بھارتی مسلمانوں کوفو ٹو میں نہیں مشکل میں ساتھ کھڑی رہنے والی قیادت کی ضرورت ہے
مضمون نگار : نورالدین نورغوری بھارتی مسلمانوں کوفو ٹو میں نہیں مشکل میں ساتھ کھڑی رہنے والی قیادت کی ضرورت ہے
بھارتی مسلمانوں کوفو ٹو میں نہیں مشکل میں ساتھ کھڑی رہنے والی قیادت کی ضرورت ہے
بھارت میں 2019 کے عام انتخابات کے بعد سنگھ پریوار کے کمانوں سے چلائے گیے تیروں یعنی تین طلاق ، ماب لنچنگ ، ہیٹ کرائم اور این آر سی کا نشانہ صرف اور صرف مسلمان ہی رہے ہیں ۔ جن کے سبب سیکولر سیاسی پارٹیوں میں موجود خود ساختہ اور نام نہاد مسلم سیاست داں مسلمانوں کے بیچ اپنا اعتبار کھو چکے ہیں
اور یہ ابن الوقت سیاست دان جن پارٹیوں سے جڑے ہوئے ہیں ان پارٹیوں کی مجرمانہ خاموشی بھی ان مسلم قائدین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی ہے کیوں کہ یہ سیاسی قائدین مسلمانوں کی ترقی کے بجاے اپنے ذاتی مفادات کوترجیح دیتے آئے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ خود کو مسلمانوں کے مسائل سے بے خبر اور بے نیاز رکھا ہے ۔
موجودہ حالات میں جو خاص کر مسلمانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ ہندوستانی مسلمان ہر اعتبار سے اپنے ہم وطنوں خاص کر دلتوں سے بہت پیچے ہیں ۔ گئوکشی اور لو جہاد کے نام پر گودی میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کوقومی دھارے سے الگ کرنے کا گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا ہے ۔ مسلمانوں کو درپیش مسائل پیچیدہ ہی نہیں سنگین بھی ہیں ۔
ان حالات میں مسلمانوں کو من حیث القوم مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی ہوگی لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ قومی حمیت کے حامل دانش ور حضرات در پیش مسائل کو سمجھ کر ان کا حل ڈھونڈیں ورنہ ان کی حیثیت دوسرے درجہ کے شہریوں کی ہو کر رہ جائے گی ۔
بھارتی مسلمانوں کا مستقبل خود مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہے اگر مسلمانوں کو ہند وکٹر پتیوں کے تاپ سے کوئی بچا سکتا ہے وہ خود مسلمان ہیں۔
مسلمان قومی سیکولر پارٹی کو آزما چکے ہیں ۔ کوئی بھی پارٹی ان کی سچی ہم درداور خیر خواہ نہیں ہے ۔ اور نام نہاد علا قائی سیکولر پارٹیوں نے بھی مسلمانوں کا جی بھر کر استحصال کیا ہے ۔
کانگریس کے طفیل میں ریزرویشن کے بل بوتے پر زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کے مدارج طے کرنے والے دلتوں کے زیادہ لیڈ رآ ج این ڈی اے میں شامل ہوکر اور بی جے پی کے کندھے سے کندھا ملا کر اقتدار کے گرم توے پر اپنی اپنی روٹیاں سینک رہے ہیں ۔
اور مسلمان جھوٹی انا کے ٹٹو پرسوار میں جب کہ بی جے پی مسلم دشمنی کے شیر پر سوار ہے وہ کسی بھی قیمت پر خود سے مسلم دشمنی کے شیر سے اتر نہیں سکتی کیوں کہ اگر وہ اترے گی تو مسلم دشمنی کا شیر اسے کھا جائے گا۔ ہاں اگر مسلمان چاہیں تو ایسا کر سکتے ہیں لیکن دھرم اور مذہب کی نام پر احساس برتری کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ملا اور پنڈت بھی ایسا کرنے نہیں دیں گے ۔
موجودہ سیاسی حالات کے تناظر میں اب مسلمانوں کی اے پی آئی او پی آئی ، اے لیگ اولیگ اور اے آئی ایم آئی جیسی پارٹیوں کی حیثیت ریت میں دھنسے ہوئے کھونٹوں سے زیادہ کی نہیں ہے۔ ذرا سا کھینچتے ہی اکھٹڑ کر ہاتھ میں آ جاتی ہیں ۔
جو 20 کروڑ مسلمانوں کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ میں تبدیل کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتی رہتی ہیں مسلمانوں کی تباہی کا اصل سبب صرف اور صرف انتشار ہے ۔ اتحاد ہی ایک واحد راستہ ہے جو مسلمانوں کو ان کا کھویا ہوا وقار واپس دلا سکتا ہے ۔
اگر اب بھی مسلمان مسلکوں اور گروہ بندیوں کے تارعنکبوت میں پھنسے رہیں گے تو اسی طرح ہر محاذ پر ذلیل و خوار ہی ہوتے رہیں گے اور ان کی آئندہ نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی ۔ بھارتی مسلمانوں کو مضبوط نڈ راور بے باک سیاسی قیادت کی ضرورت ہے جوان کے ساتھ فوٹو میں نہیں مشکل میں ساتھ کھڑی رہنے کا جگر رکھتی ہو۔
مضمون نگار :
نورالدین نورغوری
گل برکہ کرناٹک
Pingback: سبھی سرکاری دفاتر میں ہندی کے ساتھ اردو میں بھی نیم پلیٹ ⋆ اردو دنیا نیوز
Pingback: قرآن سے لا تعلقی ہی باعث بربادی ہے ⋆ سیف علی شاہ عدمؔ بہرائچی