قرآن مجید میں فرمان خداوندی ہے قرآن کریم اپنا پیغام مسلمانوں کو اس آیتِ کریمہ سے دے رہا ہے، اے مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ
مذہبِ اسلام کا تیسرا رکن اعظم ماہ رمضان المبارک کے روزے ہیں – جو ہجرت کے دوسرے سال فرض کئے گئے، اس مبارک ماہ کی ہر ساعت رحمت سے بھری ہے اس کے روزے ہر مسلمان مرد وعورت عاقل و بالغ پر فرض ہیں اس کے فضائل سے قرآن وحدیث گونج رہے ہیں
مبارک ہے وہ جو اس کی خیر و برکت حاصل کرے، اللّٰہ تعالیٰ کا مبارک مہینہ رمضان المبارک ہے
اس ماہ مبارک میں مسلمان کی موت شہادت ہے
یہی وہ ماہ مبارک ہے جس کا اول رحمت، درمیان مغفرت، اور آخر جہنم سے آزادی ہے- اس ماہ مبارک میں جو نفل ادا کرے وہ فرض کے برابر ثواب حاصل پائے اس ماہ مبارک میں فضائل و برکات کا گنجینہ و علم و معرفت کا سرچشمہ قرآن مجید نازل ہوا ہے
اس ماہ مبارک میں ایک ایسی رات ہے جو بفرمان قرآن مجید ہزار ماہ سے بہتر ہے جنت کا دروازہ ریان، روزہ داروں کے لیے ہے، روزہ دار کی دعا بوقت افطار رد نہیں ہوتی ہے
روزہ بہت سی بیماریوں کو دور کردیتا ہے- اس دور جدید کے بعض ترقی پسند لوگوں کا خیال ہے کہ روزہ ضروری نہیں بلکہ روزہ ضرر رساں تکلیف دہ ہے- صوم سے جسم انسانی میں کمزوری ہوتی ہے یہ ماڈرن خیال بالکل لاعلمی پر مبنی ہے
اگر واقعی جسم انسانی میں ضعف، نقاہت ہوتی تو مسلمان کبھی بھی روزہ کی حالت میں میدان بدر کے آتش فشاں ریتیلے تپتے ریگزار میں ١٧/ رمضان المبارک کو کفار سے نبردآزما نہ آتے اور کبھی بھی دشمنوں پر غلبہ حاصل نہ کرتے اگر روزہ کمزوری پیدا کرتا تو ہمارے سلف صالحین کے زمرے میں طویل العمر، صحیح الجسم کوئی نہ ہوتا جب کہ معمر لوگ ہی ہماری فہرست کی زینت بنے ہیں
روزہ کا مقصد :
روزے کا مقصدِ اعلیٰ اور اس سخت ریاضت کا پھل یہ ہے کہ تم متقی بن جاؤ- اور پاکب از بن جاؤ،روزے کا مقصد صرف صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور اجماع سے رکے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ مقصد اعلیٰ یہ ہے کہ تمام اخلاق رذیلہ اور اعمالِ بد سے انسان مکمل طور پر دستکش ہوجائے
تم پیاس سے تڑپ رہے ہو، تم بھوک سے بیتاب ہورہے ہو، تمہیں کوئی دیکھ بھی نہیں رہا ہے- ٹھنڈا پانی اور نفیس و لذیذ کھانا پاس رکھا ہے مگر تم ہاتھ بڑھانا تو کجا نگاہ اٹھاکر دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے رب کی رضا جوئی اس قدر ملحوظ ہے کہ گرمی کی شدّت، دھوپ کی سختی تمہارے عزائم کے مقابلے میں ٹھنڈی پڑگئی
اور موسم سرما میں فجر و عشاء کے وقت سردی تمہارے لیے ہیچ رہی اس کا سبب صرف یہ ہے کہ تمہارے رب کا حکم ہے مہینہ بھرکی اس مشق کا مقصد اولین یہی ہے کہ تم باقی گیارہ مہینے اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو یہ چیزین اگر رب العزت کے لئے ہیں تو یقیناً مولی تعالیٰ روزے کی جزا خود عطا فرمائے گا_ اور روزہ بروز قیامت روزہ داروں کی شفاعت فرمائے گا-
روزہ کب فرض ہوا :
روزہ نبوت کے پندرہویں سال مؤرخہ ١٠/شوال المکرم ٢/ہجری کو فرض ہوا چونکہ یہ ایک مشکل ترین عبادت تھی جس کو آسانی کے ساتھ انسان برداشت نہیں کرسکتا
اس لیے انسانی ذہن کو عادی بنانے کے لیے آہستہ آہستہ اس کے احکام نازل ہوتے رہے پہلے صرف عاشورہ کے دن کا روزہ فرض کیا گیا پھر یہ حکم منسوخ کر دیا گیا اور چاند کے ہر ماہ کی تیرہویں چودہویں،پندرہویں،تاریخ کے روزے فرض کئے گیے ۔
پھر یہ حکم بھی منسوخ ہوگیا اور ماہ رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے لیکن پھر بھی لاچاروں کے لئے یہ سہولت رکھی گئی اور اس کی اجازت دی گئی کہ چاہیں تو روزے رکھیں اور چاہیں تو فدیہ ادا کرکے روزے سے رخصت لی
رمضان کا نام رمضان کیوں ہے؟ :
رمضان یا تو رحمان کی طرح الله کا نام ہے- چوں کہ اس مہینے میں دن رات اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت ہوتی ہے اسی لیے اسے شہر رمضان اللہ کا مہینہ کہا جاتا ہے- اسی وجہ سے حدیث پاک میں آیا ہے کہ یہ نہ کہو کہ رمضان آیا اور گیا بلکہ کہو ماہ رمضان آیا اور گیا
یا رمضان رمضاء سے ماخوذ مشتق ہے- رمضاء موسم خریف کی بارش کو کہتے ہیں جس سے زمین دھل جاتی ہے اور ربیع کی فصل خوب اچھی ہوتی ہے یہ مہینہ بھی دل کے گرد و غبار کو دھو ڈالتا ہے اور اس سے اعمال کی کھیتی ہری بھری رہتی ہے اس لئے اسے رمضان کہتے ہیں
یا یہ رمض سے بنا ہے جس کے معنی ہیں گرمی یا جلنا چونکہ اس مہینے میں مسلمان پیاس اور بھوک کی تپش برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جلا ڈالتا ہے اس لئے اسے رمضان کہتے ہیں- ماہ رمضان المبارک کے دوسرے نام:
رمضان المبارک بڑا مبارک مہینہ ہے بعض نے فرمایا کہ جیسے ہفتے کے دنوں میں جمعہ افضل ہے ایسے سال کے مہینوں میں رمضان شریف افضل ہے- اور بعض کا قول ہے کہ ماہ ربیع الاول افضل ہے اس کے کل چار نام ہیں- (١)ماہ رمضان (٢)ماہ صبر (٤)ماہ مواسات (٤) ماہ وسعت رزق
روزہ صبر ہے جس کی جزا اللّٰہ تعالیٰ ہے- اور وہ اسی مہینے میں رکھا جاتا ہے اس لئے اسے ماہ صبر کہتے ہیں
مواسات کے معنیٰ بھلائی کرنا چونکہ اس مہینے میں سارے مسلمانوں سے خاص کر اہل قرابت سے بھلائی کرنا زیادہ ثواب ہے- اس مہینے میں رزق کی فراخی بھی ہوتی ہے کہ غریب بھی نعمتیں کھالیتے ہیں اس لیے اس کا نام ماہ وسعت رزق ہے ( تفسیر نعیمی/جلد دوم/صفحہ 216 بحوالہ مشکات شریف کتاب الصوم)
رمضان کے حروف اور ان کی برکتیں:
رمضان کے پانچ حروف ہیں
ر::- سے مراد رضوان اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے
م::- سے مراد اللہ تعالیٰ کی محبت ہے
ض::- اس سے مراد ضمان اللّٰہ یعنی اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری ہے
الف::-سے مراد الفت ہے
ن::- اس سے مراد نور اور نوال یعنی اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور بخشش ہے الله کے اولیاء اور صلحاء و ابرار کے لیے بخشش اور عزت کی طرف نون اشارہ کرتا ہے
سحری:
سحری کھانا مسنون ہے- اس کا وقت صبح صادق تک ہے- آخر وقت میں مسنون ہے- مگر اتنی تاخیر نہ کرے کہ صبح صادق میں شک ہو جائے -سحری کا کھانا مبارک ہے
اس کے کھانے سے روزے میں بھی مدد ملتی ہے اور سحری ہی سے مسلمانوں اور عیسائیوں اور کفار کے روزوں میں فرق ہوجاتا ہے
جیسا کہ حضرتِ انس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیثِ پاک مروی ہے
حضورِ اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہے اور جیسا کہ حضرتِ عمر ابنِ عاص رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے- حضورِ اکرم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کے چند لقمے ہیں-
افطار: جب آفتاب غروب ہونے کا غالب گمان ہوجائے تو فوراً افطار کرلینا چاہئے جلدی کرنا سنت اور خیر و برکت کا باعث ہے مطلع صاف نہ ہوتو تاخیر بہتر ہے- چھوہارے کھجور یا پانی سے افطار کرنا سنت ہے- جیسا کہ سلمان ابنِ عامر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے
حضورِ اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی روزہ افطار کرنے لگے تو چھوہارے سے افطار کرے کہ اس میں برکت ہے اگر چھوہارا نہ پائے تو پانی سے افطار کرے
حضرتِ انس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نماز سے پہلے چند تر کھجوروں سے روزہ افطار کرتے تھے اگر تر کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک چھوہاروں سے افطار کرتے تھے اگر چھوہارے بھی نہ ہوتے تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے
ماہ رمضان المبارک کے فضائل:
احادیثِ مبارکہ میں ماہ رمضان المبارک اور روزہ کی بہت ساری فضیلتیں ذکر کی گئی ہیں اب یہاں پر کچھ احادیث کو پیش کیا جاتا ہے تاکہ اس سے لوگ روزہ کی اہمیت اور فضیلت کو سمجھ سکیں
حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں
اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئے جاتے ہی
اور شیاطین زنجیروں میں جکڑے جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں
حضرتِ سہل بن سعد رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازے کا نام ریان ہے اس میں صرف روزے دار داخل ہوں گے
از قلم : (حافظ) افتخاراحمد قادری برکاتی
iftikharahmadquadri@gmail.com