روح افزا پر بھگوا وار رام دیو کی زہریلی ذہنیت
روح افزا پر بھگوا وار رام دیو کی زہریلی ذہنیت
آصف جمیل امجدی
ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب صدیوں سے مختلف مذاہب، زبانوں، رنگوں اور ثقافتوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ یہاں کے ذائقوں میں بھی وہی رنگینی اور ہم آہنگی جھلکتی ہے۔
شربت روح افزا” اسی تہذیبی وراثت کا ایک خوش بودار اور شفاف استعارہ ہے جو نہ صرف مسلمانوں کا بلکہ پورے برصغیر کے عوام کا پسندیدہ مشروب رہا ہے۔
مگر افسوس کہ آج نفرت کی آندھی نے محبت کے ان چراغوں کو بجھانے کی ناپاک کوششیں تیز کر دی ہیں۔حال ہی میں خود ساختہ یوگا گرو اور بھگوا چولا اوڑھ کر کاروباری مفاد حاصل کرنے والے رام دیو نے “روح افزا” کو نشانہ بنا کر اپنی متعصبانہ ذہنیت کا کھلا مظاہرہ کیا ہے۔
اس کا زہریلا بیان اور مسلم مصنوعات کے خلاف نفرت انگیز پراپیگنڈہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف دھرم کے نام پر اپنا کاروبار چمکانے والا ایک فرقہ پرست تاجر ہے جس کے نزدیک انسانیت ہم آہنگی اور اخوت کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔روح افزا کیوں ہے نشانہ؟
یہ سوال اہم ہے کہ آخر ایک عام مشروب جو ہر خاص و عام کی گرمیوں کی پیاس بجھاتا ہے وہ رام دیو جیسے آتنک وادی ذہن کے نشانے پر کیوں ہے؟
دراصل روح افزا صرف ایک مشروب نہیں یہ برصغیر کی تہذیب کا ایک ذائقہ ہے جس کی جڑیں مسلمانوں کے فکری علمی اور تجارتی کارناموں میں پیوست ہیں۔ چونکہ یہ مشروب ایک مسلم خاندان کی پیداوار ہے اس لیے رام دیو جیسے افراد کو یہ گوارا نہیں۔
ان کی نگاہوں میں ہر وہ چیز مشکوک ہے جو مسلمانوں سے وابستہ ہو۔رام دیو کی کمپنی “پتنجلی” روزانہ لاکھوں روپیہ اشتہارات پر خرچ کرتی ہے اور وہ ہر اس برانڈ کو ختم کرنا چاہتی ہے جو ان کے راستے میں آئے۔
مگر روح افزا تو محض ایک مشروب ہے اس پر حملہ کوئی کاروباری جنگ نہیں بلکہ ایک فکری دہشتگردی ہے جو مذہبی تعصب اور مسلم دشمنی پر مبنی ہے۔کیا ہم ایسے عناصر کو برداشت کرتے رہیں گے جو ہمیں ہماری تہذیبی وراثت سے کاٹنے پر تلے ہیں؟
کیا ہم اپنی پلیٹ سے صرف اس لیے کسی چیز کو نکال دیں گے کہ وہ کسی خاص مذہب کے فرد کی ایجاد ہے؟
اگر ہم نے وقت پر ان آوازوں کا منہ بند نہ کیا تو وہ دن دور نہیں جب ہمیں ہوا اور پانی پر بھی ایسا سننے کو ملے گا۔
روح افزا پر حملہ صرف ایک مشروب پر حملہ نہیں یہ ہماری صدیوں پرانی ملی یکجہتی ذائقوں کی ہم آہنگی اور مشترکہ ورثے پر حملہ ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم “رام دیو” جیسے نفرت کے سوداگروں کو کھل کر للکاریں اور بتا دیں کہ یہ ہندوستان سب کا ہے اور یہاں روح افزا بھی رہے گا.