میٹھے بول کے فوائد اورتلخ کلامی کے نقصانات
میٹھے بول کے فوائد اورتلخ کلامی کے نقصانات
معاشرے میں بڑھتی نفرتوں اور عداوتوں کے درمیان ہم اورآپ بقیہ زندگی کے ایام گزاررہے ہیں سب انسان محبت امن و امان وعافیت وسلامتی چین وسکون والی زندگی گذارناچاہتے ہیں!
سوائے انسانیت دشمن کے
تلخ کلامی وبیحودہ وآوارہ گفتگو کی وجہ سے عوام و خواص کے قلوب پرخراش پڑھ تی ہے خاندانوں میں عداوتیں پروان چڑھ تی ہیں کبھی کبھی تلخ کلامی کی وجہ سے قتل وغارت گری کابھی قوی اندیشہ رہتا ہے!۔
توایسے معاشرے میں قرآن وحدیث پرعمل کرتے ہوئے ہم میٹھے بول اچھی گفتگو شیریں کلامی سے آپس میں گفتگو کریں توقرآن وحدیث پرعمل کرنے کا ثواب بھی ملے گا اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کے دلوں میں محبت بھی پیداکردی جاتی ہے !
میٹھے بول کی برکتیں
میٹھے بول صفحہ دل پر نقش ہوتے ہیں۔میٹھے بول اپنے اندرتاثیررکھتے ہیں۔میٹھے بول سامعین پر کچھ اثر چھوڑتے ہیں۔
میٹھے بول سے حضرت انسان عزت بھی پاتے ہیں۔ میٹھے بول اور مضبوط دلائل سے نفرت کا خاتمہ ممکن ہے اللہ پاک نے ہمیں اپنی آواز کوپست کرنے کاحکم دیاہے! ۔
قرآن پاک پارہ 21سورۃ لقمان آیت نمبر 19میں اللہ رب العزت فرماتاہے وَ اقْصِدْ فِیْ مَشْیِکَ وَ اغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ اِنَّ اَنْکَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْ تُ الْحَمِیْرِترجمہ کنز الایمان اور میانہ چال چل اور اپنی آواز کچھ پست کر۔ زمین پراِتراکر تکبر وغرور وگھمنڈ سے نہ چلیں بلکہ زمین پرآہستہ قدم رکھیں
سورہ بنی اسرائیل پارہ نمبر پندرہ آیت نمبر37میں اللہ پاک نے فرمایا اورزمین پراِتراتانہ چل بے شک تو ہرگز زمین نہ چیرڈالے گااورہرگزبلندی میں پہاڑوں کونہ پہنچ گا۔اور اپنی آوازوں کوپست رکھنے کاحکم دیاگیاہے!
اور آگے فرمان خداہے
بے شک سب آوازوں میں بُری آواز گدھے کی آواز ہے توپتہ چلاکہ سب آوازوں میں بری آواز گدھے کی آواز ہے اسی آیت کریمہ کی تفسیر تفسیر خزائن العرفان میں ہے ، شور مچانا اور بلند آواز کرنا مکروہ ونا پسندیدہ ہے۔
اور اس میں کچھ فضیلت نہیں ہے۔ گدھے کی آواز با وجود بلندہونے کے مکروہ اور وحشت انگیز ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نرم آوازسے کلام کرنااور سخت آواز سے بولنے کو ناپسند رکھتے تھے!
اور صحیح بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : کہ اَلْکَلِمَۃْ الطَّیِّبَۃْ صَدَقَۃٌ یعنی اچھی اور میٹھی بات بھی ایک صدقہ ہے۔
اچھی گفتگو نجات کا ذریعہ
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اعظم حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آگ سے بچو اگر چہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہی ہو جو شخص یہ نہ پائے تو وہ اچھی گفتگو کے ذریعہ جہنم سے نجات حاصل کرے !
واضح گفتگو کرنا حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی سنت ہے سیدنا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بات فرماتے تو اسے تین بار دہراتے تاکہ آپ سے سمجھی جاسکے ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ شفیع محشر حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی گفتگو نہایت واضح ہوتی تھی جسے ہر سننے والاسمجھ لیتا تھا !
زبان کی حقیقت
زبان جب بری باتیں کہتی ہیں تو دل سیا ہ ہو جاتا ہے اور جب اس سے حق بات نکلتی ہے تو دل روشن ہوجاتا ہے جب جھوٹ نکلتا ہے تو دل اندھا ہو جاتا ہے اور اس آئینہ کی طرح ہو جاتا ہے ۔
جس میں چمک نہیں رہتی اسی وجہ سے جھوٹ بولنے والے کا خواب زیادہ تر سچ نہیں ہوتا کیوں کہ اس کا دل جھوٹ بولنے کی وجہ سے اندھا ہو گیا ہے اور جو سچ بولنے کے عادی ہیں اس کے خواب سچے ہوتے ہیں زبان کی آفت اور خرابی جھوٹ بولنا گالی دینا فضول باتیں کرنا زبان درازی کرنا ہے!
خاموشی میں نجات ہے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔من سکت نجاہ۔ جو خاموش رہا اس نے نجات پائی حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اعظم حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل بہتر ہے تو حضورِ انور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دہن مبارک سے زبان اطہر کو باہر نکال کر اس پر انگلی رکھی یعنی خاموشی۔
اللہ عزوجل شانہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خداوند تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لایا ہے اس سے کہہ دو اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے
( دوسری) روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی آدم کے اکثر گناہ اس کی زبان میں ہیں شفیع محشر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کو ایک بہت ہی آسان عبادت کی خبردوں وہ زبان کی خاموشی اور نیک عادت ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایاکہ عبادتیں دس ہیں ان میں سے نو تو خاموشی میں ہیں اور دسویں عبادت لوگوں سے بچنا اور گریز کرنا ہے (کیمیائے سعادت )
عذاب میں مبتلا
جو زیادہ باتیں کرتاہے وہ جھوٹ بھی زیادہ بولتاہے اور دوسروں کی غیبت بھی کرتاہے حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس کاکلام زیادہ ہوگا اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی جس کا مال زیادہ ہوگا اس کے گناہ زیادہ ہوں گے جس کے اخلاق برے ہوں گے وہ عذاب میں مبتلا ہوگا!
زبان کی احتیاط
سیاح لامکاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں منافق میں نہیں ہوتی
(1) دین کی سمجھ
(2) زبان کی احتیاط
(3) چہرے پر تبسم
(4) دل کا نور
(5) مسلمانوں سے محبت۔
جب صبح ہوتی ہے تو اعضائے زبان سے کہتے ہیں کہ اے زبان اگر تو اپنے آپ کو محفوظ نہ رکھے گی تو ہم ہلاک ہو جائیں گے!
لہذا ہمیں چاہیئے کہ فضول اور بیہودہ باتیں کر کے اپنے نامۂ اعمال کو نہ بھرے بلکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر اور درود شریف تلاوت قرآن اور دیگر وظائف سے نامۂ اعمال کوپُرکریں تاکہ کل قیامت میں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔
تو قرآن و حدیث کی روشنی میں پتا چلا کہ ہمیشہ خوش کلامی یعنی اچھی اور میٹھی بات کرنا چاہئے!
تحریر۔ محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
امام مسجد رسولُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم
خطیب مسجدرحیمیہ میسور روڈ جدید قبرستان مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ
نوری فائونڈیشن بنگلور انڈیا رابطہ۔9886402786