ابو شفقت کا سائبان اور عظمت کا نشا ن
ابو شفقت کا سائبان اور عظمت کا نشا ن
زلفی ترنم تیمی
ابو ایسا لفظ ہے جو مختصر ہونے کے باوجود ایک وسیع و عریض عالم کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔ یہ لفظ بولنے میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے دل کے دریچوں میں ایک حسین پھول کھل اٹھا ہو۔ گویا یہ لفظ عرشِ الٰہی کی وہ خوشبو ہے جو اس حسین روئے زمین کو معطر کر رہی ہے۔ ابو، زمین پر عظمتِ خداوندی کی طرف سے ایک روشن ہدیہ ہے۔ابو، بیٹے کے لیے باعثِ رحمت تو ہیں ہی، لیکن بیٹی کے لیے خاص طور پر باعثِ فخر ہیں۔
جب سماج ایک بیٹی کو مظلوم اور مقہور نگاہوں سے دیکھتا ہے، تب یہی عظیم ہستی اپنی بیٹی کی تعلیم، روشن مستقبل، اور خوش حالی کے لیے ہر مشکل کو پسِ پشت ڈال کر شب و روز محنت کرتی ہے۔ وہ اپنی قیمتی وقت، صلاحیت اور وسائل صرف کرکے بیٹیوں کے خوابوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔
یہی وہ عظیم ہستی ہے جو اولاد کی خواہشات اور ضروریات پوری کرنے کے لیے بے شمار صعوبتیں برداشت کرتی ہے۔ اگر ان کے اختیار میں ہو تو وہ اولاد کی آنکھوں میں نمی تک نہ آنے دیں اور ان کی زندگی کی ہر تشنگی کو مٹا دیں۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں والدین کی عظمت کے بارے میں بارہا تاکید کی گئی ہے، جیسے:”فلا تقل لہما اف ولا تنھرہما وقل لہما قولا کریما”اور”و بالوالدین احسانا”۔مجھے یاد نہیں کہ میرا بچپن کیسا تھا، لیکن اتنا یاد ہے کہ میرے ابو مجھے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر ہوا میں اچھالتے تھے۔
ہم خوف سے رونے کے بجائے قلقاریاں مارتے تھے، کیوں کہ ہمیں یقین ہوتا تھا کہ ان کے مضبوط بازو ہمیں ہمیشہ تھام لیں گے۔ مجھے وہ لمحہ یاد نہیں جب میں نے پہلی بار ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں “ابو” یا “بابا” کہا، لیکن یہ ضرور یاد ہے کہ ان کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا تھا۔
یہ میرے ابو ہی ہیں جو میری بے تکی باتوں پر بھی مسکرا کر جواب دیتے ہیں، میری پہلی بار بنائی ہوئی ٹیڑھی میڑھی روٹیوں کو سب سے لذیذ قرار دے کر کھاتے ہیں، اور میری پھیکی چائے کو بھی میٹھی کہہ کر پسند کرتے ہیں۔ وہ میری چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر مجھے گلے لگا کر میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے مجھے اعلیٰ تعلیم دلوائی اور وقتاً فوقتاً مجھے اونچائی کی طرف گامزن رہنے کے لیے حوصلہ دیا۔قرآن کریم کی یہ عظیم دعا “رب ارحمھما کما ربینی صغیرا” والدین کی محبت اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا بہترین اظہار ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے والدین کا سایہ ہمیشہ قائم رکھے۔ کیوں کہ باپ وہ شجر ہے جس کے سائے میں بیٹیاں ہمیشہ سکون، خوشحالی، اور تحفظ محسوس کرتی ہیں۔بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب پہچانتی ہیں،اور کوئی دوسرا ان خوابوں کو سمجھنے کی کوشش کرے تو برا مانتی ہیں۔