حج کے بعد کی زندگی کیسے گزاریں

Spread the love

حج کے بعد کی زندگی کیسے گزاریں

مسلمان اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اس کی خوشنودی کے لیے حکم الہی بجا لاتے ہوئے حج بیت اللہ کے فرائض سے مالا مال ہوئے یہ بڑی خوش نصیبی ہے۔
اللہ تعالیٰ تمام حجاج کرام کے حج کو قبول فرمائے آمین

حج کرنے سے پہلے انسان جھوٹ غیبت دغا بازی مکر و فریب نہ جانے کون کون سے گناہ جو نہیں کیے اپنے دامن کو گناہوں سے بھرے ہوئے۔ حج بیت اللہ کے لیے روانہ ہوئے حج کے ارکان ادا کیے حجِ مقبول نصیب ہونے کی صورت وہ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر تشریف لاتے ہیں۔جیسا کہ صحیح بخاری کتاب المناسک میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اللہ کے لیے حج کیا فحش اور گناہ کا ارتکاب نہ کیا وہ یوں لوٹے گا کہ ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو ۔

حاجیوں آپ نے کیا نہیں دیکھا

جو بھی حج کی سعادتیں حاصل کرچکے ہیں وہ اللہ و رسول کی رضا حاصل کر کے اپنے اپنے گھر لوٹیں ہیں

حاجیوں آپ نے خانہ کعبہ دیکھا ہے حضور فرماتے ہیں۔النظر الی البیت الحرام عبادہ۔اس عزت والے گھر کو دیکھنا ہی عبادت ہے۔

حاجیوں آپ نے خانہ کعبہ دیکھا ہے مشہور تابعی حضرت عطا رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے۔النظرالی البیت بعدل عبادۃ سنۃ۔بیت اللہ کو ایک مرتبہ دیکھنا سال کی عبادت کے برابر ہے
حاجیوں آپ نے حجر اسود کو بوسہ دیا ہے۔
حضرت سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تشریف لائے تو پہلے طواف میں حجر اسود کو چومتے ہیں اور ساتھ پھروں میں سے تین میں رمل کرتے ہیں (صحیح بخاری کتاب المناسک)

حاجیوں آپ نے اِستلام کیاہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر طواف کیا اور لاٹھی کے ذریعے حجر اسود کو بوسہ دیا(صحیح بخاری کتاب المناسک)

حاجیوں حجر اسود کو حضرت فاروق اعظم نے بھی چوماہے ۔زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا انہوں نے حجر اسود کو چوما اور فرمایا اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چومتے نہ دیکھا ہوتا تو ہرگز نہ چومتا
حاجیوںآپ نے میزاب رحمت کے نیچے ضرور دعا کی ہوگی حضور فرماتے ہیں۔ میزاب رحمت کے نیچے جو دعا کی جائے وہ قبول ہو کر رہتی ہے (جامع لطیف)
حاجیوں آپ نے ضرور دنیا کی پہلی مسجد میں نماز پڑھی ہے۔حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺزمین پر سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلی مسجد۔ المسجد الحرام۔ یعنی مسجد حرام بنائی گئی ہے

حاجیوں آپ نے مسجد حرام میں نماز ضرور پڑھی ہے

امام الانبیاء ﷺ فرماتے ہیں میری مسجد میں نماز کا ثواب ہزار نماز کے برابر ہے اورمسجد حرام میں نماز کا ثواب میری مسجد کی 100 نمازوں کے برابرہے ۔اس کا مطلب یہ نکلا کہ مسجد حرام میں نماز پڑھنا ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ہے (اخبار مکہ)
اور قران پاک میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا۔فولی وجہک شطر المسجد الحرام۔اپنا چہرہ مسجد حرام کے حصے کی طرف پھیر لو

حاجیوں آپ نے ضرور آب زمزم پیا ہے۔حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین پر سب سے اچھا پانی زمزم ہے اس میں غذائیت بھی ہے اور شفا بھی (المعجم الکبیر للطبرانی)

اور مسند احمد میں حضرت ابو حمزہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔بخار جہنم کی گرمی سے ہے اسے زمزم کے ساتھ ٹھنڈا کرو (نام کتاب حضور نے حج کیسے ادا فرمایا73)

حاجیوں آپ نے زادِ راہ ساتھ لے کر حج کیاہے۔ابن اسحاق لکھتے ہیں دس ہجری میں ذیقعدہ کا مہینہ آیا تو آپﷺ نے حج کی تیاری فرمائی اور لوگوں کو بھی اس کی تیاری کا حکم دیا (سیرۃ النبوۃ)
صحیح بخاری کتاب الحج میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اونٹنی پر حج فرمایا جس پر سامان اور زادِ راہ لادا جاتا ہے یعنی بادشاہوں کی طرح یہ نہ تھا کہ سواری کے لیے اونٹنی الگ ہو اور سامان کے لیے الگ ہو نہا یت سادے انداز میں آپ حج کے لئے تشریف لے گئے
حاجیوںآپ نے تصاویر ویڈیوز تو ضرور بنائی ہوگی اور اسے خوب شئیر بھی کیا ہوگا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر اکثر سواری پر یہ دعا ئیہ کلمات پڑھتے ہیں۔اللھم اجعلھاحجۃ غیرریاء ٍولامباھاۃٍ ولاسمعۃٍ۔اے اللہ اس حج کو ریاکاری فخر اور دکھاوے سے محفوظ فرما دے۔عرفات کے مقام پر بھی سواری پر یہی دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ آپ امام الانبیاء ہو کر خاتم الانبیاء ہو کر اللہ کے رسول ہوکر اللہ کی بارگاہ میں دعا فرما رہے ہیں اے اللہ اِس حج کو ریاکاری سے فخر سے دکھاوے سے محفوظ فرما ۔ایک ہماری حج کی تصاویر سب کی آنکھوں کی زینت بنی ہوئی سوشل میڈیا پر اپلوڈوقابل دیدہیں ۔

حاجیوں آپ حج کر کے لوٹے ہو۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کون سا عمل افضل ہے۔ فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا
کہا گیا پھر ۔فرمایا ۔خدا کی راہ میں جہاد کرنا عرض کیا گیا اس کے بعد فرمایا حج مبرور (مقبول حج)
(صحیح بخاری کتاب المناسک)

حاجیوں 2024 کے حج میں حج کرتے کرتے انتقال کرنے والوں کو بھی آپ نے دیکھا ہے اور حج کی ادائیگی سے فارغ ہو کر اپنے اپنے گھر لوٹتے ہوئے بھی دیکھا ہے لوٹنے والوں میں آپ بھی موجود ہیں الحمدللہ حدیث پاک پڑھیں۔

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی عظمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا۔جو شخص اس کی زیارت کے ارادے سے نکلا خواہ وہ حج کی نیت کرنے والا ہو یا عمرہ کی نیت کرنے والا ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے اگر وہ فوت ہو گیا تو اسے جنت میں داخلہ نصیب ہوگا۔تو یہ حدیث پاک بیان کر رہی ہے کہ جو انتقال کر چکے ہیں وہ بھی خوش نصیب ہیں اللہ انہیں جنت میں داخل فرمائے گا جو واپس لوٹ چکے ہیں وہ بھی خوش نصیب ہیں کہ اللہ نے آپ کی ذمہ داری لی تو صحیح سلامتی سے آپ کو پہنچا دیا(اخبار مکہ)

حج مبرور کیا ہے

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں میں نے کہا
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم جہاد کو افضل جانتے ہیں تو کیوں نہ ہو ہم بھی جہاد میں شریک ہو حضور مصطفیٰ جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے لیے افضل جہاد حج مبرور ہے
(صحیح بخاری کتاب المناسک)

حج کی قبولیت۔ حج تو بندگانِ خدا کرتے ہیں لیکن ان کے حج قبول ہوئے یا نہیں یہ اللہ و رسول کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حج مبرور کے بارے میں فرمایا جنہیں حج مبرور نصیب ہوتا ہے وہ خوش نصیب ہیں کہ انہیں حج ِمقبول نصیب ہو چکا ہے اللہ ان سے راضی ہو چکا ہے

حج کی فرضیت ۔پارہ 4سورہ آل عمران آیت 97 میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا۔ اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے۔تفسیر خزائن العرفان میں ہے اس آیت میں حج کی فرضیت کا بیان ہے۔ حدیث شریف میں حضور رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کے پاس توشہ کھانے پینے کا انتظام اس قدر ہو کہ وہ جا کر واپس آنے تک کے لیے کافی ہو اور یہ واپسی تک کے وقت تک اہل و عیال کے نفقہ کے علاوہ ہونا چاہیے۔
گناہوں سے دامن کوپاک وصاف کرکہ آنے والوں

حدیث پاک کی روشنی میں جن کا حج مقبول ہو گیا اللہ کی بارگاہ میں وہ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر اپنے اپنے ملک لوٹتے ہیں تو حاجیوں کو یہ بات ہمیشہ ذہین نشین ہونی چاہیے کہ میں اب گناہوں سے توبہ کر چکا ہوں جھوٹ سے چغل خوری سے دغا بازی سے مکرو فریب سے کسی پر ظلم کرنے سے ناجائز تعلقات قائم کرنے سے ناجائز قبضہ کرنے سے تجارت و کاروبار میں جھوٹ بولنے سے کم تولنے سے توبہ کر کے واپس پلٹا ہوں تو اللہ کے حبیب ﷺنے ہمیں بشارت سنائی تم اس طرح سے گناہوں سے پاک و صاف ہو چکے ہو جس طرح بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے
سب اپنے اپنے ملک پہنچ چکے ہیں تو آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر گناہ سے بچیں ہر برائی سے بچیں ہر بدکاری سے بچیں ہر صغیرہ کبیرہ گناہوں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں اور شریعت کی مکمل پاسداری کریں اور نمازوں کی پابندی کریں

حج زندگی میں ایک بار فرض ہے نماز دن میں پانچ بار فرض ہے

حج تو زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے اور نماز پنجگانہ ہر دن فرض ہے زکوٰۃ مالک نصاب پر سال میں ایک مرتبہ فرض ہے قربانی مالک نصاب پرہرسال واجب ہے تو نماز دن میں پانچ مرتبہ فرض ہے حج کر کہ یہ نہ سمجھ لیں کہ میں نے حج کر لیا اب میرے سارے گناہ معاف ہو گئے ہیں جی بیشک گناہ تو معاف ہوگئے ہیں ۔

لیکن گناہ کے کام سے نامہ اعمال میں گناہ پھر سے لکھے جائیں گے نا حاجیوں حج تو آپ پر ایک فریضہ تھا جو آپ نے ادا کیا اگر دنیا میں آپ حج نہ کرتے تو قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں پوچھ ہوتی پکڑ ہوتی تو کیا جواب اللہ کی بارگاہ میں دیتے تو یہ ایک فریضہ سمجھ کر آپ نے حج بیت اللہ ادا کیا ہے جس طرح حج نہ کرنے پر سوال پوچھا جائے گا اللہ کی بارگاہ میں اسی طرح نماز پنجگانہ چھوڑنے پر

بھی اللہ کی بارگاہ میں سوال کیا جائے گا تو اپنے حج کو مجروح نہ کریں اپنے حج کی حفاظت کریں سچے پکے مسلمان بنیں نمازی بنیں نیک صورت و سیرت بنیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر یہ کہیں کہ یہ نمازی ہیں یہ حاجی ہیں کہیں ہمارے غلط کاموں کی وجہ سے حاجی لفظ پر تنقید نہ کی جائے
حاجیوں اللہ کرے آپ کے حج قبول ہو چکے ہوں تو حضور فرماتے ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جس نے اللہ کے لیے حج کیا فحش اور گناہ کا ارتکاب نہ کیا تو وہ یوں لوٹے گا کہ ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے

تحریر: محمد توحیدرضاعلیمی بنگلور

امام مسجد رسول ُ اللہ ﷺ

خطیب مسجد رحیمیہ میسور روڈ بنگلور

مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ و نوری فائونڈیشن بنگلور

رابطہ۔ 9886402786

tauheedtauheedraza@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *