ملتِ بیضا سے پھر اک اور رہنما رخصت ہوا ۔
ملتِ بیضا سے پھر اک اور رہنما رخصت ہوا ۔
موت العالم موت العالم
_ محدث جلیل، عالم نبیل، فاضل عظیم حضرت علامہ الحاج عبد الشکور نوری مصباحی صاحب قبلہ آج صبح تقریباً ۹:۱۵ بجے صوبہ اترپردیش کے مشہور شہر الہٰ آباد میں داعیِ اجل کو لبیک کہہ گئے۔
خبر پر جیسے ہی نگاہ پڑی زبان پر بے ساختہ کلمہ استرجع وارد ہوا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون حضرت محدث جلیل جماعت اہلِ سنت کے عظیم المرتبت اور جلیل القدر عالم و محدث تھے، برصغیر کے کبار علماے موجودین کی نگاہ میں مسلم الثبوت کی حیثیت رکھتے تھے، اس اختلافی دور میں بھی اختلاف سے دور اور ہر طبقہ کے بزرگوں سے قریب رہنے والے تھے۔
یاد رہے چاپلوسی، جی حضوری، خسامت داری وغیرہ حرکتوں سے بالکل دور تھے۔ بزرگوں سے عقیدت اور علماے اہل سنت سے محبت ان کا شیوہ تھا۔ بلاامتیاز طلبہ سے محبت اور ان کے دکھ درد میں ساتھ دینا ان کا طرۂ امتیاز بنا ہوا تھا۔
آپ تقویٰ شعار، خدا شناس اور علم دوست فردِ فرید ہونے کے ساتھ حد درجہ محتاط شخص تھے۔ آپ زبردست محدث ، قابل مدرس، مشفق استاد اور محتاط عالم تھے۔
آپ کے احتیاط کے بارے آپ ہی شاگردِ خاص حضرت مولانا فاروق احمد مصباحی صدر المدرسین مدرسہ قادریہ سلیمیہ چھپرہ نے راقم سے بتایا کہ ” حضرت محدث جلیل صاحب اس قدر احتیاط فرمایا کرتے کہ کبھی کسی طالب کی دستار کے فاتحہ میں شرکت نہیں کرتے اور نہ کبھی افتتاحِ تعلیم کے وقت کتابیں شروع کرنے والی میٹھائی کھاتے تھے اور پوچھنے پر کہتے کہ پتا نہیں تم لوگ اپنے والدین کو پیسہ کے لیے کتنا پریشان کیے ہوگے۔ وہ بے چارے کہاں سے پیسہ لا کر دیے ہیں۔
کتنے والدین کو تو قرض لینا پڑتا ہے وغیرہ وغیرہ۔”
منکسر المزاج، خلیق الطبع، خلوص القلب، خندہ پیشانی، خوش اخلاقی، جیسی پاکیزہ صفتوں کے پیکر تھے۔ علم و فضل میں بلند پایہ ہونے کے باوجود اپنے چھوٹوں کو عزت و وقار دیتے اور خوش اسلوبی سے ملتے تھے
آپ اپنے ان اوصاف حمیدہ ہی کی بدولت پورے جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے زمانۂ تدریس میں طلبہ کے درمیان ” دادا حضور ” کے پیارے لفظ سے یاد کیے جاتے رہےگویا اشرفیہ میں یہ لفظ آپ کا تشخص بن چکا تھا۔ آپ حضور حافظ ملت کے فیض یافتہ اور جامعہ اشرفیہ کے قابل فخر فرزند ہونے کے ساتھ وہاں کہ مایہ ناز شیخ الحدیث بھی رہے۔
آپ ہزاروں علما و فضلا کے مربی و مشفق استاد تھے۔ آپ کو ہر فن پر عبور حاصل تھا کوئی بھی کتاب ہو بڑے اچھوتے انداز میں حل فرماتے تھے۔
آپ کا انتقال جماعت اہل سنت کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے اللہ پاک آپ کا نعم البدل عطا کرے۔ اس درد و کرب کی گھڑی میں میں آپ کے جملہ صاحبزادگان، تلامذہ، متعلقین اور اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتا ہوں ان کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔
حدیث شریف : ان للہ ما اخذ و لہ ما اعطی و کل شئٍ عبدہ باجلٍ مسمیً (الصحیح المسلم) __ اللہ پاک حضرت علامہ عبد الشکور علیہ الرحمہ کے جملہ دینی خدمات کو قبول فرمائے اور اپنی جوار میں جگہ نصیب کرے۔ آمین بجاہ سید المرسلین علیہ الصلوة و التسلیم
شریکِ غم:
محمد فیضان رضا علیمی غفرلہ المولی
مدیرِ اعلیٰ: سہ ماہی پیام بصیرت سیتامڑھی
استاد و ناظم تعلیمات: مدرسہ قادریہ سلیمیہ چاندپورہ چھپرہ بہار
مورخہ: ۲۱؍ ربیع الآخر ۱۴۴۵ھ مطابق ۶؍ نومبر ۲۰۲۳ء بروز منگل
Pingback: علامہ امام تہذیب الاسلام اور ان کی شہادت ⋆ تحریر: محمد جسیم اکرم مرکزی
Pingback: بزم رضائے قدسی کی جانب سے 122واں عرس سرقاضی بنگلورمنایاگیا ⋆
Pingback: علامہ عبدالشکور مصباحی علیہ الرحمہ کی شخصیت ⋆ خالد ایوب مصباحی شیرانی
Pingback: علامہ عبد الشکور مصباحی جہانِ تدریس کا سہل ممتنع ⋆ اردو دنیا
Pingback: پٹتے اورقتل ہوتے ائمہ ⋆ از:مفتی محمدعبدالرحیم نشترؔفاروقی
Pingback: یونی فارم سیول کوڈ کا معاملہ ابھی ٹھنڈا ہے ختم نہیں ہوا ہے ⋆
Pingback: سورۃ العصر میں زندگی کی کامیابی کے تمام اصول موجود ہیں ⋆
Pingback: قائدین کی خاموش مزاجی ملت کی تباہی کا پیش خیمہ ⋆ اردو دنیا ⋆ از : مفیض الدین مصباحی