یوپی الیکشن پھر لفظ سیکولر گونجنے لگا

Spread the love

تحریر: جاوید اختر بھارتی یوپی الیکشن پھر لفظ سیکولر گونجنے لگا

یوپی الیکشن پھر لفظ سیکولر گونجنے لگا

اترپردیش میں اس وقت سبھی سیاسی پارٹیاں متحرک ہیں، جلوس نکال رہی ہیں، ریلیاں کررہی ہیں، عوامی میٹنگیں کرہی ہیں اور ایک دوسرے پر الزام عائد کررہی ہیں ساتھ ہی ساتھ سبھی پارٹیاں اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ بھی کررہی ہیں

اور اتر پردیش کی موجودہ حکومت کو گھیر رہی ہیں ان پارٹیوں کے لیڈران جب اپنی پارٹی کی ریلی میں بھیڑ کو دیکھتے ہیں تو انہیں شائد یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھال لی، ہمیں وزارت مل گئی

ہمیں لال بتی کی کار مل گئی اور ہمیں سرکاری بنگلہ مل گیا مطلب اتنے جذباتی ہوجاتے ہیں کہ انہیں اس بات کا احساس ہی نہیں رہتا ہے کہ یہی بھیڑ دوسری سیاسی پارٹیوں کے پروگراموں میں اور رہتی ہے یعنی اسٹیج بدلتا ہے، جھنڈا بینر بدلتا ہے مگر سامعین وہی ہو تے ہیں عوام وہی ہوتی ہے

اور اسی لیے ریلی کی بھیڑ کامیابی کی ضامن نہیں ہوا کرتی بلکہ وہی بھیڑ جس پارٹی کے حق میں ووٹ میں تبدیل ہوجائے تو وہی پارٹی کام یاب ہوتی ہے۔

آج اکثر سیاسی پارٹیا کہہ رہی ہیں کہ اترپردیش کی عوام بی جے پی حکومت سے تنگ آچکی ہے اور ریاست کی عوام تبدیلی چاہتی ہے مگر سیکولر سیاسی پارٹیوں کا منتشر ہونا بی جے پی کو تقویت پہنچاتا ہے آج تو زیادہ تر پارٹیاں مسلمانوں کا دم بھرنے لگی ہیں اور لگتا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد یہ مسلمانوں کے سارے مسائل کو حل کردیں گی

مگر حقیقت یہ ہے کہ اگر بی جے پی مسلمانوں کو نظر انداز کرتی ہے تو اس کی ذمہ دار وہی سیاسی پارٹیاں ہیں جو خود کو سیکولر کہتی ہیں خود ان پارٹیوں نے مسلمانوں کو سیاست کے میدان میں اچھوت بناکر رکھ دیا آج مسلمانوں کی یاد آنے لگی

لیکن جب شاہین باغ میں این آر سی و سی اے اے کے خلاف دھرنا دیا جارہا تھا تو یہ سیکولر پارٹیاں اس میں کیوں نہیں شامل ہوئیں؟ اترپردیش پردیش کے مختلف علاقوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج و مظاہرے میں بچے بوڑھے جوان اور خواتین تک کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا تو سیکولر پارٹیوں نے آواز بلند کیوں نہیں کیا؟

شاید اس لیےزبان بند رکھی کہ جب الیکشن آئے گا تو ہم زبان کھولیں گے اور کہیں گے کہ ہماری پارٹی کی حکومت بنی تو ہم اس معاملے کو فوری طور پر حل کریں گے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی سماج کو تنگ کیا جائے

اس کے خلاف پالیسی بنائی جائے تو وہ انتظار کرے کہ چلو پانچ سال بعد حکومت ہوسکتا ہے بدل جائے تو ہمارا مسلہ حل ہو جائے گا تو پھر اپوزیشن کا مطلب کیا ہوا، جمہوریت کا مطلب کیا ہوا اور سیکولر کا مطلب کیا ہوا؟

جہاں تک اترپردیش کی بات ہے تو یہیں بابری مسجد تھی اور یہیں متھرا کی عیدگاہ بھی ہے اور یہیں گیان واپی مسجد بھی ہے اور فرقہ پرست طاقتیں بار بار ماحول خراب کرنے کی کوشش کرہی ہیں تو جب وہ پارٹیاں اور ان کے لیڈران فرقہ پرستوں سے لڑائی نہیں لیتے ہیں

تو پھر اپنے آپ کو سیکولر کس بنیاد پر کہتے ہیں اور کون کتنا سیکولر ہے اس کا پتہ تو اس وقت لگ گیا تھا جب بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا سبھی سیاسی پارٹیوں نے اور لیڈروں نے خوشی ظاہر کی تھی اور ان سیاسی پارٹیوں کو خوشی ظاہر کرتے ہوئے چاہے جو کچھ بھی محسوس ہوا ہو

مگر بی جے پی نے اسی دن نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو بے نقاب کردیا اور ان کے چہروں سے سیکولر ازم کی جھوٹی نقاب کو نوچ کر پھینک دیا اور ایسے چوراہے پر کھڑا کردیا ہے کہ ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو دائیں بھی گڈھا نظر آتا ہے

اور بائیں بھی گڈھا نظر آتا ہے اور بیچ میں ایک ٹیلے پر چڑھ کر اب مسلمانوں کی کی طرف للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہی ہیں اور اپنی سیاست کی کشتی کو پار گھاٹ لگانے کی اپیل کررہی ہیں ۔

صرف اترپردیش ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں سیاسی میدان میں مسلمانوں کا حال بہت برا ہے ،، مسلمان پوری طرح سیاسی بیداری اور سیاسی شعور سے محروم ہے بس زبان پر وہی جملہ بھارت میں مسلمانوں نے سات سو سال تک حکومت کی تو آٹھ سو سال تک

حکومت کی جواب میں کوئی کہتا ہے کہ ہندوستان میں تو جس نے پانچ سال حکومت کرلی تو اس کے اندر اور اس کے سماج کے اندر سیاسی شعور آگیا اور بیداری آگئی اسے آبادی کے تناسب سے وزارت میں حصّہ داری ملنے لگی اور تم نے سات آٹھ سو سال تک حکومت کی تو تمہارا حال اتنا برا کیوں ہے

کہ تمہیں کسی سیاسی پارٹی سے سیاسی معاہدہ تک کرنے کا شعور نہیں ہے، حوصلہ نہیں ہے اسی لیے سیاسی پارٹیوں نے تمہیں کرکٹ کے میدان کا بارہواں کھلاڑی بنا کر رکھ دیا اور یہی سچائی ہے کہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے ووٹ کے لیے ہمیشہ مسلمانوں کو گمراہ کیا اور ان پارٹیوں میں جو مسلم چہرے رہے بھی تو وہ بھی مسلم لیڈر بن کر نہیں بلکہ مسلم ووٹ ڈیلر بن کر رہے

جاوید اختر بھارتی

محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی
موبائل:8299579972

ان مضامین کو بھی پڑھیں

 تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

محبت کریں پیار بانٹیں

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

  قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں

ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *