اسلامی تہذیب و ثقافت اور مسلمان
اسلامی تہذیب و ثقافت اور مسلمان
تہذیب وثقافت کسی بھی قوم کی شناخت اور پہچان ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے اس قوم کا وقار اور معیار برقرار رہتا ہے ۔
تہذیب وثقافت کی حفاظت قومی و ملی ترقی کی ضامن ہوتی ہے، تہذیب و ثقافت کسی بھی قوم اور مذہب کی تاریخی وراثت، عروج و ارتقا اور اس کی شاندار روایات کا شفاف آئینہ ہوتی ہے۔ تہذیب وثقافت کے مٹنے سے قومی اتحاد پارہ پارہ ہوکر سامان عبرت بن جاتا ہے۔
اس لیے دنیا کے مختلف اقوام و ملل اپنی تہذیب وثقافت کو مٹنے نہیں دیتے۔ اپنی تہذیب و ثقافت کی حفاظت کے لیے متحد اور کوشاں رہتے ہیں۔ کسی بھی صورت میں اپنی تہذیب کو مٹتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔
مذکورہ تمہیدی بیان سے بخوبی واضح ہوا کہ مسلمانوں کو بھی دیگر اقوام و ملل کی طرح ہر وقت اپنی تہذیب و ثقافت کی حفاظت اور بقا کے لیے مستعد رہنا چاہیے ۔ بلکہ مسلمانوں کو تو دیگر اقوام سے زیادہ اپنی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے لئے فکر مند رہنا چاہیے۔ تاکہ ہماری تہذیب وثقافت محفوظ اور برقرار رہے۔
اسلامی تہذیب وثقافت دنیا کی سب سے عمدہ، بہترین اور اعلیٰ و ارفع تہذیب وثقافت ہے۔ اس کی مثال دیگر اقوام و ملل میں نہیں ملتی۔ مسلمانوں کو اپنی تہذیب و ثقافت پر ناز ہونا چاہیے۔ اور فخر کے ساتھ اپنی تہذیب و ثقافت کو گلے لگا کر سر اٹھا کر جینا چاہیے۔
اس کو بھی پڑھیں : علماےکرام انداز خطابت پر توجہ دیں
مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عہد حاضر میں ہماری نئی نسل کو اپنی تہذیب و ثقافت کی کوئی فکر ہی نہیں ہے
بلکہ نئی نسل میں اکثریت ایسے نام نہاد مسلمانوں کی ہے جو نہ تو اسلامی تہذیب و ثقافت پر مشتمل زندگی بسر کرنے کی عادی ہے اور نہ ہی اسلامی تعلیمات اور تہذیب و ثقافت کی اہمیت اور ضرورت سے واقف ہے۔
ایسے لوگوں میں بڑوں سے لے کر بچوں تک شامل ہیں۔ ہمارے بچے غیر مسلموں کے اداروں میں غیر اسلامی ماحول میں تعلیم وتربیت حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے بچے اسلامی تہذیب و تمدن اس طرح دور ہوتے ہیں کہ انہیں احساس تک نہیں ہوتا یہاں تک کہ اسلامی تہذیب و ثقافت ان کے لیے اجنبی ہوجاتی ہے
ایسے بچوں کو اور نوجوانوں کو اسلامی تہذیب وثقافت اور شعائر اسلام سے منسلک کرنا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔ غیر اسلامی ماحول کے پروردہ بچے بڑے ہو کر سیکولر بن جاتے ہیں۔ غیروں کی تہذیب میں اسلامی تہذیب کو خلط ملط کرنے لگتے ہیں۔
بلکہ غیر اسلامی تہذیب کی شعوری یا لاشعوری طور پر حمایت کرنے لگتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے اسلامی تہذیب کی انفرادیت متاثر ہونے لگتی ہے۔ ایسے ہی سیکولر ازم کے حامل نام نہاد مسلمانوں کی وجہ سے اسلام دشمن عناصر کو دین اسلام کے پاکیزہ افکار و نظریات تعلیمات اور تہذیب و ثقافت پر بڑی آسانی سے انگلی اٹھانے کی جرأت کر بیٹھتے ہیں۔
اس لیے مسلمانوں کو اپنی تہذیب وثقافت کے تحفظ و بقا کے خاطر ہوشیار اور بیدار ہونا ہوگا۔ اسلامی تہذیب وثقافت کو قائم کرنے اور رکھنے کے لیے اسلامی طرز زندگی کو اپنانا ہوگا
اور اپنے بچوں کے ذہن و دماغ میں اسلامی تہذیب وثقافت کو بحسن وخوبی بسانا ہوگا تاکہ ہمارے بچے ہر حال میں اور ہر جگہ اپنی تہذیب وثقافت کو گلے لگا کر رکھیں۔ ورنہ ہم اپنی تہذیب وثقافت کو بچانے کی کوشش بھی نہیں کر پائیں گے۔
افتخار حسین رضوی