پیغمبرِاسلام علیہ الصلاة والسلام کے سماجی کارنامے
پیغمبرِاسلام علیہ الصلاة والسلام کے سماجی کارنامے
ازقلم ::: فیاض احمدبرکاتی مصباحی
اس خاک دان گیتی پر کبھی کبھی ایسی ایسی عہدساز شخصیتیں بھی جنم لیتی ہیں جن سے زمانے میں انقلاب آجاتاہے انکے زہدوتقوی انکی عبادت وریاضت انکی سیاست وبصیرت مخلوق خداکےساتھ انکی ہمدردی وغمگساری خدمت خلق اور غربا ٕ پروری ،انکی سماجی اور رفاہی کارناموں کی وجہ سے وہ زمانہ انھیں کے نام سے منسوب ہوجاتاہے
ان انقلاب آفریں شخصیات میں سب سے بڑانام خداۓتعالی کے آخری پیغمبر حضرت محمدمصطفے ﷺکاہے اللہ تعالی نےجنھیں سارے جہان کے لیے اپنی سب سے بڑی رحمت بناکربھیجا
آپ علیہ السلام ٢٠۔اپریل ٥٧١مطابق ١٢ربیع الاول عام الفیل بروز دوشنبہ بوقت صبح صادق ملک عرب میں خاندان قریش میں بنوہاشم گھرانےمیں حضرت عبدالمطلب کے گھر حضرت عبداللہ کے آنگن میں بی بی آمنہ کی گود میں پیداہوۓ
سیکورازم بچانا ہماری ذمہ داری ہے صاحب
آپ علیہ السلام نے شراب وشباب جنگ وجدال اور اخلاقی پستی کے ماحول میں آنکھ کھولی لیکن ماحول کااثرقبول نہیں کیا بلکہ اپنی امانت وصداقت اور اپنی پاکیزگی سے ماحول ہی کوپاکیزہ بنادیا
سماج سے اونچ نیچ کی دیوارگرادی امیری غریبی کافاصلہ مٹادیا کالے گورے کافرق مٹادیا آپسی بھید بھاوختم کردیا غلاموں کو آزاد انسانوں کا بھاٸ بنادیا سب کو پاکیزہ مذہب دین اسلام سکھاکر بندوں کو بندوں کی غلامی سے آزاد کیااور انھیں انکےحقیقی خالق ومالک کی بندگی میں لگادیا نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کا ایک ایک پہلو بےمثال اور انسانیت نوازہے
لیکن آپ کا سماجی اور رفاہی کارنامہ اتنابلند ہے کہ کوٸ بھی نامور سماجی شخصیت اس کےگردراہ کوبھی نہیں پہنچ سکتی
آپ علیہ السلام کے بےشمار کارناموں میں سے سیاسی، سماجی، رفاہی اور خدمت خلق کےفقط چارپانچ کارنامےنذرقارٸین کرتے ہیں جس سے یہ یقین پختہ ہوجاۓگاکہ اس پہلوپربھی سیرت نبوی بےمثل وبے مثال ہے
آپ اپنی امانت وصداقت کی بدولت پورے عرب میں اتنے مقبول ہوچکےتھے کہ صرف ٣٥برس کی عمر ہی میں عرب سرداروں کے درمیان جھگڑے کا اتنا لاجواب فیصلہ فرمایاجسکے آگے سب نے اپناسرتسلیم خم کردیا قریش جب کعبہ کی پرانی دیوارڈھاکر نٸ تعمیرکرنےلگے
توحجراسود نصب کرنے سے متعلق قباٸل میں سخت جھگڑاشروع ہوگیایہاں تک کہ تلواریں نیام سے باہر آگٸیں لیکن آپ علیہ السلام نے اس جھگڑےکااسطرح تصفیہ کیاکہ ایک چادر منگاکر حجراسود اس میں رکھدیا اورسبھی سردارن قریش سے چادر پکڑواکردیوار کے پاس لےگۓ پھراپنے ہی مبارک ہاتھوں وہ پتھراٹھاکر اسکی جگہ پررکھدیااس طرح ایک خونریزلڑاٸ رک گٸ
آغازاسلام میں عربوں میں جوسب سے مشہوراورخطرناک لڑاٸ تھی وہ جنگ فجار تھی جوقریش اور قیس کےدرمیان ہوٸی اس میں رسول خدا نے بھی شرکت کی اس جنگ سے سیکڑوں گھر برباد ہوچکےتھے امن وامان ختم ہوچکا تھا ہمارے نبی علیہ السلام نے اپنے خاندان کےساتھ سبھی قبیلوں سے ملکر امن کاایک کامیاب اور تاریخی معاہدہ کیا کہ جنگ بندکردی جاٸے، ہرشخص مظلوم کی حمایت کرےگا، ظالم کو مکہ سے نکال دیاجاۓگا، جسے تاریخ میں حلف الفضول کہاجاتاہے جس سےہمیشہ کے لیے امن وامان قاٸم ہوگیا
اعلان نبوت بعد بھی آخری عمرتک آپ علیہ السلام اپنے اس سیاسی اور سماجی کارنامے پر فخرکیاکرتےتھے سماج کی اصلاح وتربیت کے لیے ایک مرکزکی ضرورت ہوتی ہے جہاں قوم کی اصلاح کی جاسکے
اس کے لیےآپ علیہ السلام نے ہجرت کےبعد سب سے بڑاکام یہ کیاکہ خداکی عبادت اور مخلوق کی تعلیم وتربیت کےلیے مسجدنبوی کی تعمیر فرماٸ اوراپنی آخری عمرتک اسی مسجد کو اپنی قوم کاسیاسی، سماجی اور رفاہی سینٹربناٸے رکھا
جب مسجد نبوی کی تعمیر مکمل ہوچکی تو آپ علیہ السلام نےانصارومہاجرین کے مابین رشتہ اخوت قاٸم کیا جس سماجی کارنامے کی مثال دنیا کی کسی قوم میں نہیں ملتی آپ نے ایک ایک مہاجرکو ایک ایک انصاری کابھاٸی بنا دیا ہرانصاری اپنے مہاجربھاٸ کواپنےاپنے گھرلےگیا
اور اپنے مال ودولت میں برابرکاحصہ دیا یہاں تک کہ جس انصاری بھاٸ کے پاس دوبیویاں تھیں تو ایک کوطلاق دیکر اپنے مہاجر بھاٸ سے شادی کرادیا اور یہ رشتہ خونی رشتے سے زیادہ کامیاب رہااس طرح دوسماج ایک سماج میں ضم ہوگیا
سماج میں سب سے زیادہ ظلم ہمیشہ مزدوروں پرہوااور آج بھی ہورہاہے انکی ہمددردی میں بہت سی تحریکیں اٹھیں اوراپنی موت مربھی گٸیں بہت سے یونین بنے لیکن انھوں نےبھی مزدوروں ہی کااستحصال کیا
لیکن آج بھی اگر پیغمبر انسانیت علیہ السلام کے صرف ایک فرمان پر عمل کرادیاجاۓ توہمیشہ ہمیش کے لیے مزدوروں کی تقدیر بدل جاۓ گی مظلوموں اور مزدوروں کے خیرخواہ نبی علیہ السلام نے فرمایاکہ مزدور کی مزدوری پسینہ سوکھنے سے پہلے دےدیاکرو اس کے علاوہ آپ علیہ السلام کی زندگی کا لمحہ لمحہ سیاسی ،سماجی اور رفاہی کارناموں سے عبارت ہے
آج قوم مسلم اگر اپنے پیغمبر علیہ السلام کی سیرت طیبہ کے صرف سیاسی، سماجی اور رفاہی پہلوہی کابغور مطالعہ کرلے تویہ قوم مسلم اپنے گذشتہ اسلاف کرام ہی کی طرح آج بھی ہرسماج کیلیےبہت ہی نفع بخش بن سکتی ہے
تحریر:: فیاض احمدبرکاتی مصباحی
استاذ ومفتی :: دارالعلوم حبیبیہ گلشن رضاجگپال تال راۓبریلی یوپی