موجودہ نصاب تعلیم سے مغل عہد کا نکالنا غیر مناسب
موجودہ نصاب تعلیم سے مغل عہد کا نکالنا غیر مناسب
عطاء الرحمن قاسمی
دوسو سالہ مغل عہد کی تاریخ کو ایک مخصو ص سونچ و فکر کے تحت این سی آر ٹی(NCERT) اوریوپی بورڈکے نصاب تعلیم سے نکالنا اورمشہور قومی شاعر رگھو پتی سہائے فراق گورکھ پوری اور فیض احمد فیض کے اشعار کو حذف کرنا نہ صرف افسوس ناک معاملہ ہے بلکہ نئی پود اور نئی نسل کو ہندوستان کی دو سو سالہ تاریخ وثقافت اور زبان و ادب کےقومی اثاثے سے محروم کرنے کا ہم معنی ہے
جب ہمارے اسکول اور کالج کے طلباو طالبات لال قلعہ ،تاج محل ،سکندرہ، فتح پور سکری اور بی بی کا مقبرہ اورنگ آبادجب کبھی د یکھنے جائیں گے اور انہیں یہ پتہ بھی نہیں ہوگا کہ اکبر، جہانگیر ،شاہ جہاں ،ممتازمحل،عالمگیر گیر اورنگزیب اور اعظم شاہ کون تھے
اور انہوں نے ان عمارتوں کو کیوں تعمیرکرایا تھا اور ان کی تعمیر کے کیا مقاصد تھےتو اس وقت ان کی لا علمی اور بے خبری کتنی مضحکہ خیز اور خود ان کے لیے باعث شرمندگی ہوگی
ان خیالات کا اظہار مشہور اسلامی اسکالر مولانا عطاء الرحمن قاسمی جنرل سکریٹری مولانا آزاد اکیدمی نئی دہلی نے این سی آر ٹی کے نصاب سے مغل دور کو نکال دیے جانےپر کیا ہے مولانا قاسمی نے مزید کہا مغل حکمرانوں نے انگریزوں کے برخلاف ہندوستان ہی کو اپنا وطن بنایا اور اسی کی خاک میں دفن ہونا پسند کیا تھا اور ہند اسلامی کلچر کو برقرار رکھا ہے
مغل عہد کی تاریخ سے دنیا باخبر رہے اور ہماری آنے والی نئی نسل ان کے نام و کام سے نا بلد ہو یہ کس قدر نادانی اور ناواقفیت کی بات ہوگی ۔اور موجودہ نصاب تعلیم سےمغل عہد کااخراج ماہرین تعلیم کا غیر دانشمندانہ اقدام ہے، ہمیں اپنے گھروں میں اور اپنی تعلیم گاہوں میں ہندوستان کی تاریخ وثقافت اور اُردوزبان وادب پڑھانے کی سخت ضرورت ہے ۔
Pingback: تعلیمی نظام رام بھروسے ⋆ عمر فراہی