سرکار غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کا مقام ومرتبہ

Spread the love

سرکار غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کا مقام ومرتبہ

از : محمد افتخار حسین رضوی

اولیاے کاملین کی مقدس ترین جماعت کے روحانی و عرفانی تذکروں سے تاریخ اسلام کے صفحات اس قدر روشن اور منور ہیں، کہ جن کی تاب ناکی اور پر نور کرنوں سے بزمِ ذہن و فکر جگمگا اٹھتی اور آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہیں، گلستان ِ قلب و جگر میں احترام و عقیدت کے مشکبار پھول کھل اٹھتے ہیں، دریائے عشق ومحبت موجزن ہو جاتا ہے۔ انوار و تجلیات الٰہی کی بارش ہونے لگتی ہےرحمتوں اور برکتوں کے بادل برسنے لگتے ہیں۔

اب ذرا چشمِ بصیرت سے تصور کیجئے کہ اولیائے کاملین کی مقدس ترین جماعت کے سردار، سلطان الاولیاء، پیران پیر دستگیر، محبوب سبحانی، قطب ربانی شیخ لا مکانی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مجلس ذکر و اذکار کی عظمت و رفعت اور تقدس و پاکیزگی کا عالم کیا ہوگا۔

حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ تعالیٰ کے ایسے مقرب ترین برگزیدہ، جلیل القدر، عظیم المرتبت، ولی ہیں جنکا مبارک اسم گرامی زبان پر آتے ہی جبین نیاز عقیدت و احترام کی دہلیز پر جھک جاتی ہے، عقیدت مندوں کے دل فرحت و انبساط سے جھوم اٹھتے ہیں، قادری ترانے لبوں پہ جاری ہو جاتے ہیں، مایوس دلوں کی دنیا آباد ہونے لگتی ہے، ٹوٹے ہوئے دلوں کے آبگینے جڑنے لگتے ہیں، امیدوں کی قندیلیں روشن ہونے لگتی ہیں۔قارئینِ کرام!پیران پیر دستگیر حضرت شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان بہت ہی نرالی اور انوکھی ہے

آپ رضی اللہ عنہ اقلیمِ ولایت کے تاجدار و شہنشاہ اور سلطان ہیں، آسمان طریقت و معرفت کے آفتاب و ماہتاب ہیں، آپ رضی اللہ عنہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ایسے محبوب و مقبول اور مقرب و برگزیدہ بندے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے و لاڈلے امتی اور بیٹے ہیں کہ جنکی آمد و ولادت کی بشارت مختلف اولیائے کاملین نے دی تھی، جنکا خاندان اولیائے کرام کا خاندان تھا، سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا مقام ومرتبہ بہت ہی اعلیٰ و ارفع ہے، بلکہ ہماری قیاس سے برتر ہے

آپ رضی اللہ عنہ کی شخصیت مجمع البرکات اور جامع صفات و کمالات ہے، اور آپ رضی اللہ عنہ کے بےشمار تصرفات اور حیرت انگیز کرامات تاریخ کے دامن میں محفوظ ہیں، آپ رضی اللہ عنہ گل گلزار آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، حسب و نسب کے لحاظ سے حسنی حسینی سید یعنی نجیب الطرفین ہیں، مادر زاد ولی کامل ہیں، محبوب خدا اور عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، تمام ولیوں کے سردار اور سرتاج ہیں، آپ رضی اللہ عنہ کا قدم مبارک تمام اولیاے جہاں کے گردن پر ہے

 

آپ رضی اللہ عنہ نے منبر رسول پر بیٹھ کر ارشاد فرمایا تھا کہ “میرا یہ قدم اللہ کے ہر ولی کی گردن پر ہے” مطلب یہ کہ شرق تا غرب کوئی ولی اس وقت تک درجہ ولایت پر فائز ہی نہیں ہو سکتا جب تک میرے قدم کو وہ اپنے سر کا تاج نہ بنا لے۔ اور اُس عہد سے لے کر اس عہد تک ہر بندہ جو ایمان کے درجات میں ترقی کرتا ہوا ولی، اوتاد، ابدال، یا قطب وقت ہوا ہے آپ کے دربار میں اپنی شرف غلامی کے نذرانے ضرور پیش کرتا ہے۔

علما و عرفاء کے درمیان یہ بات متفقہ ہے کہ حضور سیدنا غوث الاعظم نبوت کے بعد ولایت کے اس اعلیٰ مقام پر فائز ہیں جہاں اور کسی کو رسائی نصیب نہیں ہوئی۔ اسی لئے امام کبیر، علامہ جلیل، شیخ الحرمین حضرت عبداللہ بن اسعد یافعی یمنی شافعی (م٧٦٨ھ)

ارشاد فرماتے ہیں کہ حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے اوصاف وکمالات اتنے روشن اور درخشاں ہیں کہ اگر پھولوں کی پتیاں دفتر بن جائیں، اور باغوں کی ٹہنیاں قلمیں بنا لی جائیں، اور کوئی ان کے اوصاف وکمالات کو لکھنا چاہے، تو وہ ان کے اوصاف وکمالات کو کماحقہ کیا لکھ سکے گا سیرت غوث الورٰی کا ایک باب بھی مکمل نہ ہوگا!۔

حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے بارے میں علمائے اہلسنت والجماعت کا متفقہ موقف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپکو شکم مادر سے ولی بنا کر قطبیت و غوثیت کبریٰ اور ولایت عظمیٰ کے اعلیٰ پر فائز فرما دیا تھااس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے حضرت قاضی ثناءاللہ پانی پتی (م١٢٢٥ھ) اپنی شہرہ آفاق تصنیف “السیف المسلول” میں فرماتے ہیں کہ اسلام میں قطبیت و غوثیت کا آغاز باب العلم حضرت مولیٰ علی مرتضیٰ سے ہوتا ہے

پھر آپ سے یہ منصب عالی حضرت امام حسن کو منتقل ہوا، پھر ان سے شہید کربلا حضرت امام حسین کو، ان سے امام زین العابدین کو، ان سے امام محمد باقر کو، ان سے امام جعفرالصادق کو، ان سے امام موسیٰ الکاظم کو، ان سے امام محمد رضا کو، ان سے امام محمد تقی کو، ان سے امام نقی علی کو، اور پھر ان سے امام حسن العسکری (م٢٦٠ھ) کو منتقل ہوا۔

اس کے بعد یہ عہدہ جلیلہ ٢٠٠ سال سے زائد تک موقوف و محفوظ رہا، تاآنکہ حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ 470ھ یا 471ھ میں پیدا ہوئے، تو آپ کو قطبیت و غوثیت کا منصب رفیع عطا ہوا، اور پھر حضرت سیدنا امام مہدی کے ظہور تک یہ منصب وقیع حضرت غوث الثقلین کے ساتھ ہی معلق رہیگا۔

اس کا اظہار و انکشاف خود حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک شعر میں فرمایا ہے، جسے صاحب قلائد الجواہر نے نقل کیا ہے۔ ولنا الولایۃ من ألست بربکموامامنا المھدی فھو ختامنایعنی ألست بربکم (عالم ارواح) والے دن سے ہماری ولایت کی ابتدا ہوتی ہے

اور ہمارے امام، حضرت مہدی ہیں، اور وہی در اصل ہمارے خاتم ہیں۔حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (م١١٧٦ھ) اپنی کتاب ہمعات کے گیارہویں ہمعہ میں فرماتے ہیں کہ”شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی اپنی قبر شریف میں زندوں کی طرح تصرف فرماتے ہیں، اور لوگوں کی حاجتیں اور ان کی مرادیں پوری کررہے ہیں”

محترم قارئین! امام الاولیاے سیدنا شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ اپنے اعلیٰ و ارفع مقام ومرتبہ کے مطابق عبادات وریاضت اور مجاہدات کے بھی منصف جلیل پر متمکن اور عظیم اخلاق و کردار، نورانی عادات و اطوار کے حامل تھے

آپ کی پوری زندگی کا ہر لمحہ اطاعت خدا، اتباع رسول، سیرتِ سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں گزرتا تھا،عبادت کا عالم یہ تھا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے چالیس سال تک عشاء کی وضو سے فجر کی نماز ادا فرمائی۔ آپ فاقہ کشی کی حالت میں سخت ترین مجاہدہ فرماتے۔

آپ رضی اللہ عنہ بہت بڑے عالم، فقیہ اور مفتی تھے، درس گاہ میں ہزاروں طلبہ کو قرآن و حدیث اور فقہ و تفسیر کا درس دیا کرتے تھے اور لاکھوں بھٹکے انسانوں کو اپنے روحانی و عرفانی خطابت کے ذریعے راہ راست پر لاتے تھے، سالکوں، ولیوں اور بحر معرفت و طریقت میں غوطہ زن ہونے والوں کے کامل پیر و مرشد، اور رہ نما تھے، آپکی نگاہ ولایت نے نہ جانے کتنے کفار و مشرکین کو مؤمن، گناہ گاروں اور فاسقوں کو متقی پرہیزگار، چوروں اور ڈاکوؤں کو ولی اور سالکوں کو ولی کامل بنا دیا۔

قارئینِ کرام! سلطان الاولیاء سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے فیوض وبرکات کا دریا کل بھی جاری تھا، آج بھی انکا ابرِ فیضان جھوم کر برس رہا ہے، اور قیامت تک بارانِ کرم برستا رہے گا۔

مآخذ و مراجع

١ .قلائدالجواہر

٢.مقام غوث اعظم، از مولانا افروز قادری چریاکوٹی

  ٣.السیف المسلول

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *