عام انتخابات اور اپوزیشن اتحاد
;
;عام انتخابات اور اپوزیشن اتحاد
انڈیا’ نام کی نفسیات اور معنویت حزب مخالف کی ٢٦/ بڑی بڑی پارٹیوں کے اتحاد کا دو روزہ اجلاس،
آج بھارت کے سلی کون ویلی یعنی بنگلورو میں اختتام پذیر ہوا۔ ;واضح رہے کہ اس نوعیت کا یہ دوسرا جلسہ تھا۔ اس سے پہلے پٹنہ میں اسی قسم کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی۔
اور ادھو ٹھاکرے کے اعلان کے مطابق، اس سلسلے کا تیسرا اجلاس عنقریب ممبئی میں ہوگا۔
/آج کے اجلاس کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ اپوزیشن اتحاد کو ایک نام دے دیا گیا۔ بلکہ یہ کہیے کہ اس کے لیے ایک اکرونیم (Acronym) چن لیا گیا (اکرونیم اس لفظ کو کہتے ہیں جس کی ترکیب مختلف الفاظ کے ابتدائی حروف سے اور وہ ہے ‘انڈیا’ (INDIA).
اس نام کے الگ الگ حروف در اصل مختلف الفاظ کے لیے ہیں۔ اور موجودہ حالات میں وہ انتہائی معنی خیز ہیں۔اس کی تفصیل کچھ یوں ہے:I= Indian (بھارتی)N= National (قومی)D= Developmental (ترقیاتی)I= Inclusive (سب کو شامل)A= Alliance (اتحاد)یہ محاذ قومی سطح پر بھارت کو محیط ہے۔
اور تو اس کا ‘انڈین’ ‘نیشنل’ ہونا ظاہر ہے۔ اور چوں کہ یہ مختلف سیاسی پارٹیوں کا ایک اتحاد ہے؛ اس لیے یہ ‘الائنس’ ہوا۔ لیکن باقی دو لفظ بہت ہی گہرے اور دعوت فکر دینے والے ہیں۔–t;فسطائی طاقتیں آج بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے پر تلی ہوئی ہیں۔ یہ لوگ ان کی مذہبی آزادی کو سلب کر لینا چاہتے ہیں۔
یہاں تک کہ پرسنل لا، کھانے پینے اور اوڑھنے پہننے تک کی آزادی چھین لینے کے درپے ہیں۔
– ;اس طرح مسلمانوں اور دیگر اقلیتی طبقوں کو غیر بنانے کی ہر موڑ پر کوششیں بلکہ سازشیں ہو رہیں-۔ ایسے تشویش ناک حالات میں شمولیت کی بات کرنا اور ‘انکلو سیو’ کو سیاسی اتحاد کے نام تک میں جگہ دے دینا، گھٹا ٹوپ تاریکی میں چراغ روشن کرنے جیسا ہے۔ بھاجپا نے ٢٠١٤ء کا انتخاب، گجرات کا جھوٹا ماڈل دکھا، ترقی کے نام پر،
جیتا تھا۔-;یہ اچھی بات ہے کہ اپوزیشن نے اس جانب دھیان دیا۔ اور وہ اس حقیقت کو سمجھ گیا کہ ملک میں صرف ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنا دینا کافی نہیں۔;
بلکہ خاطر خواہ تشہیر کر الیکشن میں اسے کیش کرنا بھی ضروری ہے۔ اس لیے متحدہ محاذ کے نام میں ‘ڈیو لپمنٹل’ کے لفظ کا اضافہ کیا گیا۔ بھاجپا کے دو سب سے بڑے ہتھیار ہیں۔
!-;ایک مذہب اور دوسرا نیشنلزم۔ اگر ‘انکلو سیو’ سے اپوزیشن نے بی جے پی کے مذہب کی سیاست پر نشانہ سادھا ہے تو اتحاد کے اکرونیم
(انڈیا) سے بھاجپا کی دیش بھکتی کی استحصالی پالیٹکس کا جواب ڈھونڈا گیا ہے۔وہ بایں طور کہ متحدہ محاذ نےاپنا نام انڈیا رکھ دیا۔ اور اب وہ بڑی آسانی سے کہہ رہا کہ یہ کانگریس بنام بی جے پی یا اور کوئی دوسری لڑائی نہیں ہے۔;
یہ تو انڈیا بنام این ڈی اے (نیشنل ڈیموکریٹک الائنس [بھاجپا کے سیاسی اتحاد]) کی جنگ ہے۔
اس مہم اور ہیش ٹیگ کا کچھ نہ کچھ نفسیاتی اثر، غیر جانب دار ووٹرز پر ضرور پڑنا چاہیے۔ ای وی ایم کے ہوتے ہوے، ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ ووٹ کے معاملے میں،
اپوزیشن کی یہ کوششیں کتنی ثمر بار ہوں گی۔!– مگر ایک بات طے ہے کہ ٢٠٢٤ء کے عام انتخابات، پردھان منتری نریندر مودی اور بھاجپا کے لیے ٢٠١٩ء کی طرح آسان نہیں ہونے چاہئیں۔
;کم سے کم اس وقت تو یہی لگتا ہے۔ اس لیے آنے والے دنوں میں متحدہ محاذ کس طرح کام کرتا ہے، دیکھنا بڑا دل چسپ ہوگا۔
14.0.0//270 =”✍️” محمدحیدررضا١٨