صلہ رحمی کثرتِ مال کاذریعہ ہے
صلہ رحمی کثرتِ مال کاذریعہ ہے (قسط اول)
تحریر ۔ محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
انسان اپنے اہلِ عیال کے ساتھ خوش رہنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتاہے اس کوشش میں کہیں نہ کہیں اپنے رشتہ داروں پڑوسیوں کے حقوق کو فراموش کرتا نظرآتا ہے اللہ تعالیٰ نے قرابت داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے نیز انکا خیال رکھنے کو اپنی رضا مندی کا ذریعہ بتایا اور قطعِ رحمی کو اپنی ناراضگی نیز روئے زمین پر ناکامی کا سبب بتا یا ہے
اللہ پاک نے سورہ نساء آیت نمبر ۱ پارہ چار ۴ میں فرمایا۔ اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو ،جو کشاد گی ء رزق چاہے اس کو چاہیے کہ صلہ رحمی کرے اور رشتہ داروں کے حقوق کی رعایت کرے،جو رشتہ کا ٹے اور زمین میں فساد پھیلائے ان پر اللہ کی لعنت ہے اللہ پاک سورہ محمد پارہ ۲۶آیت نمبر ۲۲میں فرمایا ہے کہ توکیا تمہارے یہ لچھن (انداز)نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلائواور اپنے رشتے کاٹ دو یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں حق سے بہرا کردیا اور ان کی آنکھیں پھوڑدیں۔
بخاری شریف جلد دوم میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ،جو چاہے کہ اس کے رزق میں فراخی اور اس کی عمر میں درازی ہو تو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے
اس حدیث شریف میں مال دار بننے کا عمل بتایا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ عمر میں برکت کا سبب بھی بتایا گیاآج مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ رشتہ داروں سے اچھے سلوک کرنے ان کو گاہے بگاہے تحفہ وتحائف دینے ان کی مالی مدد کرنے کے بجائے اپنے دوست و احباب وغیرہ کا خیال کرتے ہیں جب کہ رسول اللہ ﷺ نے واضح لفظوں میں بتادیا کہ رزق میں فراخی اور عمر میں برکت رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک سے ہی ہوگی مسلمانوں ذرا تجربہ کرکے دیکھو ان شاء اللہ مالا مال ہوجا و گے ۔
پھر بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،بدلہ چکانے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے ،صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ داری توڑی جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے
اس حدیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہوئی کہ رشتہ داروں سے ہمارا رشتہ کسی بھی قیمت پر ٹوٹنے نہ پائے اگر کوئی رشتہ دار ہم سے اچھا سلوک کرے اور ہم بھی اچھا سلوک کریں تو یہ اچھی بات ہے۔
لیکن صحیح معنوں میں صلہ رحمی یہ ہے کہ اگر ہمارا رشتہ دار ہم سے اچھا سلوک نہ بھی کرے تب بھی ہم اس سے اچھا سلوک کریں انشاء اللہ اس کی برکتیں نظر آئیں گی،بخاری شریف جلد دوم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصطفی جانِ رحمت ﷺ نے فرمایا ،رحم ،رحمٰن سے نکلا ہے
لہٰذا خدائے پاک نے اس کو کہہ دیا ہے جو تجھے جوڑے گا میں اس سے لگائو رکھوں گا اور جو تجھے توڑے گا میں اسے چھوڑ دوں گا،اللہ عزو جل نے رشتہ توڑنے والوں پر کتنا جلال فرمایا کہ جو رشتہ توڑے گا میں اسے چھوڑ دوں گا اور جو رشتہ جوڑے گا یعنی رشتہ داروں سے بنائے رکھے گا میں اس کو رحمت میں پناہ عطافرمائوں گا ،اگر اللہ تعالیٰ کسی کو چھوڑ دے تو اس کو کون پناہ دے سکتا ہے ،اللہ تعالیٰ جسے نبھالے اسے کسی کے چھوڑ نے نہ چھوڑ نے سے کیا فرق پڑے گا ، لہٰذا اگر ہم یہ چاہتے ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہم کو نبھا لے تو ہمیں چاہئے کہ رشتہ داروں سے ہمیشہ اچھے تعلقات قائم رکھیں اللہ پاک ضرور ہم کو نبھالے گا ۔
صلہ رحمی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے نسبوں کو یاد رکھو جس سے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے رہوکیونکہ رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا خاندان میں ،محبت ، مال میں کثرت ،اور عمر میں برکت عطاکرتا ہے ،حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے مروی ہے ، آپ فرماتی ہیں کہ قریش سے معاہدے کے دنوں میں میری والدہ میرے پاس آئیں اور ضرورت مند ہیں تو کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں ؟ سرکار رحمت عالم ﷺ نے فرمایا ،ہاں ان سے صلہ رحمی کرو( مشکوٰۃ ص ۴۱۸)
مذکورہ حدیث پاک سے ماں کی عظمت کا پتہ چلتا ہے اور ان کے حقوق کا بھی اندازہ ہوتاہے حضرت اسماء رضی اللہ عنھا کی والدہ جب کافرہ تھیں اس وقت بھی حضور ﷺ نے ان کی ضروریات پوری کرنے کی اجازت دی اور آج حال یہ ہے کہ ماں مسلمان اور پرہیزگار بھی ہے جب بھی اس کی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے اسلام یہ نہیں کہتا کہ بیوی کا خیال نہ رکھو ، ضرور رکھو لیکن ماں کو نظر انداز نہ کرو اگر سب کے حقوق صحیح طور پر اداکئے جائیں تو گھر کے اندر اور باہر ،ہر جگہ اطمینان و سکون ہی نظر آئے گا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتوں کا نزول بھی ہوگا۔
اور الترغیب والتر ہیب جلد دوم میں حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ، جوشخص یہ چاہے کی اس کی عمر میں زیادتی اور اس کی رزق میں گشادگی کردی جائے اور اس کو بری موت سے محفوظ کردیا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اورصلہ رحمی کرے۔
او ر الترغیب والتر ہیب ہی میں ہے جس کے راوی حضرت انس رضٰ اللہ تعالیٰ عنہ ہیں انہوں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سناترجمہ۔بیشک صدقہ وصلہ رحمی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ عمر میں زیادتی فرماتا ہے ،بُری موت سے حفاظت فرماتا ہے اور دُکھ مصیبت دور فرماتاہے ،صدقہ وصلہ رحمی کے عوض میں عمر میں اضافہ ہوتا ہے اور بُری موت سے حفاظت کے ساتھ ،دُکھ اور مصیبت کی دوری کا علاج بھی ہے پتہ چلا کہ عمل ایک ہے لیکن فوائد بے شمار،ہمیں چاہئے کہ آج ہی عہد کرلیں کہ ہم رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں گے۔
بہترین انسان
حضرت درہ بنت ابولہب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ،آپ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکی خدمت بابرکت میں عر ض کیایارسول اللہ سب سے اچھا انسان کون ہے ،تو آقائے کائنات ﷺ نے فرمایا جو سب سے زیادہ رب تعالیٰ سے ڈرے اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرے اور نیکیوں کا حکم دے اور برائیوں سے روکے ۔
آج مال وزر کی فراوانی اقتدار اور شہرت کے باوجود ہم کو برا سمجھا جاتا ہے وجہ کیا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جن خوبیوں کی بنیاد پر انسان کو سب سے اچھا انسان کہا وہ خوبیاں ہمارے اندر نہیں ہیں وہ خوبیاں یہ ہیں۔
( ۱)خوفِ خدا رکھنا۔
(۲) رشتہ داروں کے ساتھ سب سے زیادہ حسن سلوک کرنا۔
(۳) نیکیوں کا حکم دینا۔
(۴) برائیوں سے منع کرنا ۔
کیا ان خوبیوں کو ہر امیرو غریب اختیار نہیں کرسکتا یقینا اختیار کرسکتا ہے بس عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے پھر دیکھئے اللہ عزوجل کتنی عزت عطافرماتا ہے
تین محروم انسان
اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت ہی میں دنیا وآخرت کی کام یابی و کامرانی پنہاں ہے ۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔
(۱) شرابی
(۲) رشتہ کو توڑ نے والا۔
(۳) جادوگر۔
اس حدیث پاک میں جن تین لوگوں کا ذکر ہے وہ شراب پینے والے رشتہ توڑنے والے اور جادو گرہیں ۔شراب نوشی کی وجہ سے گھر کا سکون تباہ و برباد ہوجاتا ہے ٹوٹے ہوئے رشتہ کی وجہ سے ایک دوسرے کے دل میں کدورت اور نفرت پیدا ہوجاتی ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دو خاندانوں کا سکون و اطمینان غارت ہوجاتا ہے اور جادو گرکی تباہی تو روشن ہے کہ وہ کسی نہ کسی کو تباہ وبرباد کرتاہی ہے۔
آج بے شمار لوگ جادوکی وجہ سے تباہ وبربادہورہے ہیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان برے اعمال کے مرتکب لوگوں کے بارے میں فرمادیا کہ یہ جنت میں داخل نہیں ہوسکتے اللہ پاک ہم سب کو برے اعمال سے بچائے آمین
تحریر ۔ محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
نوری فائونڈیشن بنگلور