روافض کا فضلہ بہت سے نقیب، خطیب شعرا کھا رہے ہیں کچھ کو تو سمجھ ہی نہیں، پڑھا لکھا تو کچھ ہے نہیں، پڑھنے کے ٹایم پر نعت خوانی کرکے پیسہ کماتے رہے ۔
لیکن کچھ اپنے من کی کر رہے ہیں، افسوس ہوتا ہے ان علما پر جو اسٹیج پر بیٹھ کر صحابی رسول کریم علیہ السلام کی گستاخی سنتے ہیں، اگر یہ جاہل قسم کے علما کچھ جانتے نہیں تو پھر جبہ و دستار گھر پر رکھ کر پبلک میں بیٹھا کریں، اسٹیج پر ضرورت نہیں، جیسے وہ تن سے موٹے ہیں ویسے ہی عقل سے بھی موٹے ہیں، یا پھر ان جاہلوں سے ڈرتے ہیں، اگر ایسا ہے تب بھی پبلک میں بیٹھیں کم از کم تمہاری علمی، تقیہ باز عادت قبیحہ شنیعہ، صورت جسمیہ کی صورت عوام میں مشہور نہ ہو –
افسوس ان اہل مدارس پر بھی ہے جو اتنا سب ہونے کے بعد بھی ان کو دوبارہ بلائیں گے اور چالیس ہزار دیں گے، چند مہینوں کے وقفے سے یہ ہنگامے ہوتے رہتے ہیں اور اب یہ بات خوب سمجھ آرہی ہے کہ یہ منظم سازش ہے غلطی یا کم علمی نہیں، ورنہ اتنے ہنگاموں کے بعد انھیں عقل آجانا چاہیے تھی –
روافض کا مشہور تبرا ہے “امیر شام” اور یہ نالائق لوگ اتنا بھی نہیں سمجھتے، اب کہیں گے ہم نے فلاں کو مراد لیا وغیرہ وغیرہ بتاؤ تو سہی امیر شام سے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کون مراد ہوتا ہے؟ یوں تو ہر ملک کے والی بدلتے رہتے ہیں لیکن کچھ چیزیں کہیں کے لیے خاص ہو جاتی ہیں اس لیے جب بھی بولا جائے گا وہی معروف شخص مراد ہوگا –
جب بھی صدیق بولا جائے گا اس سے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہی مراد ہوں گے، جب بھی اعدل الأصحاب بولا جائے گا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ مراد ہوں گے، جب بھی سخاوت کا ذکر ہوگا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مراد ہوں گے اور جب بھی مشکل کشا بولا جائے گا سیدنا علی رضی اللہ عنہ مراد ہوں گے، ایسا تو نہیں کہ صداقت، عدالت، سخاوت، مشکل کشائی انھیں پر ختم ہوگئی لیکن تبادر ذہنی معروف و معہود کی طرف ہوگا،کیونکہ وہ اپنے القاب میں ایسے مشہور ہوے ہیں کہ اولا دوسری جانب ذہن جاتا ہی نہیں… یوں بھلے ہی اپ اس سے کوئی دوسرا شخص مراد لینے کہ بات کریں ہرگز نہ سنی جائے گی –
اب کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس سے یزید مراد لیتے ہیں ارے نالائقو! یزید کو کہنا ہوتا تو اشاروں کنایوں پر بات نہ ہوتی، کھل کر یزید کو برا کہا جاتا ہے اور کہا جاتا رہے گا،صدیاں گزر گئیں یزید پلید کو کھل کر برا کہا جاتا رہا ہے، یہاں تک کہ یزید برائی کا آئیڈیل بن گیا ہے، کون ہے جو یزید کو اشاروں کنایوں میں رگڑتا ہے، کوئی نہیں، اس لیے سنیوں کو بے وقوف مت بنائیں، ایرانی ریال اگر زیادہ پسند ہیں تو وہیں جاکر سکونت اختیار کریں بہت سے فائدے ہوں گے –
اشاروں کنایوں میں اس پر بات ہوتی ہے جس پر سامنے سے وار کرنے کی ہمت نہ ہو، اگر کہیں جرأت کر لی تو لات جوتے کی نوبت یقینی سمجھو، اس لیے یہ نالائق لوگ اشاروں کنایوں کا سہارا لیتے ہیں اور ہمارے جاہل قسم کے نقیب، خطیب، شعرا اپنا ایمان برباد کر لیتے ہیں………
محمد زاہد علی مرکزی