قطب الاقطاب حضورحاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله علیہ
مختصرسوانح حیات: قطب الاقطاب حضورحاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله علیہ پیلی بھیت شریف از قلم : افتخاراحمد قادری برکاتی
قطب الاقطاب، مجدد زماں، حضرتِ سیدنا الحاج شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ ملک خراسان کے مشہور و معروف بزرگ شاہ دیوان بابا عرف جہان شاہ کی نسل سے ہیں۔
جن کا مزار مبارک موضع باجگٹا گنگا دولت زئی علاقہ سبات نبیر میں مرجع خلائق ہے- قطب الاقطاب حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کے دادا ملک خراسان سے ہندوستان تشریف لائے اور شاہ جہان پور میں قیام فرمایا، مجدد زماں حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کی ولادتِ باسعادت 1199/ہجری مطابق 1786/عیسوی میں محلہ منیر خاں پیلی بھیت شریف یوپی میں ہوئی ۔
قطب الاقطاب حضور شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ نے اپنی تمام عمر اپنی والدہ کی خدمت میں صرف کی، حضور شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کے پانچ بھائی اور بارہ ماموں تھے، آپ جامع شریعت وطریقت، واقف رموز حقیقت، متبع سنت، ماحئ بدعت، مخزن جود و سخا، معدن حلم وحیا، غوثِ زماں اور قطب جہاں تھے- آپ امی نسبت تھے- یعنی آپ نے دنیا میں بظاہر کسی سے علم حاصل نہیں کیا مگر الله رب العزت کی بارگاہ سے آپ کو علوم و فنون کا وافر حصہ ملا تھا-
آپ مشکل ترین علمی مسائل بڑی متانت و سنجیدگی سے حل فرما دیا کرتے تھے، آپ کو قرآن و حدیث، فقہ و تفسیر وغیرہ پر کامل عبور حاصل تھا، آپ مسائل فقہ کو روانی مطالب و معانی کے ساتھ بیان فرماتے جسے دیکھ کر علماء کرام دنگ رہ جاتے، حضرتِ شیخ سعدی کی گلستاں و بوستاں اور مولانا روم کی مثنوی آپ کو ازبر تھی، آپ حسب ضرورت ان کے اشعار پڑھتے رہتے تھے-
ایک مرتبہ آپ نے ایک کم فہم مولوی صاحب کے اسرار پر مسلسل تین دن تک سورہ فاتحہ کی تفسیر بیان فرمائی، حضرتِ شاہ احمد علی ماں آپ کے پاس آتے جاتے رہتے تھے، شاہجی میاں نے آپ سے شرف بیعت حاصل کیا آپ اپنے شیخ کی محبت میں فنا تھے، 1298/ ہجری میں آپ نے حرمین شریفین کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔
جب آپ نے حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ مبارک پر حاضری دی تو جبینِ نیاز کو جھاکر صلوت و السلام کا نذرانہ عقیدت سے پیش کیا، تو سنہری جالیوں سے دست اقدس برآمد ہوا اور آواز آئی کہ،، لو یہ ہماری طرف سے ہندی تحفہ ہے یعنی پان کا بیڑا بارگاہِ رسالت مآب صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے عطا ہوا،، آپ نے اسے اپنی آنکھوں سے لگایا اور روضہ مبارک سے رخصت ہوکر تناول فرمایا –
قطب الاقطاب مجدد زماں حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کے ہم عصر علماء ومشائخ سے خوشگوار تعلقات تھے ، جو آپ کی ولایت و کرامت سے واقف تھے- ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: رئیس المحدثین حضرت شیخ وصی احمد سورتی علیہ الرحمتہ والرضوان، حضرتِ ابولحسن احمد نوری خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ، حضرتِ سید شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھو چھ شریف، تاج الفحول حضرتِ مولانا شاہ عبد القادر میاں بدایونی، شیخ العلماء حضرتِ شاہ سلامت الله رامپوری، رئیس العلماء حضرتِ علامہ شاہ سلمان پھلواری شریف، حضرتِ شیخ احمد رحمانی بن مولانا فضل الرحمان گنج مرادآبادی، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری فاضلِ بریلوی، حضرتِ مولانا شاہ عبد المقتدر قادری بدایونی، حضرتِ مولانا سید نظام الدین اشرفی مرادآبادی، حضرتِ سید وارث علی دیوا شریف رحمتہ تعالیٰ علیہ کے تعلقات حضور شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ سے تھے-
05/ ذی الحجہ، 1324/ہجری،1906/عیسوی میں قطب الاقطاب مجدد زماں حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ نے عالم فانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ فرمایا، کسب فیوض و برکات کے لئے حضرتِ مولانا شاہ سلامت الله قادری رام پوری شاہجی میاں کی خدمت میں حاضر ہوتے رہتے تھے
ایک مرتبہ حضرتِ مولانا شاہ سلامت الله قادری رامپوری بارگاہِ حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ میں حاضر ہوئے آپ نے ارشاد فرمایا کہ: مولانا آپ سے ایک کام لینا ہے، کافی عرصہ تک مولانا شاہ سلامت الله قادری رام پوری بھی اس کے بارے میں دریافت نہ کرسکے کہ کام کیا لینا ہے- ایک دن اتفاقا صبح صبح مولانا سلامت الله قادری رامپوری پیلی بھیت شریف پہنچے اور حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کی وصال کی خبر سن کر حیران ہوئے، آپ نے حضور شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کے تجہیز و تکفین کا کام انجام دیا-
مولانا شاہ سلامت الله قادری رامپوری کہتے ہیں کہ: جب میں قطب الاقطاب حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑا ہوا تو میں نے اپنی ماتھے کی آنکھوں سے دیکھا کہ شاہجی محمد شیر میاں میرے دائیں جانب کھڑے ہیں، آپ کو دیکھ کر میں ادبا مصلے سے ہٹنے لگا تو شاہجی میاں نے مجھ سے فرمایا کہ: مولانا آپ سے یہی کام لینا تھا- آپ اپنا کام کریں، پھر میں نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی-
- زکوٰۃ اسلام کا ایک اہم ترین مالی فریضہ
- اسلام سچا دین کیوں؟
- جنگ بدر حق و باطل کا ایک عظیم معرکہ
- بھارتی مسلمانوں کوفو ٹو میں نہیں مشکل میں ساتھ کھڑی رہنے والی قیادت کی ضرورت ہے
- کیا سری لنکا کی طرح بھارت کو بھی کنگال بنایا جارہا ہے؟
- نئے بھارت میں ہم مسلمانوں کا مستقبل
- ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟
- کہاں ہے میرا بھارت میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
- جمہوریت کا قاتل کون ؟
حضور شاہجی میاں کا مقام ومرتبہ:
قطب الاقطاب مجدد زماں حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ جام شریعت، سلطان طریقت، واقف رموز حقیقت و معرفت، مخزن جود و سخا، معدن حلم و حیا، سلطان العارفین، عالم باعمل، صاحب کشف و کرامت، اور قطب الاقطاب تھے-
آپ کے پیر و مرشد نے آپ کو،، شاہجی،، کا خطاب دیا تھا، در رسول صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے فیض یاب ہوکر آپ،، محمد شیر،، کہلائے، کسی نے ببر شیر، اور ہندو دھرم والوں نے آپ کو چمتکاری بابا کہا-
کلیر شریف کے مجذوب بزرگ اور حضورِ صابر پاک علیہ الرحمہ نے آپ کو،، مشیر بابا،، کا خطاب دیا، سات بادشاہوں کے پیر کی مزار شریف کے مست فقیر نے آپ کو،، مہاشیر،، اور پہلوانوں نے آپ کو استاذ پہلوان، ایک بزرگ ولی الله نے سلطان سکندر، اور قطبوں نے سلطان وقت اور حضرتِ شاہ دیدار ماں نے محمد کا شیر، اور حضرتِ شاہ مفتی سلامت الله قادری رام پوری، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری فاضلِ بریلوی، حضرتِ خواجہ سید حسن نظامی چشتی دہلوی نے، شاہ صاحب حضرت سبحان شاہ میاں پیلی بھیتی نے، اور علما و فقہا نے میاں حضور حضرتِ مولانا فضل الرحمان گنج مرادآبادی اور مولانا شاہ نیاز احمد چشتی نے شیر پیلی بھیت اور مولانا اخن نور الدین صاحب نے،، شیر،، ان کے پیر و مرشد و خلیفہ حضرتِ سید شاہ بریلوی نے میاں بادشاہ اور عالم اسلام نے آپ کو شاہجی میاں کہ کر پکارا، الله اور اس کا رسول صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم بہتر جانتا ہے کہ حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کا مقام ومرتبہ کیا ہے- حضرتِ امام یافعی علیہ الرحمتہ والرضوان نے تحریر فرمایا ہے کہ الله رب العزت نے قطب غوث کے احوال کو اپنی غیرت کے سبب عوام وخواص سے پوشیدہ رکھتا ہے-حضور شاہجی میاں کے اقوال وارشادات:حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کا کلام حکمت و معرفت سے لبریز نہایت شیریں اور دل پسند ہوتا تھا-؛
حضور شاہجی محمد شیر میاں فرماتے ہیں کہ:شریعت کی مثال دودہ جیسی ہے اور طریقت کی مثال دھی جیسی، معرفت کی مثال مکھن جیسی، اور حقیقت کی مثال روغن جیسی ہوتی ہے-:پس ظاہر ہے کہ طریقت و معرفت و حقیقت سب کا دار و مدار دودہ یعنی شریعت ہی ہے-تو صرف خدائے تعالیٰ کو اپنا کارساز و رزاق جان یہ کبھی خیال میں بھی نہ لا کہ مجھ کو فلاں دیتا ہے یا میں فلاں کو دیتا ہوں، دینے والی ذات صرف الله رب العزت کی ہے-
لوگ حلال روزی کی فکر نہیں کرتے اور خدا کو تلاش کرتے ہیں-بعض وقت کسی کا تھوکنا بھی قابلِ گرفت ہوجاتا ہے- ہم کسی کی برائی کرنے کے لیے پیدا نہیں ہوئے ہیں-تصور ہی تو اصل ہے تصور کو یہاں تک ترقی دینا چاہیے کہ پیر کی صورت کے کوئی اور صورت نظر نہ آئے۔لوگوں سے ملنا جلنا کم رکھو اور اپنے پیر و مرشد سے قریب رہو تبھی خدا کا قرب حاصل ہوگا-
پیر کامل سے اپنے مرید کا کوئی حال پوشیدہ نہیں رہتا- مرید کو چاہئے کہ پیر کے ہاتھ پر جو توبہ کی ہے اس پر سختی سے قائم رہے اور الله رب العزت کی عبادت میں مصروف رہے-کام کرنے سے ہی کام نکلتا ہے ایسا کبھی نہ سوچے کہ کام کرنے سے کچھ نظر نہیں آیا-اگر بندہ ہونا چاہو تو ذکر کرو، اور اگر وصال خدا چاہتے ہو تو فکر کرو-
بندہ جب تک اپنے سے گم نہیں ہوتا ہرگز خدا تک نہیں پہنچ سکتا جیسے ہباب جب تک نہیں ٹوٹتا تب تک دریا نہیں ہوتا- نماز کے بغیر روزی حاصل کرنا حرام مال کا جمع کرنا ہے خیر و برکت کیا خاک ہوگی-افضل العبادات نماز ہے اس کو چھوڑ کر عبادت و ریاضت بے کار ہے-
الله رب العزت کی بارگاہ میں وہ قبول ہوگا جو نماز و روزہ حج و زکوٰۃ ادا کرے اور رسول کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام کے راستے پر چلے- نماز کے بغیر سب بے کار ہے اور بنا نماز کے فقیری و درویشی سب داغدار ہے-
گناہوں میں جھوٹ سب سے بڑا گناہ ہے اس سے عبادت وریاضت میں خیر و برکت ختم ہو جاتی ہے اور عزت و عظمت جاتی رہتی ہے- الله رب العزت ہمیں حضور حاجی شاہجی محمد شیر میاں رحمتہ الله تعالیٰ علیہ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے-
افتخاراحمدقادری برکاتی
کریم گنج، پورن پور، پیلی بھیت، مغربی اتر پردیش
iftikharahmadquadri@gmail.com
Subhan Allah masha Allah
Bahut Shandar
Allah apke ilm me be panah
Barkat ata farmaye
Faizane Shahji miyan se maala mal farmaye
Pingback: غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے چند اہم ملفوظات وارشادات ⋆ شمیم احمد نوری مصباحی
Pingback: گیارہویں شریف کی برکتیں ⋆