روزے کا حکم اور اس کی غرض وغایت
تحریر: افتخاراحمد قادری برکاتی روزے کا حکم اور اس کی غرض وغایت
روزے کا حکم اور اس کی غرض وغایت
ماہ رمضان المبارک وہ ہے جس میں قرآن مقدس بھیجا گیا-جس کا وصف یہ ہے کہ لوگوں کے لیے ذریعہ ہدایت ہے اور واضح الدلالت ہے
منجملہ ان کتب کے جو ذریعہ ہدایت بھی ہیں اور حق و باطل میں فیصلہ کرنے والی بھی،سوچو جو شخص اس ماہ مبارک میں موجود ہو اس کو ضرور اس ماہ مبارک میں روزہ رکھنا چاہیے۔ اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے ایام میں اتنا ہی شمار کرکے ان میں روزہ رکھنا واجب ہے۔
الله رب العزت کو تمہارے ساتھ احکام میں آسانی کرنا منظور ہے اور تمہارے ساتھ احکام و قوانین مقرر کرنے میں دشواری منظور نہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ الله رب العزت کو اپنے بندوں سے کتنی محبت ہے۔
معزز قارئین! ذرا غور کیجئے کہ اس نے اپنے معذور بندوں پر کتنا بڑا فضل و احسان فرمایا کہ حالت عذر اور بیماری و سفر میں قضا صوم کی رخصت عطا فرما دی۔سبحان الله قرآن مجید میں الله رب العزت دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے:
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلوں پر فرض کیےگئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ-( القرآن)
اس آیتِ مقدسہ سے روزے کی فرضیت اور اس کی غایت دونوں ثابت ہوگئیں چناں چہ روزے کا حکم اور اس کی غرض و غایت کا ہمیں علم ہوگیا یعنی روزے کا فائدہ یہ بھی ہے کہ ہم متقی بن جائیں تاکہ نفس پر پورا کنٹرول اور ہماری حکومت ہو
متقی عرف شرع میں وہ شخص ہے جو اپنے نفس کو ہر اس چیز سے بچائے رکھے جو آخرت میں موجب ضرر اور باعثِ ہلاکت ہو ایسے ہی شخص کے بارے میں الله رب العزت کا ارشاد ہے:
جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہو کر سہما اور ڈرا اور اپنی خواہشاتِ نفسانی کو روکا اس کا ٹھکانہ جنت ہے
تو معلوم ہوا کہ تقوی ہی وہ جوہر لطیف ہے جو انسان کو برائی سے دور کرتاہے اور نور ایمانی کو بڑھاتا ہے
یہ صفت جس کے اندر پیدا ہوگئی اس کی نجات و مغفرت کا الله رب العزت کی محافظ و ناصر ہے ورنہ روز محشر وہ سخت دن ہے جس کے بارے میں ارشاد ہے- کہ اس دن یہ عالم ہوگا کہ انسان اپنے ماں باپ بھائی بہن دوست و احباب سب سے بھاگے گا اس دن ہر شخص کو اپنی ہی فکر ہوگی کوئی کسی کا نہ ہوگا صرف اپنے اعمال اور الله رب العزت کا فضل ہوگا
حضرتِ عبد الله ابنِ عباس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضورِ اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جنت کو رمضان المبارک کے لئے خوشبوؤں کی دھونی دی جاتی ہے اور شروع سال سے آخر سال تک رمضان المبارک کی خاطر آراستہ کیا جاتا ہے۔
پس جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو عرش کے نیچے ایک ہوا چلتی ہے جس کا نام مشیرہ ہے
جس کے جھوکوں سے جنت کے درختوں کے پتے اور دروازوں کے حلقے بجنے لگتے ہیں اس سے ایسے دل آویز اور سریلی آواز نکلتی ہے کہ سننے والوں نے اس سے اچھی آواز کبھی نہیں سنی پس خوش نما آنکھوں والی حوریں اپنے مکانوں کے بالا خانوں کے درمیان کھڑی ہوکر آوازیں دیتی ہیں کہ ہے کوئی الله رب العزت کی بارگاہ میں ہم سے منگنی کرنے والا تاکہ الله رب العزت اسے ہم سے جوڑ دے۔
پھر وہی حوریں جنت کے داروغہ سے پوچھتی ہیں کہ یہ کیسی رات ہے؟
وہ لبیک کہ کر جواب دیتے ہیں کہ یہ رمضان المبارک کی پہلی رات ہے- جنت کے دروازے حضورِ اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لیے کھول دیئے گیے ہیں۔
حضورِ اکرم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ الله رب العزت داروغہ رضوان سے فرما دیتا ہے کہ جنت کے دروازے کھول دے اور جہنم کے داروغہ سے فرمادیتا ہے کہ میرے حبیب صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے روزہ داروں پر جہنم کے دروازے بند کردے
اور حضرتِ جبرئیل علیہ السلام کو حکم ہوتا ہے کہ زمین پر جاؤ اور سرکش شیطان کو قید کردو اور ان کے گلے میں طوق ڈال کر دریا میں پھینک دو تاکہ میرے محبوب کی امت کے روزوں کو خراب نہ کریں
حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے ایمان کے جذبے اور طلب ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کا روزہ رکھا تو اس کے گذشتہ گناہوں کی بخشش ہوگئی- بخاری،مسلم، مشکات
حضرتِ عبد الله بن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ اور قرآن بندے کی شفاعت کریں گے یعنی قیامت کے دن روزہ کہے گا
اے رب میں نے اس کو دن بھر کھانے اور پینے اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا اس بندے کے حق میں میری شفاعت قبول فرما اور قرآن مجید کہے گا کہ اے میرے رب میں نے اس کو رات کی نیند سے محروم رکھا کہ تیرا بندہ رات کی نماز میں تلاوت کرتا تھا
لہٰذا اس بندے کے حق میں میری شفاعت قبول فرما چناں چہ دونوں کی شفاعت قبول کر لی جائے گی۔(مشکات بہیقی)
تحریر: افتخاراحمد قادری برکاتی
Pingback: حضرت عائشہ اسلام کی عظیم مفتیہ ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم: مفتی نور محمد قادری قادری
Pingback: رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی اہمیت وفضیلت ⋆ اردو دنیا ⋆ محمدشمیم احمدنوری مصباحی
Pingback: کم سن ام حبیبہ خان نے مسلسل 20 واں روزہ رکھا ⋆ اردو دنیا ⋆ مبارک باد قبول ہو
Pingback: حافظ صاحب کا نذرانہ لاؤڈاسپیکر سے کیا درست ⋆ اردو دنیا ⋆ از : مفتی نورمحمد قادری حسنی
Pingback: اردو ادب میں امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کا کردار ⋆ اردو دنیا تحریر: افتخاراحمدقادری برکاتی
Pingback: نیکی کردریا میں ڈال ⋆ اردو دنیا