دین سے دوری اور ہماری مشکلات

Spread the love

دین سے دوری اور ہماری مشکلات

✍️خالد سیف اللہ موتیہاری

انسان کی کام یابی اور سکون کا راز ہمیشہ اس کے خالق کے ساتھ تعلق میں پوشیدہ رہا ہے۔

دین، جو انسان کو زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتا ہے، صرف ایک عبادتی نظام نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ یہ ہمیں نہ صرف خدا کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانے کی دعوت دیتا ہے بلکہ ہماری اجتماعی اور انفرادی زندگی کے ہر پہلو کو بہتر بنانے کا نسخہ پیش کرتا ہے۔

بدقسمتی سے، جیسے جیسے دنیاوی ترقی کی دوڑ میں انسان آگے بڑھتا گیا، ویسے ویسے اس نے اپنے خالق کے احکامات کو پس پشت ڈالنا شروع کر دیا۔ دین سے دوری نے ہماری زندگیوں کو بے مقصد، بے سکون اور مسائل سے بھر دیا ہے۔

آج ہم جن مشکلات اور مسائل کا شکار ہیں، ان کی جڑ دین سے دوری میں تلاش کی جا سکتی ہے۔جب انسان اپنے خالق کے احکامات کو نظرانداز کرتا ہے تو وہ ایسے راستوں پر چل پڑتا ہے جو اس کے لیے بظاہر پرکشش مگر انجام کار نقصان دہ ہوتے ہیں۔ دنیا کی چمک دمک نے ہمیں اپنے اصل مقصد یعنی اللہ کی رضا کو بھلا دیا ہے۔ نتیجتاً، ہمارا دل سکون سے خالی ہو چکا ہے۔ انسان نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا لیا ہے، جس کی وجہ سے خاندانی نظام تباہ ہو رہا ہے، سماج میں بے حیائی اور بدعنوانی پھیل رہی ہے، اور معاشرہ ظلم و ناانصافی کا شکار ہو چکا ہے۔دین سے دوری کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ انسان اپنے مقصدِ تخلیق کو بھول جاتا ہے۔

قرآن ہمیں بار بار یاد دلاتا ہے کہ اللہ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ لیکن جب ہم اس فطری مقصد کو بھول جاتے ہیں، تو ہماری زندگی بے چینی اور مایوسی کا شکار ہو جاتی ہے۔ ہماری دعائیں بے اثر لگنے لگتی ہیں کیونکہ ہم اللہ کی عبادت کو صرف رسماً ادا کرتے ہیں، دل کی گہرائیوں سے نہیں۔انفرادی سطح پر دین سے دوری ہمیں اخلاقی زوال کا شکار بنا دیتی ہے۔

جھوٹ، فریب، حسد، اور خودغرضی جیسے گناہ ہمارے کردار کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اجتماعی سطح پر دین سے دوری کا نتیجہ معاشرتی بگاڑ کی صورت میں نکلتا ہے۔ والدین اور اولاد کے درمیان محبت و احترام ختم ہو جاتا ہے، ازدواجی رشتے کمزور پڑ جاتے ہیں، اور معاشرہ انتشار کا شکار ہو جاتا ہے۔

اللہ نے قرآن میں صاف الفاظ میں فرمایا ہے کہ اگر تم اللہ کی یاد سے غافل ہو جاؤ گے تو تمہاری زندگی تنگ ہو جائے گی۔ یہ تنگی صرف مالی یا جسمانی مشکلات تک محدود نہیں بلکہ روحانی اور ذہنی سکون کی کمی بھی اسی کا حصہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں، جب انسان ہر طرح کی مادی ترقی کر چکا ہے، اس کے دل کا سکون ناپید ہو چکا ہے۔حل صرف ایک ہے: اللہ کی طرف رجوع۔ ہمیں اپنی زندگیوں کو دین کے اصولوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔

نماز کو اپنی عادت بنانا ہوگا، قرآن کو اپنے دل کا ساتھی بنانا ہوگا، اور نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ جب تک ہم دین کو اپنی زندگی میں مرکزیت نہیں دیں گے، ہماری مشکلات کم ہونے کی بجائے بڑھتی رہیں گی۔دین کی طرف واپسی نہ صرف ہماری زندگیوں کو سکون فراہم کرے گی بلکہ معاشرتی مسائل کو بھی حل کرنے میں مدد دے گی۔

ہمیں سمجھنا ہوگا کہ دین سے جڑ کر ہی ہم حقیقی کام یابی اور خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔ اللہ کی طرف لوٹنا ہی ہماری مشکلات کا واحد حل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *