وہ آرہا ہے وہ پھر سے آرہا ہے

Spread the love

وہ آرہا ہے وہ پھر سے آرہا ہے

سمیع اللہ خان


وہی آرہا ہے جو پہلے شاہین باغ آندولن کے وقت آیا تھا لیکن الیکشن کے وقت چھٹی پر چلا گیا تھا، وہ ابھی ہماچل اور گجرات الیکشن کے دوران بھی نہیں آسکا تھا

لیکن بھارت جوڑو یاترا کے بالکل عروج کے وقت وہ جاگ گیا ہے، اُس کا خطرہ بھارت جوڑو یاترا میں زیادہ ہے کیوں کہ بھارت جوڑو یاترا سے مودی، آر ایس ایس اور ہندوتوا کو ڈر لگنے لگا ہے یہ بات بالکل سچ ہے۔

اس یاترا کے خطرے سے نمٹنے کے لیے وہ جاگ گیا ہے، وہ اپنے سیاسی مالکوں کو خطرے میں دیکھ کر جاگنے لگا ہے

ملک کے وزیرِ صحت نے بھارت جوڑو یاترا کو اس کے آنے کی وارننگ دےدی ہے، سمجھ رہے ہو نا وہ کیوں آرہا ہے ؟

یں

ان مضامین کو بھی پڑھیں

مسجدوں کو مندر بنانے کی مہم

اورنگزیب عالمگیرہندوکش مندرشکن نہیں انصاف کا علم بردارعظیم حکمراں

سنیما کے بہانے تاریخ گری کی ناپاک مہم

ناف کے بارے میں دل چسپ معلومات

گڑ کھائیے صحت مند رہیئے

ہماری خانگی زندگی اور بچوں کی ذہنی نشو ونما

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہے ؟۔ 

جلوس محمدی وقت کی ضرورت

گیارہ سَنگھی قاتلوں اور زانیوں کی رہائی

مدرسہ سروے پر مولانا ارشد مدنی کا بیان

آج وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں اس کا علامتی ماسک پہن لیا ہے، کیونکہ وہ انگڑائی لے رہا ہے ! اس نے ٹکٹ لے لیا ہے ، پوری دنیا میں وہ گرچہ کچھ بھی رہا ہو

لیکن بھارت میں اس کی آمدورفت ایک معمہ ہے ایسا معمہ جس پر آنے والی صدی میں سب سے زیادہ تھرلرویب سیریز بنائی جائیں گی

رہتی دنیا تک اس راز کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی رہےگی، کہ آخر وہ کون تھا جو ” عباس ” کے دوست کو ہر مشکل وقت میں بچانے کے لیے زمین کی تہوں سے باہر آتا اور فضاؤں میں خوف و ہراس پھیلا دیتا تھا؟

کئی سارے لاک ڈاؤن کی زنجیریں بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں احتیاطی اضافی انجکشن بھی اسے روک نہیں پائے وہ دندناتا آجاتا تھا، خوب صورت شکلوں کو ڈھانپ لیتا تھا بازارِ حسن میں قحط ڈالتا تھا اور دل کے مریضوں کو ساتھ لے جاتا تھا کوئی نہیں جان سکا کہ کہاں سے آیا تھا وہ؟

کس کا شراپ تھا ؟ کس کی بددعا تھی ؟ کہاں سے آیا تھا وہ ؟ عباس کے دشمنوں کو کہاں لے جاتا تھا وہ؟

وہ عباس کے دوست کو غصے میں یا ٹینشن میں دیکھتے ہی انگڑائی لینے لگتا تھا۔

وہ کس تکون سےانگڑائی لیتا تھا؟ کہاں سے آتا تھا وہ ؟


۔✍: سمیع اللہ خان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *