اپنوں کے ہاتھوں عورتوں کا قتل

Spread the love

اپنوں کے ہاتھوں عورتوں کا قتل

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھاڑکھنڈ

عورت کے اوپر ہونے والے نت نئے مظالم کے تذکرے عام یں، حمل کی حالت میں ان کا قتل، عام سی بات ہوگئی ہے ، سسرال میں افراد خاندان کی طرف سے ان کی ذہنی اذیت رسانی اور خادموں کی طرح ان سے کام لینے کے قصے بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں، تلک جہیز کے نام پر جوان کا قتل ہوتا ہے، وہ اس پر مستزاد

ابھی حال میں یو این ڈرگس اینڈ کرائم (UNODC) اور یو این ویمنس ایجنسی کی تحقیق کے مطابق گذشتہ دو دہائیوں میں خاندان کے افراد کے ہاتھوں اڑتالیس ہزار آٹھ سو (48800)عورتوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا، ان میں سب سے بڑی تعداد افریقہ کی ہے۔ جہاں بیس ہزار عورتوں کو ان کے اپنے لوگوں نے مار دیا، 2022 میں اس تعداد میں خاصہ اضافہ ہوا 

تحقیق کے مطابق نواسی ہزار عورتیں اور لڑکیوں کا قتل ہوا، جس میں اڑتالیس ہزار آٹھ سو وہ عورتیں ہیں جو خاندان کی ستم رانی کا شکار ہو کر جاں بحق ہوئیں، یہ مجموعی طور پر قتل ہونے والی عورتوں کا پچپن 55 فیصد ہے، مارنے والوں میں بڑی تعداد خود ان کے شوہر کی ہے، مردوں کا قتل نسبتا کم ہوا، ان کی تعداد مجموعی واردات میں صرف بارہ فی صد ہے۔

یہ اعداد وشمار گذشتہ دو دہائی میں درج واقعات میں سب سے زائد ہیں، مجموعی طور پر پوری دنیا میں جنگ کو چھوڑ کر قتل کے واردات میں کمی آئی ہے، لیکن عورتوں کو قتل کرنے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بات اطمینان کی ہے کہ 2010 سے یورپین ممالک میں ایسے واقعات میں اکیس فیصد کی کمی درج کی گئی ہے،البتہ اتری امریکہ میں یہ تعداد 29 فی صد بڑھی ہے، کوربین میں بھی اس قسم کے جرائم میں آٹھ فی صد کا اضافہ ہوا ہے، اس معاملہ میں افریقی ممالک نے ایشیا کو یچھے چھوڑ دیا ہے، رپورٹ کے مطابق 2022 میں صرف افریقہ میں بیس ہزارعورتوں کا قتل ہوا ، جب کہ ایشیا میں یہ تعداد اٹھارہ ہزار چار سو رہی ۔

ہندوستان کی بات کریں تو ہمارے پاس 2022 کے اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں، لیکن گذشتہ دہائی میں ایسے واقعات میں بہت کمی آئی ہے، فی صد میں اعداد وشمار کو دیکھیں تو ہر ایک لاکھ آبادی میں اپنوں کے ہاتھ ماری جانے والی عورتیں افریقی ممالک میں 2.8 ، ایشیائ میں 0.8، امریکہ میں 1.5، یورپ میں 0.6، اوثینیا میں 1.1 فی صد ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ جو ممالک آزادی نسواں کی بات کرتے ہیں، ان کے یہاں عورتوں کے قتل کے واقعات کثرت سے ہوتے ہیں، اسلام نے عورتوں کو جو خاندانی تحفظ فراہم کیا ہے، اس کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان اس قسم کے واقعات کم ہوتے ہیں، کاش دوسرے مذاہب بھی اسلامی تعلیمات کو اپنا لیں تو عورتوں پر اس قسم کے ظلم وستم کا سد باب ہو سکتا ہے۔

One thought on “اپنوں کے ہاتھوں عورتوں کا قتل

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *