مدارس اسلامیہ کے زریں کارنامے ملک کے مسلمانوں کے لیے انعام الٰہی ہے
مدارس اسلامیہ کے زریں کارنامے ملک کے مسلمانوں کے لیے انعام الٰہی ہے : مفتی اقبال احمد قاسمی
ادارہ تحفیظ القران فیض کالونی میں جلسہ دستار بندی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
مظفر پور (وجاہت، بشارت رفیع)
مدارس اسلامیہ ملک ہندوستان میں مسلمانوں کے دین و ایمان کی حفاظت کے ضامن ہیں یہ مدارس و مکاتب قلیل وسائل کے باوجود علماء، حفاظ اور ملاؤں کی کوششوں کی بدولت عظیم خدمات انجام دے رہے ہیں
مولانا قاسم نانوتوی، شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی، علامہ انور شاہ کشمیری، قاری طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ، مولانا منت اللہ رحمانی، قاضی مجاہد الاسلام اور ان جیسی ہزاروں شخصیات ہیں جن کے علم، تقوی اور کارناموں کا شہرہ پوری دنیا کے اندر ہے یہ سب مدارس کی دین ہیں
ملک میں پھیلے ہوئے عصری ادارے جن میں ملت کے 97 فیصد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور جن کے پاس حکومتی سطح کے بے شمار سہولیات موجود ہیں باوجود اس کے وہ کارناموں اور خدمات میں مدارس کے مقابلے دور دور تک نظر نہیں آتے
اس لیے ضروری ہے کہ امت مدارس و مکاتب کی اہمیت کو سمجھے اور اس کے تحفظ و بقا کے لیے کمر بستہ ہو اور علماء حفاظ کا اکرام کرنے کا جذبہ اپنے اندر پیدا کریں۔
یہ باتیں مدرسہ اسلامیہ جامع العلوم مظفر پور کے استاد، مفتی شہر حضرت علامہ و مولانا اقبال احمد قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا وہ ادارہ تحفیظ القران فیض کالونی کے جلسے دستار بندی و پیغام قران کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
بتاتے چلیں کہ مظفر پور شہر کے فیض کالونی میں واقع ادارہ تحفیظ القران میں اس سال سات بچوں اور ایک لڑکی نے حفظ قران کریم مکمل کیا ہے جن کی دستار بندی اور اعزاز کے لیے یہ عظیم الشان پیغام قران کانفرنس منعقد کیا گیا تھا۔
اس پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے جناب عبدالسلام انصاری سابق چیئرمین بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ و ڈپٹی ڈائریکٹر بہار سیکنڈری ایجوکیشن پٹنہ شریک ہوئے اور انہوں نے لوگوں کے درمیان قرآن کے پیغام کو پھیلانے اور علم کے راستے سے ترقی کے زینے طے کرنے کی دعوت دی
کلیدی مقرر کی حیثیت سے مدرسہ قاسم العلوم لکھمنیاں بیگو سرائے کے بانی و ناظم حضرت مولانا محمد امان اللہ نستوی نے لوگوں کو اپنے عقیدے کی حفاظت،خاص طور سے عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کی طرف متوجہ کیا اور انتہائی علمی، پر مغز اور اصلاحی بیان سے جلسہ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا
جلسہ کی قیادت فرما رہے مولانا محمد تاج الدین قاسمی امام خطیب مسجد عثمان غنی فیض کالونی نے جلسے کے اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے اپنے بیان میں ادارہ تحفظ القران کے بانی و ناظم قاری ذکی انور عرفانی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس ادارے کو آگے بڑھانے اور پورے ملک میں اس کی خدمات کے دائرے کو وسیع کرنے کے لیے تن من دھن سے حمایت کریں۔ مولانا عبدالخالق قاسمی مدرسہ طیبہ منت نگر مادھو پور مظفر پور نے پیغام قران کے حوالے سے پر مغز اور اصلاحی خطاب کیا۔
حضرت مولانا شوکت علی الحسینی دربھنگوی نے بھی اس جلسہ دستار بندی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک کے اندر پھیلی بدامنی، بے اطمینانی اور انتشار کے ماحول میں ملک کے تمام باشندوں کو آپس میں ملانے اور جوڑنے اور جوڑ کر متحدہ ہندوستان بنانے کا فریضہ ایک بار مدارس اسلامیہ ہی کو ادا کرنا پڑے گا اس لیے مدرسوں کی حفاظت کرنا اس کی دیکھ بھال کرنا ادارہ قائم کرنے والوں کا ساتھ دینا مسلمانوں کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے ۔
جلسہ کا آغاز ادارہ تحفیظ القران کے بانی و ناظم قاری ذکی انور عرفانی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور مئو، یو پی کے مشہور نوجوان شاعر پرویز کوثر معروفی، قاری حفیظ الرحمن کی نعت گوئی سے پورا مجمع جھوم اٹھا اخیر میں اس جلسے کی صدارت فرما رہے حضرت مولانا صدر الحسن رحمانی استاد مدرسہ اسلامیہ جامع العلوم مظفر پور نے صدارتی بیان کیا اور انہیں کی دعا سے جلسہ کا اختتام ہوا۔
اس موقع پر بہار قانون ساز کونسل کے ممبر جناب قاری صہیب صاحب، قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنویر محمد رفیع، سرپرست عبد الحسیب، تنظیم کے ریاستی رکن مجلس عاملہ جناب محمد رضوان، نسیم اختر، صبغت اللہ رحمانی صاحب، ضلع سنی اوقاف کمیٹی مظفر پور کے صدر جناب احتشام حسین صاحب، جماعت اسلامی مظفرپور کے امیر مقامی جناب ہشام طارق صاحب
مولانا ابوالخیر صاحب، جناب پروفیسر سلمان صاحب، اسلم رحمانی، تابش قمر، اسیر الدین صاحب، منیب مظفر پوری وغیرہ اور شہر مظفر پور کی بیشتر مساجد کے ائمہ اکرام و موذنین حضرات کے علاوہ دور و دراز کے سماجی، سیاسی اور علمی شخصیات اور ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس شریک ہوئے۔