری شمار کرلیتے ہیں

15 جب صفحات کا اشتراک کیا جانے لگا توگروپ کے ایک ساتھی نے بہت قیمتی مشورہ دیا کہ فوٹو کے بجائے ایک کتاب کا جتنا مطالعہ کرنا ہے اس کی پی ڈی ایف بنا کر بھیج دی جائے ورنہ صفحات الٹ پلٹ ہوجاتے ہیں جس کی بنا پر دل چسپی ختم ہوسکتی ہے لہذا ہم ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے پی ڈی ایف کی شکل میں ہی صفحات کا اشتراک کرنے لگے

16 کچھ احباب کے یہ کہنے پر کہ روایت فلسفہ کے موجودہ ورژن میں صفحات صاف نہیں ہیں، ہم نے اس کا نیا ورژن ڈاؤن لوڈ کرلیا اور اسی کا اشتراک کرنے لگے

17 چند احباب نے یہ کہا کہ سارے گروپس ایڈمن موڈ پر ہیں تو ہم کب تک پرسنل پر سوالات کرتے رہیں گے، اس کے پیش نظر ہم نے سوال و جواب کے لیے ٹیلیگرام کو کھول دیا اور یہ شرط رکھی کہ سوال صرف پڑھے گئے صفحات سے متعلق ہوں

18 حجۃ اللہ البالغہ کی تفہیم کے لیے بطور معاون ہم نے دو کتابیں ٹیلیگرام پر اپلوڈ کیں، ایک مفتی سعید پالن پوری رحمہ اللہ کی “رحمۃ اللہ الواسعہ”، دوسری پروفیسر یاسین مظہر صدیقی رحمہ اللہ کی “حجۃ اللہ البالغہ ایک تجزیاتی مطالعہ”

19 چار دن مکمل ہونے کے بعد ہم نے تین احباب سے رابطہ کیا اور تینوں سے یہ درخواست کی کہ وہ ایک کتاب کے پڑھے گئے صفحات میں سے پانچ معروضی سوالات تیار کریں، اس میں کچھ ترمیم کے بعد پندرہ سوالات پر مشتمل گوگل فارم کی شکل میں ایک کوئز تیار کیا جس میں احباب نے بڑی دل چسپی سے شرکت کی

20 چھٹی کا دورانیہ ہم نے ہفتے میں تین دن رکھا، تاکہ چار دن کے مطالعے کے بعد احباب چھٹی کے ان تین دنوں میں پڑھے ہوئے کو دہرا بھی لیں اور خلاصہ بھی لکھ لیں اور کوئز میں بھی شامل ہوسکیں 20 کچھ کشمیری اور ہندوستانی ساتھیوں نے یہ مشورہ دیا کہ پڑوس کے احباب کو گروپ میں شامل کرنا موجودہ حالات کے پیش نظر مناسب معلوم نہیں ہوتا لہٰذا ہم نے ہندوستانی شرکاء کے علاوہ دیگر ملکوں یا انٹرنیشنل نمبر سے جڑنے والے رفقاء کے لیے الگ سے ایک گروپ “انٹرنیشنل اجتماعی جبری مطالعہ” بنایا اور غیر ملکی احباب کو اس میں جوڑدیا

21 کچھ احباب کی جانب سے یہ شکایت آرہی تھی کہ حجۃ اللہ البالغہ کا گزشتہ ترجمہ ذرا گنجلک سا ہے اس لیے ہم نے رضی الدین احمد فخری صاحب کی تلخیص حجۃ اللہ البالغہ کا اشتراک کرنے کا فیصلہ کیا جس کے دو فائدے ہیں ایک تو یہ کہ زبان پہلے والے ترجمے سے آسان ہے دوسرے یہ کہ حجۃ اللہ کا نچوڑ اس میں مل جائے گا تو طوالت سے بچ جائیں گے

22 آج دو ہفتے مکمل ہوچکے یعنی آٹھ دن ہم نے مطالعہ کیا، ایک دن میں مطالعہ کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد 78 رہی اور سب سے کم تیس رہی، ہم نے احباب سے گزارش کی “چوں کہ یہ شروعاتی دور ہے اس لیے ہم نے تھوڑی نرمی برتی ہے تاکہ سبھی حضرات اس سسٹم سے مانوس ہو جائیں دھیرے دھیرے سختی میں اضافہ ہوگا ان شاءاللہ کیوں کہ جب ہم نے ٹھان لیا ہے کہ ہمیں روزانہ مطالعہ کرنا ہے پھر بھی نفس ہمیں مطالعہ کرنے نہیں دے رہا اس کا مطلب ہم نفس کے کنٹرول میں ہیں نفس ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے، لہذا ہم پر لازم ہے کہ اپنے نفس پر جبر کرنے کے طریقوں کو اپنائیں اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو”

آپ تمام حضرات سے درخواست ہے کہ اور بھی مفید مشوروں سے آپ ہمیں نوازتے رہیں کیوں کہ جب تک ہم ایک دوسرے سے سیکھنے کا ماحول نہیں بناتے ہم ترقی نہیں کرسکتے

اس پوری تحریک پر کام کرنے کے بعد ایک چیز واضح طور پر سمجھ میں آئی کہ ہم میں سے ہر اس شخص کو جو تعمیری انقلابی کام کرنا چاہتا ہے، کم از کم ایک بار اپنے بل بوتے پر ضرور کوئی اجتماعی تحریک چلانی چاہیے اور اپنی ڈائرکشن میں کلیکٹو (اجتماعی) ایڈونچر کرنا چاہیے، کیوں کہ کسی اور تنظیم میں رہ کر پانچ دس سالوں میں جتنا سیکھیں گے اتنا تجربہ آپ اپنے بل بوتے پر چلائی ہوئی تحریک میں چار پانچ مہینوں کے اندر حاصل کرسکتے ہیں۔ امید ہے آپ سب کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہوگا، آپ حضرات دعا بھی فرمائیں کہ اللہ اس مہم کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے اور قیامت تک آنے والی پوری امتِ دعوت و اجابت کو مشن تقویتِ امت اور اس کے مہمات سے نفع پہنچائے

qiyam308@gmail.com 7070552322

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *