بی جے پی کی الٹی گنتی شروع
جے پی کی اُلٹی گنتی شروع
مشرف شمسی
میں نے ایک ڈیڑھ مہینے پہلے جب اڈانی معاملے کی ہنڈن برگ رپورٹ آئی تھی تبھی ایک مضمون میں لکھا تھا کہ مودی سرکار کی اُلٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔
ٹھیک اس رپورٹ کے بعد ہی بی بی سی کی ڈاکومنٹری سامنے آ گئی ۔ابھی بی بی سی کی ڈاکومنٹری کا معاملہ زیر بحث تھا کہ راہل گاندھی کی پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کے دوران تقریر جس میں انہوں نے وزیر اعظم اور اڈانی سے جڑے کچھ سوال پوچھے تھے۔وزیر اعظم راہل گاندھی کے ایک بھی سوال کا جواب نہیں دیا بلکہ فلمی اسٹائل میں اُنہوںنے اپنی تقریر ختم کی جس میں پوچھے گئے سوالات کا احاطہ ہی نہیں کیا گیا۔
پھر راہل گاندھی کا لندن جانا اور لندن میں اپنی پد یاترا کے تجربہ کو کمبرج یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ شیئر کرنا بعد میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں بھارت میں جمہوریت خطرے میں ہے بتانا اور جمہوری ادارے کو ختم کیا جا چکا ہے جیسی بات کہنا بی جے پی رہنماء کو ناگوار گزری۔بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماؤں کو یہ بھی ناگوار گزرا کہ راہل گاندھی نے آر ایس ایس کی موازنہ مسلم برادر هڈ جیسی تنظیم سے کیا۔
امریکا اور مغربی یورپ مسلم برادرہڈ کو دہشت گرد تنظیم مانتی ہے۔راہل گاندھی جب وطن واپس لوٹے تو ایک ہتک عزت معاملے میں گجرات کی نچلی عدالت نے انہیں دو سال کی سزا سنا دی اور لوک سبھا کے اسپیکر نے سزا کے چوبیس گھنٹے کے اندر راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت کو ختم کر دیا۔راہل گاندھی اس سے بے پرواہ کرناٹک چناؤ کی جانب اپنا دھیان لگائے رکھا۔پوری کانگریس پارٹی نے کرناٹک میں جم کر چناؤ لڑا۔
خاص کر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے خوب پسینے بہائے۔راہل ،پرینکا اور پوری کانگریس کی کوششوں اور محنتوں کا نتیجہ ہے کہ تقریبًا سبھی ایگزٹ پول میں کانگریس بی جے پی سے بہت آگے بتایا جا رہا ہے۔13 مئی کے نتیجے میں کانگریس فتح یاب ہو جاتی ہے تو مودی سرکار کی اُلٹی گنتی شروع ہو جائے گی ۔ساتھ ہی کانگریس ایک بار پھر یقین کے ساتھ آگے کا چناؤ لڑ پائے گی۔کانگریس نے اپنے منیفیسٹو میں بجرنگ دل پر پابندی کی بات کہی ہے ۔کانگریس نے سمجھ لیا ہے کہ بی جے پی کو اسی ہندوتوا کے پچ پر شکست دینا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے ۔
اس لیے کانگریس بی جے پی اور آر ایس ایس سے سیدھی لڑائی کے لیے تیار ہو چکی نظر آ رہی ہے۔بجرنگ دل پر پابندی کے اعلان سے اُتر پردیش اور بہار میں بھی مسلمان کانگریس کے ساتھ آنے میں قباحت محسوس نہیں کریں گے ۔کرناٹک میں کانگریس واقعی جیت گئی تو وزیر اعظم مودی کے لیے بی جے پی کے اندرونی خلفشار کو روکنا مشکل ہو جائے گا ۔ساتھ ہی حزب اختلاف کی جماعتوں میں اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ لیکن 2024 کا چناؤ میں حزب اختلاف کے لئے فتح حاصل کرنا اب بھی آسان نہیں ہے جب تک ای وی ایم کو صاف شفاف نہیں کیا جاتا۔
میرا روڈ ،ممبئی
Mob 9322674787