حب الوطن من الایمان کیا یہ حدیث ہے
حب الوطن من الایمان کیا یہ حدیث ہے ؟
از ✍:محمد سلیم رضا مدنی
وطن سے محبت کرنا بلاشبہ درست اور شرعاً جائز ہے ،اس پر صحیح احادیث موجود ہیں خود حضور نبی کریم ﷺ کسی سفر سے آتے تو مدینہ شریف کی اونچی سڑکیں اور منزلیں دیکھ کر خوش ہوتے اور اونٹنی تیزی سے اس کی طرف دوڑا دیتے تھے یہ اپنے وطن سے محبت کا بین ثبوت ہے
مگر وطن کی محبت میں اس روایت “حب الوطن من الایمان” کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکے بیان کرنا جائز نہیں کیوں کہ محدثین کی آراء کی روشنی میں ان الفاظ کے ساتھ کسی حدیث کا ثبوت نہیں ہے لھذا یہ حدیث موضوع ہے۔
“مرقاة المفاتيح ” میں ہے: أَمَّا حَدِيثُ «حُبِّ الْوَطَنِ مِنَ الْإِيمَانِ» فَمَوْضُوعٌ، وَإِنْ كَانَ مَعْنَاهُ صَحِيحًا، رہی حدیث” وطن کی محبت جزو ایمان ہے، تو یہ موضوع ہے اگرچہ اس کا معنی درست ہے۔ (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح،ج3، ص 1158، رقم الحدیث 1604 طبع: دار الفكر، بيروت – لبنان)
“اسنی المطالب” میں ہے: «حب الوطن من الْإِيمَان» حَدِيثٌ مَوْضُوعٌ.(اسنی المطالب، ج 1، ص 123،طبع: دار الكتب العلمية بيروت) امام جلال الدین سیوطی شافعی علیہ الرحمہ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں: لم اقف علیہ( میں اس پر واقف نہیں ہوا)(الدرر المنتثرة في الأحاديث المشتهرة،ج1،ص 108،عمادة شؤون المكتبات – جامعة الملك سعود، الرياض)
“ظفر الامانی” میں ہے: ومنها حديث حب الوطن من الايمان اشتهر بين الناس قال في مجمع البحار لا اصل له وسبقه بذلك السخافي حيث قال في المقاصد لم اقف عليه فمعناه صحيح احادیث مشہورہ میں سے ایک حدیث ” وطن کی محبت ایمان سے ہے” بھی ہے جو لوگوں کے درمیان مشہور معروف ہو گئی ہے “مجمع البحار” میں اس کے بارے میں فرمایا اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور امام سخاوی کا کلام گزرا کہ انہوں نے اپنی “مقاصد الحسنہ” میں اس کے متعلق فرمایا میں اس پر واقف نہیں ہوں اور اس کا معنی صحیح ہے (ظفر الامانی ج،1ص 252،طبع:دار السلامہ لطباعۃ والنشر)
ملا علی قاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: حَدِيثُ حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإِيمَانِ لَا أَصْلَ لَهُ عِنْدَ الْحُفَّاظِحدیث ” حب الوطن من الایمان”حفاظ محدثین کے نزدیک اس کی کوئی اصل نہیں ہے ((المصنوع في معرفة الحديث الموضوع ج1،ص 91،طبع :مؤسسة الرسالة – بيروت)
امام اہل سنت نور اللہ مرقدہ فرماتے ہیں:
سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:” حب الوطن من الایمان “وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے نہ حدیث سے ثابت نہ ہرگز اس کے یہ معنی۔۔۔۔
اللہ عزوجل نے قرآن عظیم میں اپنے بندوں کی کمال مدح فرمائی جو اللہ و رسول جل وعلا وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی محبت میں اپنا وطن چھوڑیں، یار ودیار سے منہ موڑیں اور ان کی سخت مذمت فرمائی جو حب وطن لیے بیٹھے رہے اور اللہ ورسول کی طرف مہاجر نہ ہوئے۔ وہ وطن جس کی محبت ایمان سے ہے وطن اصلی ہے جہاں سے آدمی آیا اور جہاں جاناہے۔
ملخص ازفتاوی رضویہ،ج15،ص296.297، طبع:جامعہ نظامیہ لاہور)
مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ارشادفرماتےہیں: صوفیاء جو فرماتے ہیں کہ حب الوطن من الایمان، یعنی وطن کی محبت ایمان کا رکن ہے، وہاں وطن سے مراد جنت ہے، یعنی اصلی وطن یا مدینہ منورہ کہ وہ مؤمن کا روحانی وطن ہے۔ (مراۃ المناجیح، جلد 2، صفحہ 438، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وطن کی محبت پر صحیح حدیث عن أنس: أن النبي ﷺ «كان إذا قدم من سفر، فنظر إلى جدرات المدينة، أوضع راحلته، وإن كان على دابة حركها، من حبها.»
ترجمہ: انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب حضور نبی کریم ﷺ کسی سفر سے آتے تو مدینہ شریف کی اونچی سڑکیں اور منزلیں دیکھ کر خوش ہوتے اور مدینے کی محبت میں اونٹنی تیزی سے اس کی طرف دوڑا دیتے تھے ، اور اگر کوئی دوسرا جانور ہوتا تو اس کو حرکت دیتے
(“صحيح البخاري”،ج3،ص23،الطبعة: السلطانية، بالمطبعة )
از ✍:محمد سلیم رضا مدنی
تخصص فی الحدیث (سال دوم)مرکزی جامعۃ المدینہ (ناگ پور)