سی اے اے این آر سی اور تحریک شاہین باغ ایک معرکۃ الآراء کتاب
- سی اے اے این آر سی اور تحریک شاہین باغ ایک معرکتہ الآرا تاریخی کتاب
✍️ آصف جمیل امجدی۔ شانِ سدھارتھ
مولانا عبدالرحمٰن قاسمی صاحب [ایڈیٹر نگارشات ڈاٹ کام] زود نویس لکھاریوں میں بہت نمایاں شخصیت کے حامل ہیں۔
آپ کے نوکِ قلم سے بے شمار تحریریں رساٸل و جراٸد کی حسین شکل میں منصہ شہود پر آئیں، اور قارٸین سے خوب داد و تحسین اصول کیں۔
انہی میں موصوف کی ایک مٶقر کتاب ” CAA &NRC اور تحریکِ شاہین باغ” بھی ہے، جسے تاریخی کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے۔ اور یہ مجرد عن الحقیقت بھی نہیں۔
بعدِ مطالعہ میں خود اس محاذ پر پہنچا کہ واقعی شاہین باغ کی شاہین صفت خواتینِ اسلام کی بے باکیاں اور ان کی ہمت و استقلال کے حوالے سے ایک تاریخی کتاب مجھے بصرنواز ہوئی ہے۔ مذکورہ کتاب خالص کاغذ اور روشنائی پر مشتمل نہیں ہے بل کہ یہ ایک تاریخی امانت ہے جسے مولانا قاسمی نے قوم کو دیا ہے۔
چائیے کہ قوم کا ہر فرد اسے مطالعہ کرے اور آنے والی نسلوں تک اس تاریخ کو منتقل کرنے کا طریقہ کار بھی نکالے۔ تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو یہ پتہ چلے کہ اگر کل (مرورِ ایام میں) ہماری مائیں ظالم حکومتِ ہند کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کے ظالمانہ تیور کے خلاف ثابت قدمی کا مظاہرہ نہ کرائیں ہوتیں تو شاید آج ہم سب اپنے وطنِ مالوف میں زندہ و جاوید نہ ہوتے۔
اور ہمارے آبا و اجداد جلا وطنی یا جیل کے سلاخوں میں سڑ کر اپنا وجود نیست و نابود کرچکے ہوتے۔
مولانا قاسمی نے باصرہ نواز کتاب کو CAA&NRC مظاہرہ میں شہید نوجوانوں کے نام ‘پسِ دیوار زنداں جانباز جیالوں’کے نام’شاہین باغ تحریک کی شاہین صفت خواتین’ کے نام شرف انتساب بخشا ہے۔
مذکورہ کتاب کے فہرستِ عناوین میں سے چند تاریخی عنوان کو میں قارئیم کرام کے لیے قابلِ ذکر سمجھتا ہوں جو کہ درج ذیل ہیں۔
١- سی ۓ ۓ & این آرسی اور ہندُستانی مسلمانوں کی ظلم بھری داستاں (ص ٢٨)
٢۔ سی ۓ ۓ & این آر سی کا تعارف(ص ٢٨) ٣۔ این آر سی کی تاریخ (ص ٣٠) ٤۔ این پی آر کا تعارف(ص ٣٣) ٥۔ ہندُستان میں CAA کا نفاذ (ص ٣٣) ٦۔ این آر سی کا مقصد (ص ٣٣) ٧۔ سی ۓ ۓ کا مقصد(٣٤) ٨۔ سی ۓ ۓ & این آر سی کے نقصانات(ص٣٥) ٩۔ سی اے اے، این آر سی حکومت کے دعوے اور حقائق (ص٣٨) ١٠۔سی اے اے، این آر سی کی مخالفت اور احتجاج کی ابتدا(ص٤٠)
١١۔ شاہین باغ ملک گیر تحریک کا پیش خیمہ(ص٥٥) ١٢۔شاہین باغ کا تاریخی پس منظر(ص٥٥) ١٣۔ سی اے اے، این آر سی کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کا ردِ عمل (ص٩٥)
١٤-سی اے اے، این آر سی احتجاج میں شہید نوجوانوں کی اجمالی فہرست(ص١٢٥)
١٥۔آسام میں شہریت ترمیمی بِل کا مسلمانوں پر اثر(ص١٢٧) ١٦
۔ جلتی ہوئی دہلی کی کہانی(ص١٦٧ ١٧۔ جیل کی مختصر دردناک داستاں(ص٢١٣) ١٨
۔ شاہین باغ کی دبنگ دادیاں (ص٢٤١) ١٩۔ سی اے اے، این آر سی تحریک میں حصہ اور گرفتاری(ص٢٣٨)
٢٠۔ وزیرِ اعظم نریندرمودی کو چیلنج (ص٢٤٣)
مذکورہ کتاب ٢٤٨ صفحات پر مشتمل ہے لیکن اس میں درج تاریخی باتیں بہت اہم ہیں جس کا مطالعہ بھی از حد ضروری ہے۔ مقدمہ جناب ودود ساجد صاحب (ایڈیٹر روزنامہ انقلاب نٸی دہلی) نے لکھا ہے۔
آپ مقدمہ میں اس کتاب کے متعلق صفحہ ١٢پر لکھتے ہیں کہ “زیرِ نظر کتاب CAA& NRC اور تحریک شاہین باغ، شاید اس سلسلہ میں لکھی جانے والی اپنی نوعیت کی انتہائی منفرد کتاب ہے”۔
جناب ودود ساجد صاحب آگے صفحہ ١٣ پر لکھتے ہیں ” انہوں (مولانا عبدالرحمٰن قاسمی صاحب) نے ایک ایسی تایخ کو قلم بند کردیا کہ آنے والی نسلیں اس تاریخ کو کھنگالیں گی تو ان کے سامنے پرتیں کھلتی جائیں گی یہ ایسی تاریخ ہے جو بہت سی تاریخوں پر بھاری ہے”
یہ کتاب ایک ایسی فلم ہے جو آپ کو احتجاج کے دنوں کے مناظر کو یکجا کرکے دکھاتی ہے۔ اس کتاب میں سبھی کچھ ہے۔ میں مولانا موصوف کو ان کے اس تاریخی کارنامہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہو کہ موجودہ اور آنے والی نسلیں اس کتاب سے فائدہ اٹھائیں گی۔(ودود ساجد)
تأثرات جناب ڈاکٹر ظفر الاسلام خان صاحب (سابق چئیرمین دہلی اقلیتی کمیشن، حکومت دہلی) نے لکھا ہے۔ آپ اس کتاب کا تأثر اپنے اس سنہرے اقتباس کے ساتھ آغاز کرتے ہیں ” شاہین باغ پر اب تک متعدد کتابیں منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ عبدالرحمٰن قاسمی کی یہ کتاب اس میں ایک عمدہ اضافہ ہے یہ اور اس جیسی دوسری کوششوں کی بدولت اس تاریخی تحریک کے حالات اور کواٸف ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جاٸیں گی ورنہ ہمارے یہاں بالعموم کچھ عرصے کے بعد گزرے ہوۓ وقت کے ساتھ اہم مسائل کے بارے میں دستاویزی لٹریچر نہیں ملتا ہے۔
شاہین باغ کی تحریک ہماری ملی تاریخ کا ایک اہم باب ہے اور اس کے متعلق ہر تفصیل کو محفوظ کرلینا ضروری ہے۔ میں عبدالرحمٰن قاسمی کی اس عمدہ کوشش پر مبارک باد پیش کرتا ہوں”۔ [ڈاکٹر ظفرالاسلام خان ایڈیٹر ملی گزٹ سابق صدر دہلی اقلیتی کمیشن(ص ١٦)]
تقریظ حضرت مولانا و مفتی محمد نوشاد نوری صاحب قاسمی [استاذ دارالعلوم وقف دیوبند] آپ مذکورہ کتاب اور صاحبِ کتاب کے بارے میں صفحہ ٢١ پر کچھ یوں رقم طراز ہیں ” کہ انھوں نے شاہین باغ کے تذکرے کو زندہ رکھنے اور اس کے اجالوں کو تاریخ کے دریچے میں محفوظ کرنے کی کامیاب سعی کی ہے۔ انھوں نے شاہین باغ سے متعلق تمام اخباری بیانات اور رپورٹ کو اس کتاب میں جمع کردیا ہے”۔ (مفتی نوشاد قاسمی)
مؤلف محترم مفتی عبدالرحمن قاسمی صاحب اپنی کتاب CAA & NRC تحریک شاہین باغ کے صفحہ ٢٥ پر پیش لفظ کے طور پر لکھ رہے ہیں ” میں اُس وقت عربی ہفتم میں زیرِ تعلیم تھا،
چناچہ ہر روز کے اخبارات خریدتا، جمع کرتا اور پھر جمعہ کے دن اخبارات پڑھتا اور سرخ قلم سے ضروری تراشوں کو نشان زد کرتا اور پھر اسے ایک فاٸل میں رکھتا یہ سلسلہ چلتا رہا شروع کے چند دنوں یعنی CAA& NRC احتجاج کا آغاز شاہین باغ کا قیام وغیرہ کے متعلق معلومات جمع نہیں ہو پائی تھی سو اس کے لیے جو لوگ اخبارات سے دل چسپی رکھتےہیں یا بیچنے والے ہیں ان سے رابطہ کیا
کئی مرتبہ تو ایسا ہوا کہ کباڑ کا کارو بار کرنے والوں کے ٹھیلوں پر اخبارات نظر آۓ تو جلدی سے اس کا رخ کیا اور فوراً اخبارات خرید کر لے آیا” آگے آپ لکھتے ہیں:
“جس خبر کے متعلق کوئی حوالہ نہیں ملا اسے حتی الامکان لکھنے سے گریز کیا، ہر ہر خبر کو مع حوالہ پیش کرنے کی کوشش کی”۔
اس کتاب کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ مٶلف صاحب نے اخبار کے تراشے اور مضامین کے اقتباسات کا حوالہ حاشیے میں واضح طور پر شمارہ نمبر اور جلد نمبر تاریخ و دن کے ساتھ نوٹ کیا ہے۔
اس کتاب کی ایک اہم اور سب سے دل چسپ بات یہ ہے جس نے مجھے ایک حد تک متأثر کیا یعنی کتاب ھذا میں درج واقعات و حادثات، قارٸین و ریسرچ کرنے والوں کی معلومات کی آسانی کے لیے یوٹیوب اور گوگل سے لیے گیے مواد کا لنک حاشیے میں درج فرما دیا ہے تاہم اگر کسی لنک سے اصل مضمون یا ویڈیو تک رساٸی نہ ہوپاے تو دیے گئے “عناوین” لکھ کر یا بول کر سرچ کیا جاسکتا ہے۔
کتاب کی قیمت 250 ہے، کتاب حاصل کرنے کے لیے دئیے گیے نمبر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے 8791519573
Pingback: سی اے اے این آر سی اور تحریک شاہین باغ ⋆ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی