مولانا مظہر الحق یونیورسٹی میں اردو زبان پر پابندی

Spread the love

مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی میں اردو زبان پر پابندی لگانا گویا فصل گل میں نکہت گل پر پابندی ہے

یومِ اردو کے دن اردو زبان پر روک لگانے والے رجسٹرار کرنل کامیش کو فوراً کیا جائے برخواست : محمد رفیع

پٹنہ : مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی کے ڈیولپمنٹ افسر ڈاکٹر انعام ظفر شمسی کے اردو زبان کے استعمال کی وجہ سے یومِ اردو کے دن تنخواہ روکنے کا حکم رجسٹرار کرنل کامیش نے دیا ہے۔

دراصل رجسٹرار کرنل کامیش نے کسی بات کی وضاہت طلب کی تھی جس کا جواب انہوں اردو میں دیا تو اردو دشمن رجسٹرار کرنل کامیش چراغ پا ہو گئے اور انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ سرکاری زبان ہندی اور انگریزی ہے انعام ظفر کے خلاف وجہ بتانے کے لیے مکتوب جاری کر دیا جس کا جواب بھی انہوں نے پھر سے اردو زبان میں ہی دیا اور یہ وضاحت کرتے ہوئے کہ اردو بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے اور مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی میں خصوصی طور پر اردو زبان کے استعمال پر پابندی لگانا گویا فصل گل میں نکہت گل پر پابندی عائد کرنے کے مترادف ہے۔

یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر محمد رفیع نے کہی ہے۔ 10 جنوری، یومِ اردو و سالار اردو الحاج غلام سرور کے یومِ پیدائش کے دن ہی الحاج غلام سرور کے سچے جانشیں و ان کے کئی کتابوں کے مرتب کرنے والی شخصیت، بہار اسمبلی میں شعبہ اردو کے بانی سابق اڈمنسٹریٹیو افسر و غلام سرور کے اردو تحریکوں کے سچے خادم ڈاکٹر محمد انعام ظفر شمسی کے خلاف آمرانہ کاروائی کرتے ہوئے ان کی تنخواہ پر روک لگانے کا حکم صادر کر دیا۔

جناب رفیع نے کہا کہ جب مجھے ان باتوں کی خبر معتبر ذرائع سے ہوئی تو میں نے ڈاکٹر محمد انعام ظفر صاحب سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مجھے اردو زبان کے استعمال سے روکنے کی کوشش میرے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی سازش ہے جس سے میں نے معزز وائس چانسلر پروفیسر محمد عالمگیر صاحب کو اردو زبان میں ہی اپنی عرض داشت پیش کر کے رجسٹرار صاحب کے اس آمرانہ حکم کو منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے اور جناب ظفر نے صاف لفظوں میں ہم سے کہا ہے کہ اردو نہیں تو ہم نہیں۔

اس لیے میں معزز چانسلر و گورنر آف بہار کے ساتھ اردو دوست معزز وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار سے مانگ کرتا ہوں کے ایسے اردو دشمن رجسٹرار کرنل کامیش کو عربی فارسی یونیورسٹی جس کی بنیاد ہی عربی فارسی و اردو زبان کا فروغ دینا ہے سے جلد از برخواست کیا جائے اور بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کرنے کے خلاف ان پر مناسب کارروائی کی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *