سیدنا قاضی شریح
سیدنا قاضی شریح
نام :- قاضی شریح حارث بن قیس بن جہم کندی، آپ کی کنیت ابو امیہ ہے ، عہد جاہلیت اور عہد اسلام دونوں کو پایا، سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت آپ کی عمر تقریباً تیس سال تھی، بعض نے آپ کو صحابی لکھا ہے اور اکثر ارباب سیر و طبقات تابعی مانتے ہیں ۔
سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ان کی ذہانت، حاضر جوابی اور طرز استدلال کو دیکھتے ہوئے اٹھارہ 18ھ میں قاضی مقرر کیا، کم و بیش 79ھ تک آپ مختلف مقامات پر قاضی رہے ( اس درمیان سیدنا عمر، عثمان، علی، حسن، امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کا دور گزرا آپ بدستور قاضی رہے) جس میں کوفہ سر فہرست ہے
سیدنا علی مرتضیٰ کے آپ معتمد قاضی تھے، مولا علی رضی اللہ عنہ آپ کو ” اقضی العرب” کہتے تھے، یہودی اور مولا علی کے زرہ کا جو واقعہ مشہور ہے اس کا فیصلہ ” قاضی شریح نے ہی کیا تھا، آپ کی مجلس قضا میں وقت کے بڑے بڑے فقیہ اور محدث حاضر ہوتے تھے۔
مشہور محدث و فقیہ امام مکحول قریب چھ ماہ شریک ہوتے رہے، مشہور محدث امام شعبی بھی شریک ہوتے تھے، آپ کی شادی مسجد میں قبیلہ تمیم کی بیٹی” حضرت زینب ” سے ہوئی اس وقت یہ حضرات موجود تھے (1) مسروق بن اجدع (2) خالد بن عرفطہ (3) سلیمان بن صرد (4) عروہ بن مغیرہ (5) ابوبردہ اشعری وغیرہ، وہ اکثر باوضو رہتے تھے امام ابن سیرین نے تو فرمایا کہ وہ سب نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھتے، سن ولادت اور سن وصال دونوں میں کافی اختلاف ہے۔
البتہ اس پر سب کا اتفاق ہے کہ آپ نے تقریباً 100 سو سال سے زائد عمر پائی ہے
نوٹ:- امام ابن عبد البر اور ابن خلکان نے لکھا کہ “آپ کو داڑھی مونچھ کے بال نہ تھے، ابن خلکان کے مطابق پہلی صدی میں ایسے چار حضرات گزرے ہیں، سیدنا عبداللہ بن زبیر متوفی 73ھ ، سیدنا قاضی شریح، سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ متوفی 60ھ ، سیدنا احنف بن قیس متوفی 71ھرو.افض اور غیر دانستہ سنی آپ کو امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا فتوی دینے والا کہتے ہیں
تفصیل کے لیے الاستیعاب، اصابہ، طبقات، اور تابعین از معین الدین ملاحظہ فرمائیں
حسن نوری گونڈوی