نام نہاد رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے جنرل سیکریٹری عبدالکریم العیسٰی ہندوستان آئے ہیں
! نام نہاد رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے جنرل سیکریٹری عبدالکریم العیسٰی ہندوستان آئے ہیں
: سمیع اللہ خان
کوئی بھی شریف، حسّاس، انصاف پسند اور اصولی اسلام پسند انسان ان کا استقبال نہیں کرنا چاہے گا
خبروں کےمطابق رابطہ کے یہ عہدیدار مودی جی سے ملیں گے اور امکان ہے کہ این۔ایس۔اے اجیت ڈوبھال کےساتھ بھی پروگرام کرسکتے ہیں، یہ لوگ مسلمانوں کے کتنے خیرخواہ ہیں وہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔
رابطہ عالم اسلامی، موجودہ استعمار پسند سعودی شاہی خاندان کے بھونپو سے زیادہ کوئی اہمیت اور خودمختاری نہیں رکھتا ہے
رابطہ عالم اسلامی بن سلمان کے ” معتدل اسلام ” کے نام سے تحریفِ اسلام والے پروجیکٹ کا مجرم ہے_’ رابطہ عالم اسلامی’ مصر کےعلاوہ عالمِ اسلام میں اسلام پسند اخوان المسلمین کےخلاف سرکاری صہیونی اور استعماری کریک ڈاؤن کروانے والوں میں شامل ہے۔
عبدالکریم العیسیٰ اسلام میں اعتدالی نظریات کے حامی ہیں جسے ماڈریٹ اور ماڈرن اسلام بھی کہا جاتا ہے، وہ مغربی لبرل رجحانات کے بھی حامل نظر آتے ہیں
وہ اسلام میں بدترین تحریف کرکے قرآن و سنت کے اصولوں کو مسخ کرنا چاہتے ہیں اور ایسی ہی سرگرمیوں میں وہ لگے رہتے ہیں جن کا احاطہ یہاں مشکل ہوگا
اسلام کا یہ ورژن دراصل عالمی صہیونی اور باطل استعمار کا صدی پرانا خواب ہے، اور عبدالکریم جیسے لوگ انہی طاقتوں کے آلہءکار ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں اسلام اور اہلِ اسلام کو نقصان پہنچاتے ہیں
سرزمینِ حجاز کے جن علمائے حق نے آلِ سعود کی تحریفی روش پر تنقیدیں کی، ماڈرن اور معتدل اسلام کےخلاف خالص اسلام کی وکالت کی انہیں جیلوں میں ٹھونس کر بدترین اذیتوں کا نشانہ بنایا، جارہا ہے رابطہ عالم اسلامی اس پر بھی خاموش رہا بلکہ بعض ذرائع تو یہ بھی کہتے ہیں کہ رابطہ عالم اسلامی کی فیصلہ کن باڈی ایسے علماے حق اور اسلامی دانش وروں پر نظر رکھتی ہے
جو آلِ سعود کی غیراسلامی روش کےخلاف بیداری پیدا کرتے ہیں اور جو سرزمینِ حجاز کے westernization کےخلاف عالمِ اسلام کو بیدار کررہے ہیں پھر انہیں گرفتار یا اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس معنٰی کر رابطہ کی ہیئتِ حاکمہ اور عبدالکریم العیسٰی حقوقِ انسانی کے بھی مجرم ہوسکتے ہیں
عبدالکریم العیسٰی کا ریکارڈ یہ بتاتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو ان سے کوئی خیر نہیں پہنچی یہاں بھارت میں آکر نریندرمودی کی قالین پر استقبالیہ لے کر وہ بھارتی مسلمانوں کو کیا ہی فائدہ پہنچائیں گے؟
جو لوگ ان کا استقبال کر رہے ہیں کل عالم اسلامی میں ان کا مقام کیا رہ جائےگا وہ تو وقت بتادے گا لیکن اگر آج عبدالکریم العیسٰی نے جاتے جاتے مسلمانانِ ہند کےخلاف مودی سرکار کی کسی پالیسی کو ادنٰی سی بھی تقویت پہنچا دی تو استقبال کرنے والے مسلمان اپنی ملت کا سامنا کیسے کریں گے؟
ظالم کا آنا ہی نامبارک ہوتا ہے اور کم ظرف کا استقبال نحوست لاتا ہے ! میں عبدالکریم العیسٰی کی آمد کا استقبال نہیں کرتا ہوں، اللہ رب العزت ان کے شر سے ہماری ملّت کو محفوظ رکھے
samiullahkhanofficial97@gmail.com