یونی فارم سیول کوڈ کا معاملہ ابھی ٹھنڈا ہے ختم نہیں ہوا ہے
یونی فارم سیول کوڈ کا معاملہ ابھی ٹھنڈا ہے ختم نہیں ہوا ہے : حضرت امیر شریعت
ہم اپنے معاملات درست کر لیں، حرام سے بچیں، جہیز نہ لیں، شادیوں میں گاڑی بھر بھر کر نہ جائیں : احمد ولی فیصل رحمانی
مظفر پور، 7/ دسمبر (وجاہت، بشارت رفیع) تنظیم امارت شرعیہ مظفر پور کے زیر اہتمام مسلمان اور آئین ہند خصوصاً یونی فارم سیول کوڈ کے موضوع پر آج ایس کے بینکوٹ ہال، ماڑی پور مظفر میں حضرت امیر شریعت بہار، جھاڑکھنڈ و اڑیسہ، سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ، سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر و ماہر تعلیم حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی صدارت میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا۔
حضرت امیر شریعت نے اس موقع پر پرمغز گفتگو میں بتایا کہ آئین ہند کی کیا وقعت ہے، اس کی دنیا میں کیا حیثیت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب آئین کی ڈرافٹنگ کمیٹی کام کر رہی تھی تب ہم نے کیا غلطیاں کیں اور ہندو کارڈ اس وقت جو کھیلا گیا اس کی جانب بھی حضرت نے اشارہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انگریزوں سے آزادی کا مطلب ہندوستانیوں نے یہ سمجھ لیا کہ پوری آزادی، پڑھنے کی، لکھنے کی اپنے مطابق مذاہب کو ماننے کی یعنی ہر قسم کی آزادی۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ یو سی سی آپ کیسے نافذ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے تمام ذات، برادری اور قبائل و ٹرائبلس کی سچائی ان کے مسائل سے روبرو کراتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ یو سی سی ہندوستان جیسے جمہوری نظام میں غیر معقول ہے۔ حضرت امیر شریعت نے یونی فارم سیول کوڈ کے خلاف تحریک کو کس طرح خاموشی کے ساتھ انجام تک پہنچایا اس سلسلے میں انہوں نے پروجیکٹر پر پریزینٹیشن پیش کیا اور کہا کہ رحمانی تھرٹی اور امارت شرعیہ کی ٹیم نے اس طریقہ سے کام کیا جس میں آپ تمام حضرات کا ساتھ ملا اور تحریک کامیاب ہوئی۔ اسے کامیابی تک پہنچانے میں صبغت اللہ رحمانی اور حفظ الرحمن نے بہتر رول ادا کیا۔
حضرت نے فرمایا کہ ہمارے نوجوان ماہرین کمپیوٹر نے ایسا نظام تیار کیا کہ اس کو کوئی ہیک نہ کر لے اس پر پوری، زبردست نگرانی رہی۔ دنیا کی تمام ممالک اور ہندوستان کی ریاستوں کے آئینی نظام و ان کی پریکٹسیز کا گہرائی سے مطالعہ کیا اور پھر جو حکمت عملی اپنائی گئی اس کے مثبت اور کار آمد نتائج حاصل ہوئے۔ پریسیڈنٹ آف انڈیا، پرائمنسٹر، ہوم منسٹر و تمام متعلقہ اداروں کو یو سی سی کے خلاف 85 لاکھ ای میل موصول ہوئے جس میں الحمد للہ 52 لاکھ امارت شرعیہ کے تھے۔
لیکن صاف لفظوں میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ ابھی یہ خطرہ یعنی یونی فارم سیول کوڈ نافذ کرنے کا کا معاملہ تھوڑا ٹھنڈا ضرور پڑا ہے لیکن ختم نہیں ہوا ہے اس لیے آپ لوگ سو نہیں جائیں بلکہ مطالعہ کریں اور معمولات کو درست کریں۔ ٹوٹل پریزینٹیشن کے بعد آدھے گھنٹے کا سوال جواب سیشن چلا جس میں پروفیسر (ڈاکٹر) ابوذر کمال الدین کی مختصر اور بہت ہی جامع گفتگو ہوئی
وہیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے حضرت امیر شریعت کو خاموشی کے ساتھ کامیاب تحریک کی رہنمائی کرنے کے لئے رحمانی تھرٹی، امارت شرعیہ اور خصوصاً حضرت امیر شریعت مفکر اسلام و ماہر تعلیم مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کو مبارکباد پیش کیا اور یہ سوال پوچھا کہ اب آگے ہمیں کیا کرنا چاہہے اس کے لیے راہنما کلمات سے ہمیں نوازنے کی زحمت کریں۔
حضرت نے فرمایا کہ ہم اپنے معاملات درست کر لیں، حرام سے بچیں، جہیز نہ لیں، شادیوں میں گاڑی بھر بھر کر نہ جائیں۔ پروگرام کا اختتام تنظیم امارت شرعیہ مظفر پور کے صدر محمد شعیب و جوائنٹ سکریٹری کے اظہار تشکر کے ساتھ ہوا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نظامت کے فرائض جناب حفظ الرحمن نے ادا کئے۔
حضرت کا استقبال گوبر سحیح چوک پر تنظیم امارت شرعیہ مظفر پور کے صدر محمد شعیب، نائب صدر جاوید احمد، سیکریٹری رائی شاہد اقبال منا، جوائنٹ سیکریٹری صبغت اللہ رحمانی نے کیا۔ حضرت قبل پروگرام ڈاکٹر محمود الحسن صاحب کی رہائش پر تشریف لے گئے بعد ازاں و ہوٹل ایس کے بینکوٹ ہال مظفر پور میں پروگرام میں شرکت کر صدارت کے فرائض انجام دئے۔
آج کے اس پروگرام میں بہار انٹرمیڈیٹ کانسل کے سابق ڈپٹی چیئرمین پروفیسر (ڈاکٹر) ابوذر کمال الدین، ڈاکٹر محمود الحسن، قومی اساتذہ تنظیم کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع، تنظیم امارت کے ضلع صدر محمد شعیب، نائب صدر جاوید احمد، ماسٹر شاہ عالم، سیکریٹری رائی شاہد اقبال منا، جوائنٹ سیکریٹری صبغت اللہ رحمانی، جنرل سکریٹری ملی سینیئر سیٹیزن کانسل مظفر قیصر عالم، محمد نوشاد عالم مظاہری مبلغ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
ڈاکٹر رضوان احمد اعجازی، قومی اساتذہ تنظیم بہار کے سرپرست عبدالحسیب، سیکریٹری محمد تاج الدین، محمد رضوان، نسیم اختر، ناظر اسرار عارفی، محمد جاوید عالم، محمد امان اللہ، محمد حماد، ایڈوکیٹ محمد سرفراز، سید ریاض احمد عرف ننھو بھائی، اسرار حسین عرف پپو بھائی، مؤرخ آفاق اعظم، اسلم رحمانی، انجینیئر ظفر اعظم، انجینیئر شاہ نواز ظفر، مظفر پور وقف بورڈ کے صدر جناب احتشام صاحب، سیکریٹری شمیم اختر، محمد شاہد، ذکی حسن، عطا الرحمن، گلآب وکیل، انجمن ترقی اردو مظفر پور کے نائب صدر مختار تابش، التجا حسین، قیصر نعمانی، ڈاکٹر عقیل ممتاز، پروفیسر (ڈاکٹر) التمش داؤدی، ڈاکٹر صبغت اللہ حمیدی، مولانا معین الرشید ندوی، شبیر انصاری و شکیل چشتی وغیرہ شامل ہوئے۔