کیا سرکاری نالہ جامعہ اشرفیہ سے شروع ہوکر اشرفیہ میں ہی ختم ہو جاتا ہے
از : نورالہدی مصباحی گورکھ پور ی :: کیا سرکاری نالہ جامعہ اشرفیہ سے شروع ہوکر اشرفیہ میں ہی ختم ہو جاتا ہے؟؟؟
آج اچانک اور غیر متوقع طور پر بلڈوزر جامعہ اشرفیہ مبارک پور ،پہنچ گیا ،اور پھر،وہاں کیمپس میں 30 سالہ پرانی ٹیچرز کالونی کو یہ کہہ کر تباہ کرنا شروع کر دیا کہ یہ عمارت سرکاری نالے کی زمین پر بنائی گئی ہے ۔ اس کارروائی سے وہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔
تحصیل افسران اور پولیس کی نفری بھی بلڈوزر کے ہمراہ تھی ،جبکہ ٹیچرس کالونی مکمل طور پر بند تھی، تمام اساتذہ رمضان المبارک کی چھٹی پر اپنے اپنے گھر چلے گئے ہیں
ٹیچرس کالونی میں کتابوں کے ساتھ اساتذہ کا لاکھوں مالیت کا سامان مختلف فلیٹس میں بند تھا، تقریباً دو درجن اساتذہ تعلیم کے دنوں میں اپنے بچوں کے ساتھ وہاں قیام کر تے ہیں، دو سال کی کرونا بیماری اور عام تعطیلات کے باعث تمام طلباء اپنے گھر سے ہی آن لائن تعلیم حاصل کر رہے تھے
ذمہ داران اشرفیہ بھی ادارے کے کام سے دوسرے شہروں میں چلے گئے ہیں۔
بنارس میں موجود ناظم اعلیٰ حاجی سرفراز احمد کو اس کارروائی کی اطلاع ملتے ہی بڑا صدمہ پہنچا ، انہوں نے تحصیل حکام سے کچھ دنوں کے لیے کارروائی روکنے کی اپیل کی
جس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔بتایا جاتا ہے کہ سب سے پہلے ٹیچرز کالونی کے ساتھ بنائے گئے ایک ملازم شمیم احمد عرف سونو کے فلیٹ کو گرا دیا گیا
اسے اپنے فلیٹ سے سامان ہٹانے کا بھی موقع نہیں ملا اشرفیہ کے نگران الحاج ماسٹر فیاض احمد نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو انہیں بھی نظرانداز کرتے ہوئے سب کو مسمار کرنے والی جگہ سے ہٹا دیا گیا
تاہم اس سے پہلے کہ بلڈوزر دو منزلہ عمارت کو زمیں بوس کرتا، ماسٹر فیاض احمد کے ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہو گئی ،لوگوں نے گزارش کی کہ ، ذمہ داران اشرفیہ کے آنے تک کارروائی روک دی جائے،،خیر ،فی لحال کچھ دنوں کے لئے مذکورہ کارروائی روک دی گئی ہے
اس سلسلے میں ناظم اعلیٰ حاجی سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ، جس آراضی پر ٹیچرز کالونی بنائی گئی ہ
اس کی رجسٹری 50 سال پہلے کروائی گئی ہے۔ہم نے مغرب کی طرف جانے والے راستے کے لیے 10 فٹ زمین چھوڑ کر ایک کالونی بنائی ہے
اس راستے کے بعد ایک نالہ تھا جس پر کچھ لوگوں نے کاغذات میں دھاندلی اور ہیرا پھیری کرکے قبضہ کر لیا ہے، اور نقشہ بدل کر نالے کو احاطے کے اندر دھکیل دیا گیا ہے ، انصاف کے لئے جامعہ کی جانب سے مقامی کورٹ میں بھی مقدمہ دائر کیا گیا جو زیر غور ہے۔
—————-اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب معاملہ کورٹ میں زیر غور ہے تو اسے توڑنے میں اتنی جلد بازی کیوں؟؟؟جس نالے کی بات کی جارہی ہے کیا اس کا دائرہ صرف جامعہ اشرفیہ کے کیمپس تک ہی محدود ہے؟؟
ایک عالمی شہرت یافتہ ادارہ کے ذمہ داران کو اس کی تحریری اطلاع دئے بغیر تحصیل انتظامیہ نے اتنا بڑا فیصلہ کیوں اور کس کے اشارے پر لے لیا؟؟
مذکورہ معاملہ جب کورٹ میں زیر غور ہے تو پھر قبل از وقت اس طرح کی حرکتیں کیوں کی جارہی ہیں ؟؟
تحصیل انتظامیہ کے ذمہ داران سے گزارش ہے کہ جب یہ معاملہ کورٹ میں زیر غور ہے تو فیصلہ آنے تک اس کام پر بریک لگائیں۔۔۔
نورالہدی مصباحی گورکھ پور ی
Pingback: مرجائیں گے مگر جامعہ اشرفیہ کی اک اک اینٹ کی حفاظت کرکے دم لیں گے ⋆ الحاج سعید نوری
Pingback: آج اپنے محسن سرپرست حضور سربراہ اعلی صاحب کے چہرے پر خوشی دیکھ کر بے انتہا خوشی ہوئی
Pingback: جامعہ اشرفیہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ کے ڈائننگ ہال کی لکڑیوں پر لگی زبردست آگ ⋆
Pingback: بھاجپا کر رہی ہے چوبیس کی تیاری ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر : سید سرفراز احمد
Pingback: ماہ نورقتل کی روح فرسا داستان ⋆ اردو دنیا ⋆ صابر رضامحب القادری
Pingback: بھڑکتے ہوئے شعلوں میں بھاری تھا طلباے اشرفیہ کا حوصلہ و جذبہ ⋆ نور الہدیٰ مصباحی
Pingback: یوپی کے یوگی اور مدارس اسلامیہ ⋆ اردو دنیا ⋆ از: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
Pingback: سفر حج میں شرعی احکام و ہدایات کا مکمل خیال رکھیں ⋆ اردو دنیا ⋆ مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی