ایرانی میزائلوں کی طاقت
ایران کی میزائل طاقت دنیا بھر میں ایک اہم موضوع ہے، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں اس کے سیاسی و عسکری اثرات کے پیش نظر۔ ایران نے کئی دہائیوں میں ایک مضبوط میزائل پروگرام تیار کیا ہے، جو اس کی دفاعی حکمت عملی کا ایک بنیادی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ درج ذیل نکات ایران کی میزائل طاقت کی مکمل تصویر پیش کرتے ہیں:
ایران کی میزائل طاقت کا پس منظر:
ایران نے 1980 کی دہائی میں ایران-عراق جنگ کے دوران اپنی میزائل ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دی، کیوں کہ اسے فضائی طاقت میں برتری حاصل نہ تھی۔ اس وقت سے ایران نے میزائلوں پر انحصار کو اپنی قومی دفاعی پالیسی کا بنیادی ستون بنا لیا۔
اہم میزائل اقسام:1. شہاب سیریز:شہاب-1، 2 اور 3 ایران کے ابتدائی بیلسٹک میزائل ہیں۔شہاب-3 کی رینج تقریباً 1,300 سے 2,000 کلومیٹر تک ہے، جو اسے اسرائیل اور خلیجی ممالک تک نشانہ بنانے کے قابل بناتی ہے۔2. قدر سیریز:قدر F ایک درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جس کی رینج 2,000 کلومیٹر سے زائد بتائی جاتی ہے۔3. خُرمشہر میزائل:یہ ایران کا جدید اور طاقتور میزائل ہے، جو 2,000 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور 1,800 کلوگرام تک وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔4. ذوالفقار اور دزفول:یہ ٹیکٹیکل اور قریبی فاصلے کے میزائل ہیں، جو جنگی میدان میں فوری ردعمل کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
کروز میزائل:
ایران نے کروز میزائل ٹیکنالوجی میں بھی پیش رفت کی ہے، جیسے:سومار (SOUmar): یہ میزائل سوویت یونین کے KH-55 پر مبنی ہے اور 2,000 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔یاعلی اور نور بھی ایرانی کروز میزائل ہیں جو بحری و زمینی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے
ہیں۔
دفاعی و حکمت عملی اہمیت:
ایران اپنے میزائلوں کو ایک دفاعی و جوابی طاقت کے طور پر پیش کرتا ہے۔میزائل پروگرام ایران کے لیے روایتی فوجی کمزوریوں کی تلافی کا ذریعہ بھی ہے۔ایران کا کہنا ہے کہ اس کا میزائل پروگرام مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے، لیکن مغربی ممالک اور خلیجی ریاستیں اسے خطرہ سمجھتی ہیں۔
بین الاقوامی ردعمل:
امریکا، اسرائیل اور یورپی ممالک ایران کے میزائل پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ایران کے میزائل تجربات کئی بار سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے دائرے میں تنازعات کا باعث بنے ہیں، خاص طور پر جب وہ ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل تصور کیے جائیں۔
میزائل اور خطے میں اثر:ایران نے حزب اللہ (لبنان)، حوثی باغیوں (یمن) اور دیگر گروہوں کو بھی میزائل یا میزائل ٹیکنالوجی فراہم کی
ہے، جس سے علاقائی کشیدگی بڑھی ہے۔ایران کے میزائل سسٹمز نے خطے میں روایتی عسکری توازن پر اثر ڈالا ہے۔
ایران کے میزائلوں کا تفصیلی جائزہ پیش خدمت ہے
ایران کے 9 اقسام کے بیلسٹک میزائل:
ایران کے پاس بیلسٹک میزائلوں کی ایک جامع رینج موجود ہے، جن کی تعداد کم از کم نو بتائی جاتی ہے۔ ان میں فتح، سیجل، خیبر، عماد، شہاب، غدر، پایہ، خیبرشکن اور حاج قاسم شامل ہیں۔
یہ تمام میزائل مختلف رینج، رفتار اور تباہ کن صلاحیتوں کے حامل ہیں اور ایران کی دفاعی اور اسٹریٹجک قوت کا اہم حصہ سمجھے جاتے ہیں۔غدر سیریزغدر میزائل سیریز کو 2005 میں متعارف کروایا گیا۔
اس سیریز میں مختلف رینج والے ورژن شامل ہیں۔غدر ایس، یہ میزائل 1350 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ غدر ایچ، اس کی مار 1650 کلومیٹر ہے۔ غدر ایف، سب سے طویل رینج رکھنے والا میزائل ہے، جو 1950 کلومیٹر تک پہنچ سکتا ہے۔
خیبرشکن”خیبرشکن“ ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، ایرانی دفاعی ماہرین کے مطابق یہ میزائل جدید فضائی دفاعی نظاموں کو عبور کر کے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، جس سے اس کی اسٹریٹجک اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ خیبرشکن ون اور ٹو ممکنہ طور پر 1450 کلومیٹر تک وار ہیڈز لے جا سکتے ہیں۔
عماد میزائل”عماد“ ایران کا ایک مائع ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جو ”القدر“ میزائل کا بہتر اور جدید ورژن تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا وزن 1750 کلوگرام ہے، جب کہ یہ 1700 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ میزائل نہ صرف طویل فاصلے پر واقع اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہدف پر انتہائی درستی سے وار کرنے کی بھی قابلیت رکھتا ہے، جو اسے ایران کی میزائل ٹیکنالوجی میں ایک نمایاں مقام دیتا ہے۔
نتیجہ:ایران کی میزائل طاقت ایک اہم اسٹریٹجک اثاثہ ہے جو اسے خطے میں ایک طاقتور ملک بناتا ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ یہ پروگرام دفاعی ہے، لیکن اس کےباوجود اس کے اثرات بین الاقوامی سلامتی، علاقائی سیاست اور عسکری توازن پر گہرے ہیں۔