اسلام ہی سچا دین کیوں قسط ششم
تحریر: سید محمد اکرام الحق قادری مصباحی پرنسپل: دارالعلوم محبوبِ سبحانی کرلا ویسٹ ممبئی اسلام ہی سچا دین کیوں قسط ششم ؟ (قسط: 6)
اسلام ہی سچا دین کیوں قسط ششم
یہود کے اعتراض کرنے کی پیش گوئی :
مدینۂ منورہ ہجرت کرنے کے بعد مسلمان،اپنے آقا حضور رحمتِ عالَم ﷺ کے ساتھ بیت المقدس کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھنے لگے ؛ مگر آقاے کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کی مَرضِی یہی تھی کہ کعبۂ معظَّمہ مسلمانوں کا قبلہ بنا دیا جائے ، اِس خواہش کی تکمیل کے لیے آپ وحیِ اِلٰہی کے انتظار میں ، اپنا رُخِ انور بار بار آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے ۔
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کی اِس ادا کوپسند فرمایا اور اُن کی مرضی کے مطابق خانۂ کعبہ کودائمی طَور پر مسلمانوں کا قبلہ بنا دیا
مگر اِس سےقبل یہودیوں کے متعلق یہ پیش گوئی بھی فرمائی ٍ ۔ (سورۂ بقرہ ، آیت نمبر ۱۴۲:)ترجمہ:عن قریب بےوقوف لوگ[یہودی] کہیں گے کہ اُن [مسلمانوں] کو اُن کے قبلہ [بیت المقدس] سے کس نے پھیر دیا جس پر وہ [پہلے] تھے ۔ آپ کہیے کہ مشرق و مغرب اللہ ہی کے ہیں ، وہ جسے چاہے صراطِ مستقیم پر چلاتا ہے ۔
اِس آیتِ کریمہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہود کے بارے میں یہ پیش گوئی فرمائی ہے کہ جب بیت المقدس کے بجاے کعبۂ معظَّمہ مسلمانوں کا قبلہ بنے گا تو یہود آگ بگولا ہو کراعتراض کریں گے اور مومنوں کے بارے میں طرح طرح کی چہ می گوئیاں کریں گے ۔
یہود دینِ اسلام کے مخالف ، قرآنِ مجید کے منکراور حضور نبیِّ کریم ﷺ کے جانی دشمن تھے ، اُن کی دلی چاہت یہی تھی کہ کسی طرح پیغمبرِ اسلام کا کِذب اور اسلام کا بطلان ثابت ہو جائے ۔ اُن کو چاہیے تھا کہ اِس موقع کو غنیمت جا نتے اور تحویلِ قبلہ کے بعد، اپنی زبانِ طعن دراز کرتے ہوئے مسلمانوں پر اعتراض نہ کرتے
بلکہ یہ کہتے کہ آپ حضرات کعبہ کی طرف چہرہ کرکے نماز پڑھیں یا بیت المقدس کی طرف رُخ کرکے عبادت کریں ، ہمیں اِس سے کیا غرض ؟ ۔
پھر یہ کہتے کہ دیکھیے ! تمھارےقرآن کی پیش گوئی غلط ہو گئی ۔ اِس نے تو کہا تھا کہ جب خانۂ کعبہ قبلہ بنایا جائے گا تو یہود اعتراض کریں گے ، حالاں کہ ہم نے اِس پر کوئی اعتراض نہیں کیا، لہذا یہ کلامِ اِلٰہی نہیں ہے ۔اگریہ کلام ،خدا کا نازل کیا ہواہوتا تو ہرگز اِس کی پیش گوئی غلط ثابت نہ ہوتی ۔
لیکن ہوا وہی جس کی پیش گوئی قرآنِ کریم نے کی تھی ۔تحویلِ قبلہ کے بعد وہ اپنی زبان پر قابو نہ رکھ سکے اور اعتراض کرکے قرآنِ مقدس کی صداقت اور اپنی حماقت و جہالت کا اعلان کر بیٹھے ۔
یہ قرآن کا عظیم معجزہ ہے کہ اس نے سخت ترین دشمنوں کی زبان سے بھی اپنی حقانیت کا لوہا منوایا ہے ۔کیا دنیا کی کوئی کتاب ایسی ہے جس نے اپنے شدید مخالفین کی زبان کے بارے میں پیش گوئی کی ہو اور وہ اُس پیش گوئی کے خلاف اپنی زبان پر ایک لفظ بھی نہ لا سکے ہوں ؟ [۴] توریت
میں حکمِ رجم کے موجود رہنے کی پیش گوئی : شادی شدہ شخص اگر زنا کر بیٹھے تو اسلام میں اُس کی سزا’’ رجم ‘‘ ہے ، یعنی جرم ثابت ہو جانے کے بعد، اِسلامی ریاست میں اُسے علیٰ رؤوس الاشہاد[سب کے سامنے] پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا جائے گا ۔ توریت شریف میں بھی یہی سزابتائی گئی ہے
مگر یہود نےاپنی تن آسانی کے لیے اُس میں تحریف و تخفیف کر دی اورشادی شدہ زانی جوڑے کو سنگ سار کرنے کے بجاے ، اُن کامنہ کالا کرتے ،اُن کے چہرے مخالف سمت کرتے ،پھرسواری پر بٹھا کر پوری بستی میں گھماتے ۔حضور ﷺ کے پوچھنے پر جب یہود نے انکار کیا توقرآنِ مقدس نے دعویٰ کیا کہ رجم کا حکم توریت میں موجود ہے۔
چناں چہ ارشادِ ربانی ہوا ۔(سورۂ مائدہ ، آیت نمبر ۴۳:) ترجمہ : اور وہ [اے محبوب!] آپ کو کیسے مُنصِف[حَکَم، فیصلہ کرنے والا] بنائیں گے، حالاں کہ اُن کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا حکم ہے ، پھر اس کے باوجود وہ رو گردانی کرتے [چہرہ پھیرتے]ہیں اور وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔
اِس آیتِ کریمہ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ تاریت میں ’’رجم‘‘ کا حکم موجود ہے ۔ یہود نے اپنی مرضی کے مطابق توریت میں بڑا ردّ و بدل کیا ہے ، وہ چاہتے تو اُس سے رجم کا حکم نکال دیتے ، پھر کہتے کہ دیکھیے صاحب ! مسلمانوں کی دینی کتاب ’’قرآنِ حکیم‘‘ کہتی ہے کہ توریت میں رجم کا حکم موجود ہے
حالاں کہ اُس میں اِس حکم کا نام و نشان تک نہیں ہے ؛ لہذا نہ یہ کتاب کلامِ الٰہی ہے اور نہ ہی پیغمبرِ اسلام سچے نبی ۔مگر تاریخ گواہ ہے کہ یہود ایسا کر سکے نہ آئندہ کر سکیں گے ۔ صدیاں گزر چکی ہیں ، اِس طویل مدت میں یہود نے توریت سے نہ جانے کتنی آیتیں نکالی اور داخل کی ہیں اور نہ جانے کس قدر تحریف و تبدیل سے کام لیا ہے
مگر وہ رجم کا حکم نکالنے سے قاصر رہے اور ان شاء اللہ قیامت تک عاجز رہیں گے ۔ توریت شریف میں رجم کی آیات ہر زمانے میں موجود رہیں ہیں ،وہ آج بھی اسلام کی حقانیت ، قرآن مقدس کی صداقت اور حضور نبی کریم ﷺ کی نبوت و رسالت کا اعلان کر ہی ہیں ۔ ویسے تو کئی آیات میں رجم کا حکم موجود ہے ؛ مگر صرف ایک آیت کے ترجمے پر اکتفا کیا جاتا ہے :
توریت شریف میں ہے : پر یہ بات اگر سچی ہو کہ لڑکی میں کنوارے پن کے نشان نہیں پائے گئے تو وہ اُس لڑکی کو اُس کے باپ کے گھر کے دروازے پر لائیں اور اُس کے شہر کے لوگ اُسے سنگ سار کریں کہ وہ مَر جائے
کیوں کہ اُس نے اسرائیل کے درمیان شرارت کی کہ اپنے باپ کے گھر فاحشہ پن کیا یوں تو ایسی برائی کو اپنے درمیان سے دفع کرنا ۔ (استثنا ،باب ۲۲:،آیت ۲۰:۔۲۱، بحوالہ تبیان القرآن ،ج۱: ،ص۶۴:)
توریت میں موجود رجم کی یہ آیتِ کریمہ چودہ صدیوں سے قرآنِ مقدس کی صداقت کا اعلان کر رہی ہے ۔اگر یہ کسی انسان کا کلام ہوتا تو یہود آیتِ رجم نکال کر اِس کی پیش گوئی کے پرخچے اُڑا چکے ہوتے ۔
اِسی آیتِ قرآنیہ میں دوسری پیش گوئی یہ کی گئی ہے کہ جن بد بختوں نے آیتِ رجم میں تحریف و تخفیف کی ہے، وہ ایمان نہیں لائیں گے اور ایسا ہی ہوا ، اُن میں سے کسی ایک فرد کو بھی ایمان لانے کی توفیق نہیں ملی ۔حالاں کہ اسلام کےرد ّو اِبطال[باطل کرنے]کا انھیں ایک اور سنہری موقع ملا تھا ۔
وہ زبان سے ایمان کا اقرار کرتے اور بعد میں مُکَر جاتے اور کہتے دیکھو قرآن کا کلامِ الٰہی ہونا باطل ہو گیا ؛ کیوں کہ اِس نے کہا تھا کہ ہم ایمان نہیں لائیں گے ، حالاں کہ ہم ایمان لے آئے تھے ۔ مگراُن کی زبانیں ایسی گُنگ ہوئیں اور اُن کی عقلوں پر ایسے پردے پڑے کہ ایک لمحے کے لیے بھی وہ اپنے ایمان کا اعلان و اظہارنہیں کر سکے ۔
یہ قرآنِ پاک کا اِعجاز نہیں تو اور کیا ہے ۔ ثابت ہوا کہ قرآن’’کلامِ الٰہی‘‘ اور اسلام ’’سچا دین‘‘ ہے ۔
[جاری]
تحریر: سید محمد اکرام الحق قادری مصباحی
پرنسپل: دارالعلوم محبوبِ سبحانی کرلا ویسٹ ممبئی
پیش کش : نور ایمان اسلامک آرگنائزیشن کرلا ویسٹ ممبئی70
Pingback: اردو صحافت نے جنگ آزادی میں اہم رول ادا کیا ⋆ اردو دنیا رپورٹ
Pingback: شب معراج کے بعض نصیحت آموز واقعات ⋆ تحریر : سید اکرام الحق قادری مصباحی
Pingback: ذکر معراج میں ہے تصور نماز کا ⋆ افکار رضا از : مفتی قاضی فضل رسول مصباحی