حزب اختلاف کے لیے بقا کی لڑائی

Spread the love

حزب اختلاف کے لیے بقا کی لڑائی

از : مشرف شمسی

حزب اختلاف کے رہ نماؤں نے ایک ساتھ مل کر وزیر اعظم کو خط لکھا ہے جس میں سرکار کے جانب دارانہ رویے کی شکایت کی گئی ہے کہ کس طرح سرکار جانچ ایجنسیوں کو اپنے مخالف جماعتوں کے رہ نماؤں کو پریشان کرنے اور خوف زدہ کرنے کا حربہ بنا لیا ہے۔

جن حزب اختلاف کے رہ نماؤں نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے اس میں کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کے رہ نماؤں کے دستخط نہیں ہیں ۔ ساتھ ہی اس خط میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے دستخط بھی شامل نہیں ہیں ۔

کانگریس حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی ہے اور کانگریس کے بنا ایسا کوئی اتحاد بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتی ہے ۔ لیکن جن جماعتوں کے رہ نماؤں نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے اس میں ٹی ایم سی اور اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی شامل ہیں ۔ کیجری وال بذات خود وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں

لیکن دلّی اور پنجاب میں کانگریس مد مقابل پارٹی ہے۔اسلئے کیجریوال سیدھے سیدھے کانگریس کے ساتھ کوئی اتحاد میں شامل نظر نہیں آنا چاہتے ہیں اور یہی حال ممتا بنرجی کا ہے ۔

مغربی بنگال میں کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیاں ایک اتحاد میں شامل ہیں اور وہ پارٹیاں ممتا بنرجی کے مد مقابل چناؤ لڑتی ہیں ۔کیجریوال اس لیے مودی سے خفا ہیں کہ بی جے پی سرکار نے سی بی آئی کے ذریعے منیش سیشودیا کو شراب گھپلے میں جیل بھیج دیا ہے۔

منیش سیسودیا کیجریوال کے سب سے قریبی ہیں ۔ کیجریوال کو لگتا ہے کہ منیش سیسوڈیا کے بعد ان کا نمبر آ سکتا ہے۔بی جے پی نے منیش سیسوڈیا کے سر پر جیل کا تلوار لٹکا کر عام آدمی پارٹی کا خوب استعمال کیا ۔

گجرات میں بی جے پی کی جیت میں عام آدمی پارٹی کا کردار کافی اہم رہا ہے ۔لیکن کیجریوال نے ہماچل پردیش میں بی جے پی کے طریقے سے چناؤ میں حصہ نہیں لیا۔اسی کا خمیازہ عام آدمی پارٹی کو اٹھانا پڑا۔مودی کی سی بی آئی نے آخر کار سیسوڈیا کو گرفتار کر لیا ہے ۔

ٹھیک یہی حالت ممتا بنرجی کی ہے۔ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کے گردن پر جانچ ایجنسی کی تلوار رکھ دی گئی ہے اور ممتا بنرجی کو بی جے پی اپنے مفاد میں شمال مشرق کی ریاستوں کے چناؤ میں استعمال کر رہی ہے۔

شمال مشرق کی ریاستوں میں ٹی ایم سی کے چناؤ لڑنے سے تریپورہ میں کمیونسٹ اور کانگریس اتحاد کو نقصان اٹھانا پڑا جبکہ میگھا لیہ میں کانگریس کو نقصان اٹھانا پڑا ۔

لیکن ممتا بنرجی اور اروند کیجریوال کو معلوم ہے کہ 2024 میں بی جے پی چناؤ جیت گئی تو پھر اس ملک میں جمہوریت رہے گی اس کی گارنٹی کوئی نہیں دے سکتا ہے ۔

اس لیے حزب اختلاف کی ساری جماعتوں کے لیے 2024 کا چناؤ صرف چناؤ نہیں ہے بلکہ سبھی حزب اختلاف کی جماعتوں کے لیے بقا کی جنگ ہے۔اسلئے اس بقاء کی جنگ میں مودی کو شکست دینے کے لیے سبھی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا۔

کوئی ضروری نہیں ہے کہ سبھی جماعتیں الیکشن سے پہلے ہی اتحاد کا اعلان کر دیں ۔اتحاد کا اعلان کر دینے سے حزب اختلاف کے زیادہ تر رہنماؤں کو جانچ ایجنسیوں کے ذریعے اٹھا لئے جانے کا خدشہ ہے ۔اسلئے آپسی خفیہ رابطے بنائے رکھیں اور جیسے ہی ضابطہ اخلاق کا اعلان ہوگا اس روابط کا اعلان اتحاد کی شکل میں کر دیں۔اتحاد نہیں بھی ہو تو بھی ٹیکٹیکل اتحاد ضرور ہونی چاہیے۔

دلّی میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس الگ چناؤ لڑتی ہیں جس کی وجہ سے بی جے پی سات میں سات لوک سبھا کی سیٹیں جیت جاتی ہیں ۔

کانگریس اور بی جے پی ٹیکٹیکل اتحاد یعنی چار سیٹ عام آدمی پارٹی اور تین سیٹوں پر کانگریس چناؤ لڑتی ہیں تو یقینی طور پر بی جے پی کے ہاتھ سے زیادہ تر سیٹیں نکل جائےگی ۔ ٹھیک اسی طرح پنجاب میں بی جے پی کو بلاک کیا جا سکتا ہے ۔

ممتا بنرجی کچھ سیٹیں لیفٹ اور کانگریس کے لئے مغربی بنگال میں چھوڑتی ہیں تو شاید ہی ایک بھی سیٹ بی جے پی کو مغربی بنگال میں مل پائے ۔مایاوتی کو بھی اپنے گھونسلے سے باہر نکلنا پڑےگا۔ اگر وہ چاہتی ہیں کہ بھارت کی سیاست میں ان کا نام زندہ رہے ۔

مایاوتی کو اکھلیش کے ساتھ اتحاد کر ایک بار پھر میدان میں آنا ہوگا۔اس کے لیے اُنھیں تیاری شروع کر دینی چاہیے۔

مایاوتی میدان میں آتی ہیں یا نہیں لیکن کیجریوال پر پوری طرح یقین کرنا مشکل ہو رہا ہے ۔ کیوں کہ کیجریوال اسی بی جے پی کی طرح اکثریت کی سیاست کرتے ہیں ۔مودی سے کیجریوال کا تانا بانا ملا نظر نہیں آتا ہے لیکن آر ایس ایس سے اُن کے رابطے نہ ہو ایسا نہیں کہا جا سکتا ہے ۔

ممتا بنرجی کتنی سمجھداری مغربی بنگال اور شمال مشرق کی ریاستوں میں دکھاتی ہیں یہ دیکھنا باقی ہے لیکن کانگریس کو سمجھداری دکھانی ہوگی۔کانگریس کو یہ چناؤ بڑے دل سے لڑنا ہوگا تبھی بی جے پی کو شکست دیا جا سکتا ہے اور ملک میں جمہوریت کو بچایا جا سکتا ہے ۔

میرا روڈ ،ممبئی

9322674787

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *