بزم رضائے قدسی کی جانب سے 122واں عرس سرقاضی بنگلورمنایاگیا

Spread the love

بزم رضائے قدسی کی جانب سے 122واں عرس سرقاضی بنگلورمنایاگیا

آل کرناٹکا بزم رضائے قدسی کے زیراہتمام گذشتہ شب کنگ پیالس گڑدھلی بنگلورمیں جشن غوث الوریٰ وشہزادۂ غوث اعظم حضرت علامہ الحاج مفتی سید شاہ محمدعبدالقدوس قادری رزاقی سرقاضی وقطب بنگلور علیہ الرحمہ کا 122واں عرس مبارک نہایت تزک واحتشام کے ساتھ منایا گیا۔

اعلان کے مطابق حافظ محمدتبریز کی تلاوت قرآن کریم سے محفل کا آغاز ہوابعدہٗ شاعراسلام

تنویرخالد،سرفرازاحمد،عاقب،شیراز اور احمدصبی نے یکے بعد دیگرے نعت ومنقبت پیش کیااور حافظ ظفرانورحمیدی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔عوام وخواص اہل سنت نے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔

مقررخصوصی خلیفہ تاج الشریعہ مولانا سیدفرقان رضاحسنی رامپوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور سچوں کی ساتھ ہوجاؤ۔لہذااللہ والوں سے وابستہ رہو کہ یہی سیدھاراستہ ہے جس سے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہوگی۔

مہمان خصوصی خلیفہ تاج الشریعہ ،مناظراہل سنت حافظ احسان قادری ،سری لنکا نے اپنے خطاب میں ایمان وعقیدہ کی حفاظت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ چودہ سوسال سے جو دین اسلام کی تعلیمات وہدایات اکابرین اہل سنت وجماعت سے ہم تک پہنچیں ان کوجو مضبوطی سے تھامے رہے وہ ہرگز گمراہ وبددین نہیں ہوگا،وہ ہمیشہ سنی صحیح العقیدہ مسلمان رہے گا۔

محبت رسولﷺ،عظمت اہل بیت اطہاروصحابہ کرام اورمحبت اولیائے کرام سے سرشاررہے گا۔ جس ذات گرامی کا آج ہم عرس مبارک منارہے ہیں انھوں نے اپنی پوری زندگی انہیں تعلیمات وہدایات کو فروغ دیااور اس ریاست میں سنیت کو مضبوط کیا لہذااہل کرناٹک اپنے اس محسن کے نقش قدم پر قائم رہ کرمزید سنیت کو فروغ واستحکام بخشیں۔

الحمدللہ اس مشن کو آج آل کرناٹکا بزم رضائے قدسی کے بانی وصدر مفتی سید ذبیح اللہ نوری اور ان کے رفقائے کار بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں ضرورت ہے کہ ان کاساتھ دیا جائے ۔

مفتی سید ذبیح اللہ نوری نے کہاکہ :تیرہویں صدی ہجری کی ایک عظیم المرتبت روحانی وعلمی شخصیت جسے اہل سنت وجماعت دکن شہزادۂ غوث اعظم حضرت علامہ مفتی سید شاہ عبدالقدوس سرقاضی بنگلورکے نام سے جانتے، پہچانتے اور اپناقائدورہبرورہنماتسلیم کرتے ہیں۔

آپ نے تاحیات دین وسنت کے فروغ واستحکام میں نمایاں کرداراداکیا،آپ کی تصنیفات وتالیفات اور فتاویٰ جات پر علمائے عرب وعجم کی گرانقدرتقریظات وتصدیقات وتائیدات اور مہریں ثبت ہیں۔چودہویں صدی کے مجدد اعظم ،اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخاں قادری فاضل بریلوی سے آپ کا اور آپ کے شہزادوں کا بڑاگہرارابطہ اور خوشگوار تعلقات رہے ۔

آپ ہی کی دعوت پر اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کے تلامذہ ،خلفاء اور احباب بالخصوص شہرگلستاں بنگلوراور بالعموم ریاست کرناٹک میں تشریف لاتے رہے اور دعوت وسنت کی نمایاں خدمات انجام دیتے رہے۔

آپ کی ذات مرجع العلماء والفقہاء والصوفیاء تھی۔آپ تاحیات سرقاضی بنگلور کے منصب جلیل پر فائز رہے۔قبرستان وعیدگاہ قدوس صاحب اور جمعہ مسجد معسکر آپ کی یادگارہیں۔جمعہ مسجد کے صحن میں اہل سنت وجماعت کرناٹک کا ایک مرکزی ادارہ بنام جامع العلوم عربیہ قدوسیہ آپ نے ہی قائم کیا تھا

مگر زمانہ کی تبدیلی نے اس کو نظروں سے اوجھل کردیا جب کہ اس مدرسہ سے اکابرین اہل سنت وابستہ رہے اور ایک جہان علم سے فیض یاب ہوتارہا۔

آپ کا وصال مبارک ۱۷؍ربیع الثانی ۱۳۲۳ھ کو ہوا۔ گیٹ نمبر 6قبرستان قدوس صاحب میں آپ کا مزارپرانوار آج بھی مرجع خلائق ہے۔ خوش عقیدہ مسلمان آج بھی آپ کے آستانہ سے فیضیاب ہوتے ہیں۔

آل کرناٹکابزم رضائے قدسی کا قیام تعلیمات سرقاضی بنگلورکے فروغ کے لئے ہواجو بحسن وخوبی انجام دے رہاہے۔ عنقریب آپ کی سیرت وسوانح اور تصنیفات وتالیفات کو بزم کی جانب سے منظرعام پر لایا جارہاہے۔تاکہ ریاست کرناٹک کے عوام وخواص اپنے اس عظیم محسن کے احسان کو کبھی نہ بھولیں۔

بعدہٗ صلوٰۃ وسلام اور قل شریف ودعاپر اس مبارک محفل کا اختتام ہوا۔

اس سے قبل سرقاضی بنگلورکے آستانہ پر بزم کی جانب سے چادرپوشی اور گل پوشی اور فاتحہ خوانی کا اہتمام بھی کیاگیاتھا۔

قابل ذکر شرکاء کے اسمائے گرامی ہیں:مفتی اصغرعلی رضوی، رامنگرم،مولانا ڈاکٹرسید امداداللہ رضوی،مفتی شکیل احمدرضوی، مولانا الیاس قادری،مفتی محمدمرادعلی رضوی،مولانا شکیب رضاازہری،قاری محمداسرافیل رضوی،مولانا اجمل برکاتی،مولانا محبوب رضابرکاتی

مولانا محمدرضوان رضوی،مولانا بشیر نعمانی،سیدصادق ارشاد قادری صدرامام احمدرضامومنٹ،عتیق احمد قادری،سید عمران رضوی،ایاز محمود ،صدام بیگ ایڈوکیٹ کے علاوہ کثیرتعداد میں عوام وخواص موجودرہے۔

(شعبۂ نشرواشاعت امام احمدرضامومنٹ بنگلور)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *